صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ انبیاء علیہم السلام کا بیان ۔ حدیث 623

یزفون یعنی تیز چلنے کا بیان

راوی: عبداللہ بن محمد ابوعامر عبدالملک بن عمرو ابراہیم نافع کثیر بن کثیر سعید بن جبیر ابن عباس ما

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عَمْرٍو قَالَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ نَافِعٍ عَنْ کَثِيرِ بْنِ کَثِيرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ لَمَّا کَانَ بَيْنَ إِبْرَاهِيمَ وَبَيْنَ أَهْلِهِ مَا کَانَ خَرَجَ بِإِسْمَاعِيلَ وَأُمِّ إِسْمَاعِيلَ وَمَعَهُمْ شَنَّةٌ فِيهَا مَائٌ فَجَعَلَتْ أُمُّ إِسْمَاعِيلَ تَشْرَبُ مِنْ الشَّنَّةِ فَيَدِرُّ لَبَنُهَا عَلَی صَبِيِّهَا حَتَّی قَدِمَ مَکَّةَ فَوَضَعَهَا تَحْتَ دَوْحَةٍ ثُمَّ رَجَعَ إِبْرَاهِيمُ إِلَی أَهْلِهِ فَاتَّبَعَتْهُ أُمُّ إِسْمَاعِيلَ حَتَّی لَمَّا بَلَغُوا کَدَائً نَادَتْهُ مِنْ وَرَائِهِ يَا إِبْرَاهِيمُ إِلَی مَنْ تَتْرُکُنَا قَالَ إِلَی اللَّهِ قَالَتْ رَضِيتُ بِاللَّهِ قَالَ فَرَجَعَتْ فَجَعَلَتْ تَشْرَبُ مِنْ الشَّنَّةِ وَيَدِرُّ لَبَنُهَا عَلَی صَبِيِّهَا حَتَّی لَمَّا فَنِيَ الْمَائُ قَالَتْ لَوْ ذَهَبْتُ فَنَظَرْتُ لَعَلِّي أُحِسُّ أَحَدًا قَالَ فَذَهَبَتْ فَصَعِدَتْ الصَّفَا فَنَظَرَتْ وَنَظَرَتْ هَلْ تُحِسُّ أَحَدًا فَلَمْ تُحِسَّ أَحَدًا فَلَمَّا بَلَغَتْ الْوَادِيَ سَعَتْ وَأَتَتْ الْمَرْوَةَ فَفَعَلَتْ ذَلِکَ أَشْوَاطًا ثُمَّ قَالَتْ لَوْ ذَهَبْتُ فَنَظَرْتُ مَا فَعَلَ تَعْنِي الصَّبِيَّ فَذَهَبَتْ فَنَظَرَتْ فَإِذَا هُوَ عَلَی حَالِهِ کَأَنَّهُ يَنْشَغُ لِلْمَوْتِ فَلَمْ تُقِرَّهَا نَفْسُهَا فَقَالَتْ لَوْ ذَهَبْتُ فَنَظَرْتُ لَعَلِّي أُحِسُّ أَحَدًا فَذَهَبَتْ فَصَعِدَتْ الصَّفَا فَنَظَرَتْ وَنَظَرَتْ فَلَمْ تُحِسَّ أَحَدًا حَتَّی أَتَمَّتْ سَبْعًا ثُمَّ قَالَتْ لَوْ ذَهَبْتُ فَنَظَرْتُ مَا فَعَلَ فَإِذَا هِيَ بِصَوْتٍ فَقَالَتْ أَغِثْ إِنْ کَانَ عِنْدَکَ خَيْرٌ فَإِذَا جِبْرِيلُ قَالَ فَقَالَ بِعَقِبِهِ هَکَذَا وَغَمَزَ عَقِبَهُ عَلَی الْأَرْضِ قَالَ فَانْبَثَقَ الْمَائُ فَدَهَشَتْ أُمُّ إِسْمَاعِيلَ فَجَعَلَتْ تَحْفِزُ قَالَ فَقَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ تَرَکَتْهُ کَانَ الْمَائُ ظَاهِرًا قَالَ فَجَعَلَتْ تَشْرَبُ مِنْ الْمَائِ وَيَدِرُّ لَبَنُهَا عَلَی صَبِيِّهَا قَالَ فَمَرَّ نَاسٌ مِنْ جُرْهُمَ بِبَطْنِ الْوَادِي فَإِذَا هُمْ بِطَيْرٍ کَأَنَّهُمْ أَنْکَرُوا ذَاکَ وَقَالُوا مَا يَکُونُ الطَّيْرُ إِلَّا عَلَی مَائٍ فَبَعَثُوا رَسُولَهُمْ فَنَظَرَ فَإِذَا هُمْ بِالْمَائِ فَأَتَاهُمْ فَأَخْبَرَهُمْ فَأَتَوْا إِلَيْهَا فَقَالُوا يَا أُمَّ إِسْمَاعِيلَ أَتَأْذَنِينَ لَنَا أَنْ نَکُونَ مَعَکِ أَوْ نَسْکُنَ مَعَکِ فَبَلَغَ ابْنُهَا فَنَکَحَ فِيهِمْ امْرَأَةً قَالَ ثُمَّ إِنَّهُ بَدَا لِإِبْرَاهِيمَ فَقَالَ لِأَهْلِهِ إِنِّي مُطَّلِعٌ تَرِکَتِي قَالَ فَجَائَ فَسَلَّمَ فَقَالَ أَيْنَ إِسْمَاعِيلُ فَقَالَتْ امْرَأَتُهُ ذَهَبَ يَصِيدُ قَالَ قُولِي لَهُ إِذَا جَائَ غَيِّرْ عَتَبَةَ بَابِکَ فَلَمَّا جَائَ أَخْبَرَتْهُ قَالَ أَنْتِ ذَاکِ فَاذْهَبِي إِلَی أَهْلِکِ قَالَ ثُمَّ إِنَّهُ بَدَا لِإِبْرَاهِيمَ فَقَالَ لِأَهْلِهِ إِنِّي مُطَّلِعٌ تَرِکَتِي قَالَ فَجَائَ فَقَالَ أَيْنَ إِسْمَاعِيلُ فَقَالَتْ امْرَأَتُهُ ذَهَبَ يَصِيدُ فَقَالَتْ أَلَا تَنْزِلُ فَتَطْعَمَ وَتَشْرَبَ فَقَالَ وَمَا طَعَامُکُمْ وَمَا شَرَابُکُمْ قَالَتْ طَعَامُنَا اللَّحْمُ وَشَرَابُنَا الْمَائُ قَالَ اللَّهُمَّ بَارِکْ لَهُمْ فِي طَعَامِهِمْ وَشَرَابِهِمْ قَالَ فَقَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَرَکَةٌ بِدَعْوَةِ إِبْرَاهِيمَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِمَا وَسَلَّمَ قَالَ ثُمَّ إِنَّهُ بَدَا لِإِبْرَاهِيمَ فَقَالَ لِأَهْلِهِ إِنِّي مُطَّلِعٌ تَرِکَتِي فَجَائَ فَوَافَقَ إِسْمَاعِيلَ مِنْ وَرَائِ زَمْزَمَ يُصْلِحُ نَبْلًا لَهُ فَقَالَ يَا إِسْمَاعِيلُ إِنَّ رَبَّکَ أَمَرَنِي أَنْ أَبْنِيَ لَهُ بَيْتًا قَالَ أَطِعْ رَبَّکَ قَالَ إِنَّهُ قَدْ أَمَرَنِي أَنْ تُعِينَنِي عَلَيْهِ قَالَ إِذَنْ أَفْعَلَ أَوْ کَمَا قَالَ قَالَ فَقَامَا فَجَعَلَ إِبْرَاهِيمُ يَبْنِي وَإِسْمَاعِيلُ يُنَاوِلُهُ الْحِجَارَةَ وَيَقُولَانِ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا إِنَّکَ أَنْتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ قَالَ حَتَّی ارْتَفَعَ الْبِنَائُ وَضَعُفَ الشَّيْخُ عَنْ نَقْلِ الْحِجَارَةِ فَقَامَ عَلَی حَجَرِ الْمَقَامِ فَجَعَلَ يُنَاوِلُهُ الْحِجَارَةَ وَيَقُولَانِ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا إِنَّکَ أَنْتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ

