بنی اسرائیل میں ابرص نابینا اور ایک گنجے کا بیان !
راوی: احمد بن اسحق عمرو بن عاصم ہمام اسحق بن عبداللہ عبدالرحمن بن ابوعمرہ ابوہریرہ
حَدَّثَنِا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ح و حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَائٍ أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ ثَلَاثَةً فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ أَبْرَصَ وَأَقْرَعَ وَأَعْمَی بَدَا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَبْتَلِيَهُمْ فَبَعَثَ إِلَيْهِمْ مَلَکًا فَأَتَی الْأَبْرَصَ فَقَالَ أَيُّ شَيْئٍ أَحَبُّ إِلَيْکَ قَالَ لَوْنٌ حَسَنٌ وَجِلْدٌ حَسَنٌ قَدْ قَذِرَنِي النَّاسُ قَالَ فَمَسَحَهُ فَذَهَبَ عَنْهُ فَأُعْطِيَ لَوْنًا حَسَنًا وَجِلْدًا حَسَنًا فَقَالَ أَيُّ الْمَالِ أَحَبُّ إِلَيْکَ قَالَ الْإِبِلُ أَوْ قَالَ الْبَقَرُ هُوَ شَکَّ فِي ذَلِکَ إِنَّ الْأَبْرَصَ وَالْأَقْرَعَ قَالَ أَحَدُهُمَا الْإِبِلُ وَقَالَ الْآخَرُ الْبَقَرُ فَأُعْطِيَ نَاقَةً عُشَرَائَ فَقَالَ يُبَارَکُ لَکَ فِيهَا وَأَتَی الْأَقْرَعَ فَقَالَ أَيُّ شَيْئٍ أَحَبُّ إِلَيْکَ قَالَ شَعَرٌ حَسَنٌ وَيَذْهَبُ عَنِّي هَذَا قَدْ قَذِرَنِي النَّاسُ قَالَ فَمَسَحَهُ فَذَهَبَ وَأُعْطِيَ شَعَرًا حَسَنًا قَالَ فَأَيُّ الْمَالِ أَحَبُّ إِلَيْکَ قَالَ الْبَقَرُ قَالَ فَأَعْطَاهُ بَقَرَةً حَامِلًا وَقَالَ يُبَارَکُ لَکَ فِيهَا وَأَتَی الْأَعْمَی فَقَالَ أَيُّ شَيْئٍ أَحَبُّ إِلَيْکَ قَالَ يَرُدُّ اللَّهُ إِلَيَّ بَصَرِي فَأُبْصِرُ بِهِ النَّاسَ قَالَ فَمَسَحَهُ فَرَدَّ اللَّهُ إِلَيْهِ بَصَرَهُ قَالَ فَأَيُّ الْمَالِ أَحَبُّ إِلَيْکَ قَالَ الْغَنَمُ فَأَعْطَاهُ شَاةً وَالِدًا فَأُنْتِجَ هَذَانِ وَوَلَّدَ هَذَا فَکَانَ لِهَذَا وَادٍ مِنْ إِبِلٍ وَلِهَذَا وَادٍ مِنْ بَقَرٍ وَلِهَذَا وَادٍ مِنْ غَنَمٍ ثُمَّ إِنَّهُ أَتَی الْأَبْرَصَ فِي صُورَتِهِ وَهَيْئَتِهِ فَقَالَ رَجُلٌ مِسْکِينٌ تَقَطَّعَتْ بِيَ الْحِبَالُ فِي سَفَرِي فَلَا بَلَاغَ الْيَوْمَ إِلَّا بِاللَّهِ ثُمَّ بِکَ أَسْأَلُکَ بِالَّذِي أَعْطَاکَ اللَّوْنَ الْحَسَنَ وَالْجِلْدَ الْحَسَنَ وَالْمَالَ بَعِيرًا أَتَبَلَّغُ عَلَيْهِ فِي سَفَرِي فَقَالَ لَهُ إِنَّ الْحُقُوقَ کَثِيرَةٌ فَقَالَ لَهُ کَأَنِّي أَعْرِفُکَ أَلَمْ تَکُنْ أَبْرَصَ يَقْذَرُکَ النَّاسُ فَقِيرًا فَأَعْطَاکَ اللَّهُ فَقَالَ لَقَدْ وَرِثْتُ لِکَابِرٍ عَنْ کَابِرٍ فَقَالَ إِنْ کُنْتَ کَاذِبًا فَصَيَّرَکَ اللَّهُ إِلَی مَا کُنْتَ وَأَتَی الْأَقْرَعَ فِي صُورَتِهِ وَهَيْئَتِهِ فَقَالَ لَهُ مِثْلَ مَا قَالَ لِهَذَا فَرَدَّ عَلَيْهِ مِثْلَ مَا رَدَّ عَلَيْهِ هَذَا فَقَالَ إِنْ کُنْتَ کَاذِبًا فَصَيَّرَکَ اللَّهُ إِلَی مَا کُنْتَ وَأَتَی الْأَعْمَی فِي صُورَتِهِ فَقَالَ رَجُلٌ مِسْکِينٌ وَابْنُ سَبِيلٍ وَتَقَطَّعَتْ بِيَ الْحِبَالُ فِي سَفَرِي فَلَا بَلَاغَ الْيَوْمَ إِلَّا بِاللَّهِ ثُمَّ بِکَ أَسْأَلُکَ بِالَّذِي رَدَّ عَلَيْکَ بَصَرَکَ شَاةً أَتَبَلَّغُ بِهَا فِي سَفَرِي فَقَالَ قَدْ کُنْتُ أَعْمَی فَرَدَّ اللَّهُ بَصَرِي وَفَقِيرًا فَقَدْ أَغْنَانِي فَخُذْ مَا شِئْتَ فَوَاللَّهِ لَا أَجْهَدُکَ الْيَوْمَ بِشَيْئٍ أَخَذْتَهُ لِلَّهِ فَقَالَ أَمْسِکْ مَالَکَ فَإِنَّمَا ابْتُلِيتُمْ فَقَدْ رَضِيَ اللَّهُ عَنْکَ وَسَخِطَ عَلَی صَاحِبَيْکَ
