بزرگی اور فخر کی باتوں کے بیان میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ یا یھا الناس انا خلقناکم من ذکر و انثی وجعلنا کم شعوبا و قبائل لتعارفوا ان اکرمکم عند اللہ اتقاکم اور اس کا ارشاد ہے واتقو اللہ الذی تساء لون بہ والارحام ان اللہ کان علیکم رقیبا اور جاہلیت کے دعوؤں سے کیا چیز منع ہے شعوب کے معنی دور کا نسب ہیں اور قبائل کے معنی اس سے نزدیک کا نسب ہیں ۔
راوی: اسحق جریر عمارہ ابوزرعہ ابوہریرہ
حَدَّثَنِا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ عَنْ عُمَارَةَ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تَجِدُونَ النَّاسَ مَعَادِنَ خِيَارُهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ خِيَارُهُمْ فِي الْإِسْلَامِ إِذَا فَقِهُوا وَتَجِدُونَ خَيْرَ النَّاسِ فِي هَذَا الشَّأْنِ أَشَدَّهُمْ لَهُ کَرَاهِيَةً وَتَجِدُونَ شَرَّ النَّاسِ ذَا الْوَجْهَيْنِ الَّذِي يَأْتِي هَؤُلَائِ بِوَجْهٍ وَيَأْتِي هَؤُلَائِ بِوَجْهٍ
اسحاق جریر عمارہ ابوزرعہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم آدمیوں کو کان کی مانند (مختلف الطبائع) پاؤ گے ان میں سے جو جاہلیت کے زمانہ میں اچھے تھے وہ اسلام (کے زمانہ) میں بھی اچھے ہیں بشرطیکہ وہ دین کا علم حاصل کریں اور تم سب سے زیادہ اچھا اسلام میں اس کو پاؤ گے جو سب سے زیادہ اس کا دشمن تھا اور تم سب سے برا اسی دوزخی (منافق) کو پاؤ گے جو ان لوگوں کے پاس ایک منہ سے آتا ہو اور ان کے پاس دوسرے منہ سے جاتا ہو۔
Narrated Abu Huraira:
Allah's Apostle said, "You see that the people are of different natures. Those who were the best in the pre-lslamic period, are also the best in Islam if they comprehend religious knowledge. You see that the best amongst the people in this respect (i.e. ambition of ruling) are those who hate it most. And you see that the worst among people is the double faced (person) who appears to these with one face and to the others with another face (i.e a hypocrite)."