صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ انبیاء علیہم السلام کا بیان ۔ حدیث 688

آیت کریمہ اور ہم نے داؤد کو سلیمان (جیسا بیٹا) عنایت فرمایا وہ کتنا بہترین بندہ تھا بے شک وہ اللہ کی طرف بہت رجوع ہونے والا تھا کا بیان اواب کے معنی رجوع کرنے والا منیب کے معنی میں ہے اور فرمان خداوندی اور مجھے ایسی حکومت عطا فرما جو میرے بعد کسی کو نہ ملے اور آیت کریمہ اور ان لوگوں نے اس چیز کی پیروی کی جو سلیمان کے زمانہ میں شیاطین پڑھا کرتے تھے اور ہوا کو ہم نے سلیمان کا مطیع بنا دیا صبح کو ایک ماہ کی مسافت اور شام کو ایک ماہ کی مسافت طے کر لیتی تھی اور ہم نے ان کے واسطے لوہے کا چشمہ بہا دیا اسلنا لہ عین القطر کے معنی ہیں ہم نے ان کے لئے لوہے کا چشمہ بہا دیا اور کچھ جنات ان کے تابع کر دیئے تھے جو اللہ کے حکم سے ان کے سامنے کام کیا کرتے تھے مجاہد نے کہا محاریب یعنی وہ عمارت جو محل سے کم ہو اور مورتیاں اور ایسے لگن جیسے حوض یعنی جیسے اونٹوں کا حوض ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہا (وہ لگن ایسے تھے) جیسے زمین کے (بڑے بڑے) گڑھے اور ایک جگہ جمی ہوئی بڑی بڑی دیکھیں شکور تک پس جب ہم نے ان پر موت کا حکم جاری کر دیا تو کسی چیز نے ان کی موت کو نہیں بتایا مگر گھن کے کیڑے نے جو ان کا عصا کھاتا تھا منساتہ یعنی ان کا عصا سو جب وہ گرے المھین تک اللہ کے ذکر کے مقابلہ میں مال کی محبت کو میں نے پسند کیا سو وہ ان کی گردنیں اور کونچیں کاٹنے لگے الاصفاد یعنی بندھن مجاہد کہتے ہیں کہ صافنات مشتق ہے، صفن الفرس سے جب گھوڑا ایک پاؤں اٹھا کر سم کی نوک پر کھڑا ہو جائے الجیاد یعنی تیز رفتار جسداً یعنی شیطان رخا (یعنی اچھی اور عمدہ) حیث اصاب یعنی جہاں چاہے فامنن یعنی تم دو بغیر حساب یعنی بغیر کسی تکلیف و مضائقہ کے۔

راوی: ابوالیمان شعیب ابوالزناد عبدالرحمن ابوہریرہ

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَثَلِي وَمَثَلُ النَّاسِ کَمَثَلِ رَجُلٍ اسْتَوْقَدَ نَارًا فَجَعَلَ الْفَرَاشُ وَهَذِهِ الدَّوَابُّ تَقَعُ فِي النَّارِ وَقَالَ کَانَتْ امْرَأَتَانِ مَعَهُمَا ابْنَاهُمَا جَائَ الذِّئْبُ فَذَهَبَ بِابْنِ إِحْدَاهُمَا فَقَالَتْ صَاحِبَتُهَا إِنَّمَا ذَهَبَ بِابْنِکِ وَقَالَتْ الْأُخْرَی إِنَّمَا ذَهَبَ بِابْنِکِ فَتَحَاکَمَتَا إِلَی دَاوُدَ فَقَضَی بِهِ لِلْکُبْرَی فَخَرَجَتَا عَلَی سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ فَأَخْبَرَتَاهُ فَقَالَ ائْتُونِي بِالسِّکِّينِ أَشُقُّهُ بَيْنَهُمَا فَقَالَتْ الصُّغْرَی لَا تَفْعَلْ يَرْحَمُکَ اللَّهُ هُوَ ابْنُهَا فَقَضَی بِهِ لِلصُّغْرَی قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ وَاللَّهِ إِنْ سَمِعْتُ بِالسِّکِّينِ إِلَّا يَوْمَئِذٍ وَمَا کُنَّا نَقُولُ إِلَّا الْمُدْيَةُ

ابوالیمان شعیب ابوالزناد عبدالرحمن حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ میری اور لوگوں کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی شخص آگ روشن کرے پس پروانے اور یہ کیڑے اس آگ میں گرنے لگیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (تذکرۃ پھر یہ) فرمایا کہ دو عورتیں تھیں ان کے ساتھ دونوں کے بچے تھے کہ ایک بھیڑیا آیا اور ایک کے بچہ کو لے گیا۔ ایک عورت نے کہا بھیڑیا تیرے بیٹے کو لے گیا ہے دوسری نے کہا نہیں تیرے کو لے گیا ہے ان دونوں نے داؤد کے سامنے اپنا مقدمہ پیش کیا۔ انہوں نے بڑی عورت کے حق میں اس بچہ کا فیصلہ کر دیا پھر دونوں وہاں سے نکل کر سلیمان بن داؤد کے پاس آئیں اور یہ واقعہ انہیں بتایا تو سلیمان نے کہا کہ ایک چھری لاؤ میں اس بچہ کے دو ٹکرے کر کے دونوں میں تقسیم کر دوں گا چھوٹی عورت نے کہا کہ ایسا نہ کیجئے اللہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بھلا کرے یہ اسی کا بیٹا سہی پس سلیمان نے بچہ چھوٹی کو دلوا دیا۔ ابوہریرہ کہتے ہیں کہ اللہ کی قسم میں نے سکین کا لفظ اسی دن سنا ورنہ ہم تو (چھری) کو مدیہ کہتے تھے۔

Narrated Abu Huraira:
Allah's Apostle said, "My example and the example o the people is like that of a person who lit a fire and let the moths, butterflies and these insects fall in it." He also said, "There were two women, each of whom had a child with her. A wolf came and took away the child of one of them, whereupon the other said, 'It has taken your child.' The first said, 'But it has taken your child.' So they both carried the case before David who judged that the living child be given to the elder lady. So both of them went to Solomon bin David and informed him (of the case). He said, 'Bring me a knife so as to cut the child into two pieces and distribute it between them.' The younger lady said, 'May Allah be merciful to you! Don't do that, for it is her (i.e. the other lady's) child.' So he gave the child to the younger lady."

یہ حدیث شیئر کریں