اس شخص کی فضیلت کا بیان جو اللہ کے راستہ میں سواری سے گر کر مر جائے تو وہ ان ہی میں سے ہے، اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ جو شخص اپنے گھر سے اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہجرت کرتے کرتے ہوئے نکلا پھر اس کو موت آجائے، تو اس کا اجر اللہ کے ذمہ واجب ہو گیا، اور واقع ہے یعنی واجب ہو گیا۔
راوی: عبداللہ بن یوسف , لیث یحیی بن حبان , انس بن مالک اپنی خالہ ام حرام بنت ملحان
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَی بْنِ حَبَّانَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ خَالَتِهِ أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ قَالَتْ نَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا قَرِيبًا مِنِّي ثُمَّ اسْتَيْقَظَ يَتَبَسَّمُ فَقُلْتُ مَا أَضْحَکَکَ قَالَ أُنَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ يَرْکَبُونَ هَذَا الْبَحْرَ الْأَخْضَرَ کَالْمُلُوکِ عَلَی الْأَسِرَّةِ قَالَتْ فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ فَدَعَا لَهَا ثُمَّ نَامَ الثَّانِيَةَ فَفَعَلَ مِثْلَهَا فَقَالَتْ مِثْلَ قَوْلِهَا فَأَجَابَهَا مِثْلَهَا فَقَالَتْ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ فَقَالَ أَنْتِ مِنْ الْأَوَّلِينَ فَخَرَجَتْ مَعَ زَوْجِهَا عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ غَازِيًا أَوَّلَ مَا رَکِبَ الْمُسْلِمُونَ الْبَحْرَ مَعَ مُعَاوِيَةَ فَلَمَّا انْصَرَفُوا مِنْ غَزْوِهِمْ قَافِلِينَ فَنَزَلُوا الشَّأْمَ فَقُرِّبَتْ إِلَيْهَا دَابَّةٌ لِتَرْکَبَهَا فَصَرَعَتْهَا فَمَاتَتْ
عبداللہ بن یوسف، لیث یحیی بن حبان، انس بن مالک اپنی خالہ ام حرام بنت ملحان سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتی تھیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے ہاں سو رہے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکراتے ہوئے بیدار ہوئے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیوں مسکراتے ہیں فرمایا میری امت کے کچھ لوگ اس وقت خواب میں میرے سامنے پیش کئے گئے اور وہ اس سبز دریا میں کشتی پر تخت نشین بادشاہوں کی طرح سوار تھے، ام حرام نے عرض کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ سے دعا کیجئے، کہ وہ مجھے انہیں لوگوں میں کر دے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لئے دعا کی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوبارہ سو رہے اور مسکراتے ہوئے بیدار ہوئے تو ام حرام نے اسی قسم کی گفتگو پھر کی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی قسم کا جواب دیا، انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ سے دعا کیجئے کہ وہ مجھے انہیں لوگوں میں سے کردے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم پہلے لوگوں میں سے ہو چنانچہ وہ اپنے شوہر عبادہ بن صامت کے ہمراہ جہاد میں نکلیں وہ سب سے پہلا جہاد تھا جس میں مسلمان حضرت معاویہ کے ہمراہ دریا پار گئے تھے پھر جب وہ لوگ جہاد سے فارغ ہو کر مملکت شام میں لوٹے تو ، ام حرام ایک جانور سے گر کرو ہیں انتقال کر گئیں۔
Narrated Anas bin Malik:
Um Haram said, "Once the Prophet slept in my house near to me and got up smiling. I said, 'What makes you smile?' He replied, 'Some of my followers who (i.e. in a dream) were presented to me sailing on this green sea like kings on thrones.' I said, 'O Allah's Apostle! Invoke Allah to make me one of them." So the Prophet invoked Allah for her and went to sleep again. He did the same (i.e. got up and told his dream) and Um Haran repeated her question and he gave the same reply. She said, "Invoke Allah to make me one of them." He said, "You are among the first batch." Later on it happened that she went out in the company of her husband 'Ubada bin As-Samit who went for Jihad and it was the first time the Muslims undertook a naval expedition led by Mu awiya. When the expedition came to an end and they were returning to Sham, a riding animal was presented to her to ride, but the animal let her fall and thus she died.