آیت کریمہ اور ہم نے داؤد کو سلیمان (جیسا بیٹا) عنایت فرمایا وہ کتنا بہترین بندہ تھا بے شک وہ اللہ کی طرف بہت رجوع ہونے والا تھا کا بیان اواب کے معنی رجوع کرنے والا منیب کے معنی میں ہے اور فرمان خداوندی اور مجھے ایسی حکومت عطا فرما جو میرے بعد کسی کو نہ ملے اور آیت کریمہ اور ان لوگوں نے اس چیز کی پیروی کی جو سلیمان کے زمانہ میں شیاطین پڑھا کرتے تھے اور ہوا کو ہم نے سلیمان کا مطیع بنا دیا صبح کو ایک ماہ کی مسافت اور شام کو ایک ماہ کی مسافت طے کر لیتی تھی اور ہم نے ان کے واسطے لوہے کا چشمہ بہا دیا اسلنا لہ عین القطر کے معنی ہیں ہم نے ان کے لئے لوہے کا چشمہ بہا دیا اور کچھ جنات ان کے تابع کر دیئے تھے جو اللہ کے حکم سے ان کے سامنے کام کیا کرتے تھے مجاہد نے کہا محاریب یعنی وہ عمارت جو محل سے کم ہو اور مورتیاں اور ایسے لگن جیسے حوض یعنی جیسے اونٹوں کا حوض ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہا (وہ لگن ایسے تھے) جیسے زمین کے (بڑے بڑے) گڑھے اور ایک جگہ جمی ہوئی بڑی بڑی دیگیں شکور تک پس جب ہم نے ان پر موت کا حکم جاری کر دیا تو کسی چیز نے ان کی موت کا نہیں بتایا مگر گھن کے کیڑے نے جو ان کا عصا کھاتا تھا منساتہ یعنی ان کا عصا سو جب وہ گرے المھین تک اللہ کے ذکر کے مقابلہ میں مال کی محبت کو میں نے پسند کیا سو وہ ان کی گردنیں اور کونچیں کاٹنے لگے الاصفاد یعنی بندھن مجاہد کہتے ہیں کہ صافنات مشتق ہے، صفن الفرس سے جب گھوڑا ایک پاؤں اٹھا کر سم کی نوک پر کھڑا ہو جائے الجیاد یعنی تیز رفتار جسداً یعنی شیطان رخا (یعنی اچھی اور عمدہ) حیث اصاب یعنی جہاں چاہے فامنن یعنی تم دو بغیر حساب یعنی بغیر کسی تکلیف و مضائقہ کے۔
راوی: محمد بن بشار محمد بن جعفر شعبہ محمد بن زیاد ابوہریرہ
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ عِفْرِيتًا مِنْ الْجِنِّ تَفَلَّتَ الْبَارِحَةَ لِيَقْطَعَ عَلَيَّ صَلَاتِي فَأَمْکَنَنِي اللَّهُ مِنْهُ فَأَخَذْتُهُ فَأَرَدْتُ أَنْ أَرْبُطَهُ عَلَی سَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ حَتَّی تَنْظُرُوا إِلَيْهِ کُلُّکُمْ فَذَکَرْتُ دَعْوَةَ أَخِي سُلَيْمَانَ رَبِّ هَبْ لِي مُلْکًا لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ مِنْ بَعْدِي فَرَدَدْتُهُ خَاسِئًا عِفْرِيتٌ مُتَمَرِّدٌ مِنْ إِنْسٍ أَوْ جَانٍّ مِثْلُ زِبْنِيَةٍ جَمَاعَتُهَا الزَّبَانِيَةُ
محمد بن بشار محمد بن جعفر شعبہ محمد بن زیاد حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مروی ہے کہ ایک سرکش جن یکایک رات میرے پاس آیا تاکہ میری نماز توڑ ڈالے پس اللہ نے مجھے اس پر قدرت دی میں نے اسے پکڑ لیا اور میں نے سوچا کہ اسے مسجد کے ایک ستون سے باندھ دوں تاکہ (صبح کو) تم سب لوگ اسے دیکھو پس مجھے اپنے بھائی سلیمان کی دعا یاد آئی کہ اے میرے پروردگار مجھے ایسی حکومت عطا فرما جو میرے بعد کسی کو نہ ملے تو میں نے اسے نامراد و ناکام واپس کر دیا عفریت کے معنی سرکش چاہے انسان ہو یا جن (بعض قرأتوں میں عفریتہ ہے) اس کے بارے میں امام بخاری کہتے ہیں کہ اگر یہ عفریتہ ہو تو زبنیتہ کی طرح ہوگا جس کی جمع زبانیہ آتی ہے۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet said, "A strong demon from the Jinns came to me yesterday suddenly, so as to spoil my prayer, but Allah enabled me to overpower him, and so I caught him and intended to tie him to one of the pillars of the Mosque so that all of you might see him, but I remembered the invocation of my brother Solomon: 'And grant me a kingdom such as shall not belong to any other after me.' (38.35) so I let him go cursed."