اس فرمان الٰہی کا بیان کہ اور کتاب میں مریم کا ذکر کیجئے جب وہ اپنے گھر والوں سے جدا ہو گئیں نبذناہ یعنی ہم نے اسے ڈال دیا وہ جدا ہو گئیں شرقیا یعنی وہ گوشہ جو مشرق کی طرف تھا فاجائھا یہ جئت کا باب افعال ہے اور کہا گیا ہے کہ اس کے معنی الجاھا یعنی مجبو و مضطر کر دیا تساقط یعنی گرائے گی قصیا یعنی بعدی فریا یعنی بڑی بات۔ ابن عباس کہتے ہیں کہ نسیاً کے معنی ہیں میں کچھ نہ ہوتی دوسرے لوگوں نے کہا کہ نسی حقیر کو کہتے ہیں ابووائل فرماتے ہیں کہ مریم اس بات کو جانتی تھیں کہ متقی ہی عقل مند ہوتا ہے یعنی بری باتوں سے بچتا ہے جبھی تو انہوں نے کہا کہ اگر تو پرہیز گار ہے وکیع اسرائیل اور ابواسحق نے براء سے نقل کیا ہے کہ سریا سریانی زبان میں چھوٹی نہر کو کہتے ہیں ۔
راوی: ابراہیم بن موسیٰ ہشام معمر (دوسری سند) محمود عبدالرزاق معمر زہری سعید بن مسیب ابوہریرہ
حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا هِشَامٌ عَنْ مَعْمَرٍ وَحَدَّثَنِي مَحْمُودٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِهِ لَقِيتُ مُوسَی قَالَ فَنَعَتَهُ فَإِذَا رَجُلٌ حَسِبْتُهُ قَالَ مُضْطَرِبٌ رَجِلُ الرَّأْسِ کَأَنَّهُ مِنْ رِجَالِ شَنُوئَةَ قَالَ وَلَقِيتُ عِيسَی فَنَعَتَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَبْعَةٌ أَحْمَرُ کَأَنَّمَا خَرَجَ مِنْ دِيمَاسٍ يَعْنِي الْحَمَّامَ وَرَأَيْتُ إِبْرَاهِيمَ وَأَنَا أَشْبَهُ وَلَدِهِ بِهِ قَالَ وَأُتِيتُ بِإِنَائَيْنِ أَحَدُهُمَا لَبَنٌ وَالْآخَرُ فِيهِ خَمْرٌ فَقِيلَ لِي خُذْ أَيَّهُمَا شِئْتَ فَأَخَذْتُ اللَّبَنَ فَشَرِبْتُهُ فَقِيلَ لِي هُدِيتَ الْفِطْرَةَ أَوْ أَصَبْتَ الْفِطْرَةَ أَمَا إِنَّکَ لَوْ أَخَذْتَ الْخَمْرَ غَوَتْ أُمَّتُکَ
ابراہیم بن موسیٰ ہشام معمر (دوسری سند) محمود عبدالرزاق معمر زہری سعید بن مسیب حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شب معراج کے سلسلہ میں فرمایا کہ موسیٰ سے ملا ابوہریرہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا حلیہ بیان کیا کہ وہ (عبدالرزاق کہتے ہیں کہ میں سمجھتا ہوں) دراز قامت سیدھے بالوں والے تھے گویا وہ (قبیلہ) شنوه کے آدمی ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور میں عیسیٰ سے ملا، تو ان کا حلیه نبی صلی الله علیه وسلم نے یہ بیان کیا، که متوسط قد، سرخ رنگ کے ہیں، گویا حمام سے ابھی نکل کر آرهے ہیں اور میں نے ابراهیم کو دیکها اور میں ان کی اولاد میں سب سے زیاده مشابه ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پهر میرے پاس دو پیالے لائے گئے ایک میں دوده اور دوسرے میں شراب تھی، مجھے کہا گیا که ان میں سے جسے چاهو میں نے دودھ لے کر پی لیا تو مجھ سے کہا گیا کہ تم نے فطرت کا راستہ پا لیا، یا یہ فرمایا کہ تم فطرت تک پہنچ گئے اگر تم شراب لے لیتے تو تمهاری امت گمراه ہو جاتی ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet said, "I met Moses on the night of my Ascension to heaven." The Prophet then described him saying, as I think, "He was a tall person with lank hair as if he belonged to the people of the tribe of Shanu's.' The Prophet further said, "I met Jesus." The Prophet described him saying, "He was one of moderate height and was red-faced as if he had just come out of a bathroom. I saw Abraham whom I resembled more than any of his children did." The Prophet further said, "(That night) I was given two cups; one full of milk and the other full of wine. I was asked to take either of them which I liked, and I took the milk and drank it. On that it was said to me, 'You have taken the right path (religion). If you had taken the wine, your (Muslim) nation would have gone astray."