صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ انبیاء علیہم السلام کا بیان ۔ حدیث 701

اس فرمان الٰہی کا بیان کہ اور کتاب میں مریم کا ذکر کیجئے جب وہ اپنے گھر والوں سے جدا ہو گئیں نبذناہ یعنی ہم نے اسے ڈال دیا وہ جدا ہو گئیں شرقیا یعنی وہ گوشہ جو مشرق کی طرف تھا فاجائھا یہ جئت کا باب افعال ہے اور کہا گیا ہے کہ اس کے معنی الجاھا یعنی مجبو و مضطر کر دیا تساقط یعنی گرائے گی قصیا یعنی بعدی فریا یعنی بڑی بات۔ ابن عباس کہتے ہیں کہ نسیاً کے معنی ہیں میں کچھ نہ ہوتی دوسرے لوگوں نے کہا کہ نسی حقیر کو کہتے ہیں ابووائل فرماتے ہیں کہ مریم اس بات کو جانتی تھیں کہ متقی ہی عقل مند ہوتا ہے یعنی بری باتوں سے بچتا ہے جبھی تو انہوں نے کہا کہ اگر تو پرہیز گار ہے وکیع اسرائیل اور ابواسحق نے براء سے نقل کیا ہے کہ سریا سریانی زبان میں چھوٹی نہر کو کہتے ہیں ۔

راوی: احمد بن مکی ابراہیم بن سعد زہری سالم

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَکِّيُّ قَالَ سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ بْنَ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ لَا وَاللَّهِ مَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعِيسَی أَحْمَرُ وَلَکِنْ قَالَ بَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ أَطُوفُ بِالْکَعْبَةِ فَإِذَا رَجُلٌ آدَمُ سَبْطُ الشَّعَرِ يُهَادَی بَيْنَ رَجُلَيْنِ يَنْطِفُ رَأْسُهُ مَائً أَوْ يُهَرَاقُ رَأْسُهُ مَائً فَقُلْتُ مَنْ هَذَا قَالُوا ابْنُ مَرْيَمَ فَذَهَبْتُ أَلْتَفِتُ فَإِذَا رَجُلٌ أَحْمَرُ جَسِيمٌ جَعْدُ الرَّأْسِ أَعْوَرُ عَيْنِهِ الْيُمْنَی کَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ قُلْتُ مَنْ هَذَا قَالُوا هَذَا الدَّجَّالُ وَأَقْرَبُ النَّاسِ بِهِ شَبَهًا ابْنُ قَطَنٍ قَالَ الزُّهْرِيُّ رَجُلٌ مِنْ خُزَاعَةَ هَلَکَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ

احمد بن مکی ابراہیم بن سعد زہری سالم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ واللہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عیسیٰ کو سرخ رنگ کا نہیں کہا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ ایک دن میں خواب میں کعبہ کا طواف کر رہا تھا تو دیکھا کہ ایک گندمی رنگ کا سیدھے بالوں والا آدمی دو آدمیوں کے درمیان چل رہا ہے اپنے سر سے پانی نچوڑ رہا تھا یا اپنے سر سے پانی بہا رہا تھا میں نے کہا یہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا یہ ابن مریم ہیں میں ادھر ادھر دیکھنے لگا تو دیکھتا ہوں کہ سرخ رنگ کا ایک فربہ آدمی پیچیدہ بالوں والا داہنی آنکھ سے کانا اس کی آنکھ پھولے انگور کی طرح تھی موجود ہے میں نے کہا یہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا یہ دجال ہے اور اس سے سب سے زیادہ مشابہ ابن قطن ہے زہری نے کہا ابن قطن قبیلہ خزاعہ کا ایک آدمی تھا جو زمانہ جاہلیت میں مر گیا تھا۔

Narrated Salim from his father:
No, By Allah, the Prophet did not tell that Jesus was of red complexion but said, "While I was asleep circumambulating the Ka'ba (in my dream), suddenly I saw a man of brown complexion and lank hair walking between two men, and water was dropping from his head. I asked, 'Who is this?' The people said, 'He is the son of Mary.' Then I looked behind and I saw a red-complexioned, fat, curly-haired man, blind in the right eye which looked like a bulging out grape. I asked, 'Who is this?' They replied, 'He is Ad-Dajjal.' The one who resembled to him among the people, was Ibn Qatar." (Az-Zuhri said, "He (i.e. Ibn Qatan) was a man from the tribe Khuza'a who died in the pre-lslamic period.")

یہ حدیث شیئر کریں