باب (نیو انٹری)
راوی:
بَاب أَمْ حَسِبْتَ أَنَّ أَصْحَابَ الْكَهْفِ وَالرَّقِيمِ الْكَهْفُ الْفَتْحُ فِي الْجَبَلِ وَالرَّقِيمُ الْكِتَابُ مَرْقُومٌ مَكْتُوبٌ مِنْ الرَّقْمِ رَبَطْنَا عَلَى قُلُوبِهِمْ أَلْهَمْنَاهُمْ صَبْرًا شَطَطًا إِفْرَاطًا الْوَصِيدُ الْفِنَاءُ وَجَمْعُهُ وَصَائِدُ وَوُصُدٌ وَيُقَالُ الْوَصِيدُ الْبَابُ مُؤْصَدَةٌ مُطْبَقَةٌ آصَدَ الْبَابَ وَأَوْصَدَ بَعَثْنَاهُمْ أَحْيَيْنَاهُمْ أَزْكَى أَكْثَرُ رَيْعًا فَضَرَبَ اللَّهُ عَلَى آذَانِهِمْ فَنَامُوا رَجْمًا بِالْغَيْبِ لَمْ يَسْتَبِنْ وَقَالَ مُجَاهِدٌ تَقْرِضُهُمْ تَتْرُكُهُمْ
اللہ عزوجل کا قول‘ کیا آپ یہ خیال کرتے ہیں کہ اصحاب کہف اور(اصحاب رقیم‘ رقیم کے معنی لکھا ہوا‘ ان کے دلوں کو باندھ دیا یعنی ان پر صبر نازل کیا۔ موصدہ کے معنی بند کیا ہوا بولا جاتا ہے اصد الباب و اوصدا ان کو مبعوث کیا یعنی انہیں زندہ کیا شططاً‘ زیادتی ‘الوصید صحن‘ اس کی جمع وصائد اور وصد آتی ہے ‘ کہا جاتا ہے وصید الباب ‘ازکی‘ عمدہ کھانا‘ اللہ تعالیٰ نے ان کے کانوں پر مہر لگا دی یعنی وہ سو گئے رجما بالغیب اٹکل پچو‘ مجاہد کہتے ہیں تقرضھم کے معنی ہیں انہیں چھوڑ دیتا ہے۔