صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ انبیاء علیہم السلام کا بیان ۔ حدیث 761

قریش کی خوبیوں کا بیان

راوی: عبداللہ لیث ابوالاسود عروہ بن زبیر بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ بن زبیر عائشہ

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو الْأَسْوَدِ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ کَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ أَحَبَّ الْبَشَرِ إِلَی عَائِشَةَ بَعْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَکْرٍ وَکَانَ أَبَرَّ النَّاسِ بِهَا وَکَانَتْ لَا تُمْسِکُ شَيْئًا مِمَّا جَائَهَا مِنْ رِزْقِ اللَّهِ إِلَّا تَصَدَّقَتْ فَقَالَ ابْنُ الزُّبَيْرِ يَنْبَغِي أَنْ يُؤْخَذَ عَلَی يَدَيْهَا فَقَالَتْ أَيُؤْخَذُ عَلَی يَدَيَّ عَلَيَّ نَذْرٌ إِنْ کَلَّمْتُهُ فَاسْتَشْفَعَ إِلَيْهَا بِرِجَالٍ مِنْ قُرَيْشٍ وَبِأَخْوَالِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاصَّةً فَامْتَنَعَتْ فَقَالَ لَهُ الزُّهْرِيُّونَ أَخْوَالُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْأَسْوَدِ بْنِ عَبْدِ يَغُوثَ وَالْمِسْوَرُ بْنُ مَخْرَمَةَ إِذَا اسْتَأْذَنَّا فَاقْتَحِمْ الْحِجَابَ فَفَعَلَ فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا بِعَشْرِ رِقَابٍ فَأَعْتَقَتْهُمْ ثُمَّ لَمْ تَزَلْ تُعْتِقُهُمْ حَتَّی بَلَغَتْ أَرْبَعِينَ فَقَالَتْ وَدِدْتُ أَنِّي جَعَلْتُ حِينَ حَلَفْتُ عَمَلًا أَعْمَلُهُ فَأَفْرُغُ مِنْهُ

عبداللہ لیث ابوالاسود عروہ بن زبیر بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ بن زبیر حضرت عائشہ کے نزدیک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بعد تمام لوگوں سے زیادہ محبوب تھے اور وہ حضرت عائشہ کی بہت خدمت کیا کرتے تھے اور حضرت عائشہ کی عادت تھی اللہ تعالیٰ کے دیئے ہوئے میں سے جس قدر ان کے پاس آتا تھا وہ اس کو اندوختہ نہ کرتی تھیں عبداللہ بن زبیر نے کہا ان کے ہاتھوں کو روک دینا چاہئے حضرت عائشہ نے فرمایا کہ میرے ہاتھوں کو روکتا ہے اور نذر مان لی کہ میں اس سے کبھی کلام نہ کروں گی تو انہوں نے قریش کے چند لوگوں سے خاص کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ننہالیوں سے سفارش کرائی لیکن انہوں نے نہیں مانا تو ابن زبیر سے زہریوں نے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ننہالی قرابت دار تھے ان ہی میں عبدالرحمن بن الاسود بن عبد یعوث اور مسعود بن مخرمہ بھی تھے کہا کہ جب ہم عائشہ کے یہاں جانے کی اجازت طلب کریں تو تم پردہ کے اندر چلے جانا پھر ہم ان سے تمہاری صفائی کرا دیں گے چنانچہ ابن زبیر نے ایسا ہی کیا اور حضرت عائشہ کے پاس دس غلام بھیجے تو عائشہ نے ان کو آزاد کر دیا اور مسلسل غلام آزاد کرتی رہیں حتیٰ کہ چالیس تک ان کی تعداد پہنچ گئی اور فرمایا کہ میں چاہتی تھی کہ اپنی قسم کے بعد کوئی ایسی بات کروں کہ اس قسم سے باہر ہو جاؤں۔

Narrated 'Urwa bin Az-Zubair:
'Abdullah bin Az-Zubair was the most beloved person to 'Aisha excluding the Prophet and Abu Bakr, and he in his turn, was the most devoted to her, 'Aisha used not to withhold the money given to her by Allah, but she used to spend it in charity. ('Abdullah) bin AzZubair said, " 'Aisha should be stopped from doing so." (When 'Aisha heard this), she said protestingly, "Shall I be stopped from doing so? I vow that I will never talk to 'Abdullah bin Az-Zubair." On that, Ibn Az-Zubair asked some people from Quraish and particularly the two uncles of Allah's Apostle to intercede with her, but she refused (to talk to him). Az-Zuhriyun, the uncles of the Prophet, including 'Abdur-Rahman bin Al-Aswad bin 'Abd Yaghuth and Al-Miswar bin Makhrama said to him, "When we ask for the permission to visit her, enter her house along with us (without taking her leave)." He did accordingly (and she accepted their intercession). He sent her ten slaves whom she manumitted as an expiation for (not keeping) her vow. 'Aisha manumitted more slaves for the same purpose till she manumitted forty slaves. She said, "I wish I had specified what I would have done in case of not fulfilling my vow when I made the vow, so that I might have done it easily."

یہ حدیث شیئر کریں