آیت کریمہ اور ہمارے بندہ داؤد کو جو قوت والے تھے یاد کیجئے بیشک وہ اللہ کی طرف بہت رجوع ہونے والے تھے وفصل الخطاب تک مجاہد کہتے ہیں کہ فصل الخطاب سے مراد فیصلہ میں سمجھ بوجھ ہے لا تشطط یعنی زیادتی نہ کر اور ہمیں سیدھی راہ کی طرف ہدایت فرما یہ میرا بھائی ہے اس کے پاس ننانوے نعجہ ہیں نعجہ عورت کو کہا جاتا ہے اور وہ شاۃ(بکری) کے معنی میں بھی آتا ہے، اور میرے پاس ایک نعجہ (عورت یا بکری) ہے سو یہ کہتا ہے کہ وہ بھی مجھے دے دے اکفلنیھا کفلھا زکریا کی طرح ایک ہی معنی ہیں یعنی اسے اپنے ساتھ ملا لیا وعزنی یعنی وہ مجھ پر غالب آ گیا اعزازتہ کے معنی ہیں میں نے اسے غالب کر دیا فی الخطاب یعنی گفتگو میں بیشک اس نے تیری نعجہ کو اپنی نعجہ کے ساتھ ملا لینے کی درخواست میں تجھ پر ظلم کیا اور اکثر شرکاء باہم ایک دوسرے پر ظلم کرتے ہیں انما فتناہ تک ابن عباس نے فرمایا فتناہ کے معنی ہیں ہم نے انہیں آزمایا اور حضرت عمر نے فتناہ بتشدید تا پڑھا ہے پس انہوں نے اپنے پروردگار سے استغفار کیا اور سجدہ میں گر پڑے اور اس کی طرف متوجہ ہو گئے۔
راوی: موسیٰ بن اسمٰعیل وہیب ایوب عکرمہ ابن عباس ما
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ لَيْسَ ص مِنْ عَزَائِمِ السُّجُودِ وَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْجُدُ فِيهَا
موسی بن اسماعیل وہیب ایوب عکرمہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ سور ص کا سجدہ ضروری نہیں ہے اور میں نے رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس سورت میں سجدہ کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
Narrated Ibn Abbas:
The prostration in Sura-Sad is not amongst the compulsory prostrations, though I saw the Prophet prostrating on reciting The Statement of Allah:–and to David We gave Solomon (for a son). How excellent (a) slave he was ever oft-returning in repentance (to us) (38.30) And His Statement:– He said: My Lord Forgive me and grant me a kingdom such as shall not belong to any other after me.' (38.35) And His Statement:– 'And they followed what the Devils gave out (falsely), of magic in the life-time of Solomon.' (2.102)