احمد بن اسحاق عمرو بن عاصم ہمام اسحاق بن عبداللہ عبدالرحمن بن ابوعمرہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا (دوسری سند) محمد عبداللہ بن رجاء ہمام اسحاق بن عبداللہ عبدالرحمن بن ابوعمرہ ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ بنی اسرائیل کے تین آدمی ایک ابرص دوسرا نابینا تیسرے گنجے کو اللہ تعالیٰ نے آزمانا چاہا تو ان کے پاس ایک فرشتہ بھیجا وہ فرشتہ ابرص کے پاس آ کر کہنے لگا کون سی چیز تجھ کو زیادہ محبوب ہے؟ اس نے کہا مجھ کو اچھی رنگت اور خوبصورت چمڑہ مل جائے جس سے لوگ مجھ کو اپنے پاس بیٹھنے دیں اور گھن نہ کریں۔ فرشتہ نے اپنا ہاتھ اس کے بدن پر پھیر دیا تو وہ فورا اچھا ہو گیا اور خوبصورت رنگت اور اچھی کھال نکل آئی پھر اس سے دریافت کیا تجھ کو کون سا مال محبوب ہے؟ اس نے کہا اونٹ یا گائے (راوی کو اس میں شک ہے کہ کوڑھی اور گنجے میں سے ایک نے اونٹ مانگا اور دوسرے نے گائے) لہذا ایک گابھن اونٹنی اس کو عطا کی فرشتہ نے کہا اللہ تعالیٰ برکت دے پھر گنجے کے پاس آیا آ کر کہا کہ تجھ کو کون سی چیز مرغوب ہے؟ اس نے کہا میرے اچھے بال نکل آئیں اور یہ بلا مجھ سے دور ہو جائے کہ لوگ مجھ سے نفرت کرتے ہیں پھر پوچھا تجھ کو کونسا مال پسند ہے؟ اس نے کہا کہ گائے ایک گابھن گائے اس کو دے دی اور کہا کہ اللہ تعالیٰ اس میں برکت عنایت کرے پھر اندھے کے پاس آ کر پوچھا تجھ کو کیا چیز مطلوب ہے؟ کہا میری آنکھوں کو درست کر دو کہ تمام لوگوں کو دیکھ سکوں فرشتہ نے اس کی آنکھوں پر ہاتھ پھیر دیا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی نگاہ درست کر دی پھر دریافت کیا تجھ کو کیا مال پیارا ہے؟ کہا بکری لہذا اس کو ایک گابھن بکری عطا کر دی تینوں کے جانوروں نے بچے دیئے تھوڑے دنوں میں ان کے اونٹوں سے جنگل بھر گیا اس کی گائیوں سے اور اس کی بکریوں سے پھر بحکم الٰہی فرشتہ اسی پہلی صورت میں کوڑھی کے پاس آیا اور کہا میں ایک مسکین آدمی ہوں میرے سفر کا تمام سامان ختم ہو گیا ہے آج میرے پہنچنے کا اللہ کے سوا کوئی ذریعہ نہیں پھر میں اللہ کے نام پر جس نے تجھے اچھی رنگ اور عمدہ کھال عنایت کی تجھ سے ایک اونٹ کا خواستگار ہوں کہ اس پر سوار ہر کر اپنے گھر پہنچ جاؤں وہ بولا یہاں سے آ گے بڑھ دور ہو مجھے اور بھی بہت سے حقوق ادا کرنے ہیں میرے پاس تیرے دینے کی گنجائش نہیں ہے فرشتہ نے کہا شاید میں تجھ کو پہچانتا ہوں کیا تو کوڑھی نہ تھا کہ لوگ تجھ سے نفرت کرتے تھے؟ کیا تو مفلس نہیں تھا؟ پھر تجھ کو اللہ تعالیٰ نے اس قدر مال عنایت فرمایا اس نے کہا واہ! کیا خوب! یہ مال تو کئی پشتوں سے باپ دادا کے وقت سے چلا آتا ہے فرشتہ نے کہا اگر تو جھوٹا ہے تو اللہ تعالیٰ تجھ کو ویسا ہی کر دے جیسے پہلے تھا پھر فرشتہ گنجے کے پاس اسی صورت میں آیا اور اسی طرح اس سے بھی سوال کیا اس نے بھی ویسا ہی جواب دیا فرشتہ نے جواب دیا اگر تو جھوٹا ہے تو اللہ تعالیٰ تجھ کو ویسا ہی کرے جس طرح پہلے تھا پھر اندھے کے پاس اسی پہلی صورت میں آیا اور کہا میں مسافر ہوں بے سامان ہو گیا ہوں آج اللہ کے سوا اور تیرے سوا کوئی ذریعہ میرے مکان تک پہنچنے کا نہیں ہے میں اس کے نام پر جس نے دوبارہ تمہیں بینائی بخشی ہے تجھ سے ایک بکری مانگتا ہوں کہ اس سے اپنی کاروائی کر کے سفر پورا کروں اس نے کہا بیشک میں اندھا تھا اللہ تعالیٰ نے محض اپنے فضل و کرام سے مجھ کو بینائی عنایت فرمائی جتنا تیرا دل چاہے لے جا اور جتنا چاہے چھوڑ جا واللہ میں تجھ کو کسی چیز سے منع نہیں کرتا فرشتہ نے کہا تو اپنا مال اپنے پاس رکھ مجھ کو کچھ نہ چاہئے مجھے تو فقط تم تینوں کی آزمائش منظور تھی سو ہو چکی اللہ تعالیٰ تجھ سے راضی ہوا اور ان دونوں سے ناراض۔
Narrated Abu Huraira:
that he heard Allah's Apostle saying, "Allah willed to test three Israelis who were a Leper, a blind man and a bald-headed man. So, he sent them an angel who came to the leper and said, 'What thing do you like most?' He replied, "Good color and good skin, for the people have a strong aversion to me.' The angel touched him and his illness was cured, and he was given a good color and beautiful skin. The angel asked him, 'What kind of property do you like best?' He replied, 'Camels (or cows).' (The narrator is in doubt, for either the leper or the bald-headed man demanded camels and the other demanded cows.) So he (i.e. the leper) was given a pregnant she-camei, and the angel said (to him), 'May Allah bless you in it.'
