بنی اسرائیل کے واقعات کا بیان
راوی: موسیٰ بن اسماعیل ابوعوانہ عبدالملک ربعی بن حراش
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ قَالَ قَالَ عُقْبَةُ بْنُ عَمْرٍو لِحُذَيْفَةَ أَلَا تُحَدِّثُنَا مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنِّي سَمِعْتُهُ يَقُولُ إِنَّ مَعَ الدَّجَّالِ إِذَا خَرَجَ مَائً وَنَارًا فَأَمَّا الَّذِي يَرَی النَّاسُ أَنَّهَا النَّارُ فَمَائٌ بَارِدٌ وَأَمَّا الَّذِي يَرَی النَّاسُ أَنَّهُ مَائٌ بَارِدٌ فَنَارٌ تُحْرِقُ فَمَنْ أَدْرَکَ مِنْکُمْ فَلْيَقَعْ فِي الَّذِي يَرَی أَنَّهَا نَارٌ فَإِنَّهُ عَذْبٌ بَارِدٌ قَالَ حُذَيْفَةُ وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ إِنَّ رَجُلًا کَانَ فِيمَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ أَتَاهُ الْمَلَکُ لِيَقْبِضَ رُوحَهُ فَقِيلَ لَهُ هَلْ عَمِلْتَ مِنْ خَيْرٍ قَالَ مَا أَعْلَمُ قِيلَ لَهُ انْظُرْ قَالَ مَا أَعْلَمُ شَيْئًا غَيْرَ أَنِّي کُنْتُ أُبَايِعُ النَّاسَ فِي الدُّنْيَا وَأُجَازِيهِمْ فَأُنْظِرُ الْمُوسِرَ وَأَتَجَاوَزُ عَنْ الْمُعْسِرِ فَأَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ فَقَالَ وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ إِنَّ رَجُلًا حَضَرَهُ الْمَوْتُ فَلَمَّا يَئِسَ مِنْ الْحَيَاةِ أَوْصَی أَهْلَهُ إِذَا أَنَا مُتُّ فَاجْمَعُوا لِي حَطَبًا کَثِيرًا وَأَوْقِدُوا فِيهِ نَارًا حَتَّی إِذَا أَکَلَتْ لَحْمِي وَخَلَصَتْ إِلَی عَظْمِي فَامْتُحِشَتْ فَخُذُوهَا فَاطْحَنُوهَا ثُمَّ انْظُرُوا يَوْمًا رَاحًا فَاذْرُوهُ فِي الْيَمِّ فَفَعَلُوا فَجَمَعَهُ اللَّهُ فَقَالَ لَهُ لِمَ فَعَلْتَ ذَلِکَ قَالَ مِنْ خَشْيَتِکَ فَغَفَرَ اللَّهُ لَهُ قَالَ عُقْبَةُ بْنُ عَمْرٍو وَأَنَا سَمِعْتُهُ يَقُولُ ذَاکَ وَکَانَ نَبَّاشًا
موسی بن اسماعیل ابوعوانہ عبدالملک ربعی بن فراش سے روایت کرتے ہیں کہ عقبہ بن عمرو (یعنی حضرت ابومسعود انصاری) نے حذیفہ سے کہا تم ہمیں وہ باتیں کیوں نہیں سناتے جو تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنی ہیں انہوں نے کہا میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا جب دجال نکلے گا تو اس کے ساتھ پانی اور آگ ہوں گے پس جسے لوگ آگ سمجھ رہے ہونگے وہ تو (حقیقت میں) ٹھنڈا پانی ہوگا اور جسے لوگ پانی سمجھ رہے ہوں گے وہ جلانے والی آگ ہوگی جو شخص تم میں سے دجال کو پائے تو اسے اس میں گرنا چاہیے جسے وہ آگ سمجھ رہا ہو اس لئے کہ وہ حقیقت میں ٹھنڈا اور شیریں پانی ہوگا حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا اگلے لوگوں میں سے ایک شخص کے پاس اس کی روح قبض کرنے کے لئے ملک الموت آیا (چنانچہ جب وہ مر گیا) تو اس سے سوال ہوا کیا تو نے کوئی نیکی کی ہے؟ اس نے کہا مجھے معلوم نہیں اس سے کہا گیا (اچھی طرح) سوچ اس نے کہا اس کے سوا مجھے کوئی معلوم نہیں کہ میں دنیا میں لوگوں کے ہاتھ (قرض) بیچا کرتا اور ان سے تقاضا کیا کرتا تھا تو میں مالدار کو مہلت دے دیتا تھا اور تنگدست کو معاف کر دیتا تھا تو اللہ نے اسے جنت میں داخل کر لیا حذیفہ نے کہا کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ایک آدمی کا موت کا وقت قریب آیا اور اسے اپنی زندگی سے مایوسی ہوئی تو اس نے اپنے گھر والوں کو وصیت کی کہ جب میں مر جاؤں تو بہت لکڑیاں جمع کر کے ان میں آگ لگا دینا (اور مجھے اس میں ڈال دینا) حتیٰ کہ جب آگ میرے گوشت کو ختم کر کے ہڈیوں تک پہنچے اور انہیں جلا کر کوئلہ کر دے تو وہ کوئلے لے کر پیس لینا پھر جس دن تیز ہوا ہو اس (راکھ) کو دریا میں ڈال دینا اس کے گھر والوں نے ایسا ہی کیا اللہ تعالیٰ نے اس کے ذرات کو جمع کر کے (اور حالت جسم پر لا کر) اس سے پوچھا تو نے ایسا کیوں کیا اس نے کہا تیرے خوف سے سو اللہ نے اسے بخش دیا عقبہ بن عمرو کہتے ہیں کہ میں حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سن رہا تھا کہ وہ شخص کفن چور تھا۔
Narrated Rabi bin Hirash:
'Uqba bin 'Amr said to Hudhaifa, "Won't you relate to us of what you have heard from Allah's Apostle ?" He said, "I heard him saying, "When Al-Dajjal appears, he will have fire and water along with him. What the people will consider as cold water, will be fire that will burn (things). So, if anyone of you comes across this, he should fall in the thing which will appear to him as fire, for in reality, it will be fresh cold water." Hudhaifa added, "I also heard him saying, 'From among the people preceding your generation, there was a man whom the angel of death visited to capture his soul. (So his soul was captured) and he was asked if he had done any good deed.' He replied, 'I don't remember any good deed.' He was asked to think it over. He said, 'I do not remember, except that I used to trade with the people in the world and I used to give a respite to the rich and forgive the poor (among my debtors). So Allah made him enter Paradise." Hudhaifa further said, "I also heard him saying, 'Once there was a man on his death-bed, who, losing every hope of surviving said to his family: When I die, gather for me a large heap of wood and make a fire (to burn me). When the fire eats my meat and reaches my bones, and when the bones burn, take and crush them into powder and wait for a windy day to throw it (i.e. the powder) over the sea. They did so, but Allah collected his particles and asked him:
Why did you do so? He replied: For fear of You. So Allah forgave him." 'Uqba bin 'Amr said, "I heard him saying that the Israeli used to dig the grave of the dead (to steal their shrouds)."