The angel then went to the bald-headed man and said, 'What thing do you like most?' He said, 'I like good hair and wish to be cured of this disease, for the people feel repulsion for me.' The angel touched him and his illness was cured, and he was given good hair. The angel asked (him), 'What kind of property do you like bests' He replied, 'Cows,' The angel gave him a pregnant cow and said, 'May Allah bless you in it.' The angel went to the blind man and asked, 'What thing do you like best?' He said, '(I like) that Allah may restore my eye-sight to me so that I may see the people.' The angel touched his eyes and Allah gave him back his eye-sight. The angel asked him, "What kind of property do you like best?' He replied, 'Sheep.' The angel gave him a pregnant sheep. Afterwards, all the three pregnant animals gave birth to young ones, and multiplied and brought forth so much that one of the (three) men had a herd of camels filling a valley, and one had a herd of cows filling a valley, and one had a flock of sheep filling a valley. Then the angel, disguised in the shape and appearance of a leper, went to the leper and said, I am a poor man, who has lost all means of livelihood while on a journey. So none will satisfy my need except Allah and then you. In the Name of Him Who has given you such nice color and beautiful skin, and so much property, I ask you to give me a camel so that I may reach my destination. The man replied, 'I have many obligations (so I cannot give you).' The angel said, 'I think I know you; were you not a leper to whom the people had a strong aversion? Weren't you a poor man, and then Allah gave you (all this property).' He replied, '(This is all wrong), I got this property through inheritance from my fore-fathers' The angel said, 'If you are telling a lie, then let Allah make you as you were before. '
Then the angel, disguised in the shape and appearance of a bald man, went to the bald man and said to him the same as he told the first one, and he too answered the same as the first one did. The angel said, 'If you are telling a lie, then let Allah make you as you were before.'
The angel, disguised in the shape of a blind man, went to the blind man and said, 'I am a poor man and a traveler, whose means of livelihood have been exhausted while on a journey. I have nobody to help me except Allah, and after Him, you yourself. I ask you in the Name of Him Who has given you back your eye-sight to give me a sheep, so that with its help, I may complete my journey' The man said, 'No doubt, I was blind and Allah gave me back my eye-sight; I was poor and Allah made me rich; so take anything you wish from my property. By Allah, I will not stop you for taking anything (you need) of my property which you may take for Allah's sake.' The angel replied, 'Keep your property with you. You (i.e 3 men) have been tested and Allah is pleased with you and is angry with your two companions."