عبداللہ بن محمد ابوعامر عبدالملک بن عمرو ابراہیم نافع کثیر بن کثیر سعید بن جبیر ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ جب ابراہیم اور ان کی بیوی کے درمیان شکر رنجی ہوگئی تو اسماعیل اور ان کی والدہ کو لے کر نکلے اور ان کے پاس ایک مشکیزہ میں پانی تھا پس اسماعیل کی والدہ اس کا پانی پیتی رہیں اور ان کا دودھ اپنے بچہ کے لئے جوش مار رہا تھا حتیٰ کہ وہ مکہ پہنچ گئیں ابراہیم نے انہیں ایک درخت کے نیچے بٹھا دیا پھر ابراہیم اپنے گھر والوں کی طرف لوٹ چلے تو اسماعیل کی والدہ ان کے پیچھے دوڑیں حتی کہ جب وہ مقام کدا میں پہنچے تو اسماعیل کی والدہ انہیں پیچھے سے آواز دی کہ اے ابراہیم! ہمیں کس کے سہارے چھوڑا ہے؟ ابراہیم نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے اسماعیل کی والدہ نے کہا میں اللہ (کی نگرانی) پر رضا مند ہوں ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہا پھر وہ واپس چلی گئیں اور اپنے مشکیزہ کا پانی پیتی رہیں اور ان کا دودھ اپنے بچہ کے لئے ٹپک رہا تھا حتیٰ کہ پانی ختم ہو گیا تو اسماعیل علیہ السلام کی والدہ نے کہا کہ کاش میں جا کر (ادھر ادھر) دیکھتی شاید مجھے کوئی دکھائی دے جاتا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں کہ وہ گئیں اور کوہ صفا پر چڑھ گئیں اور انہوں نے ادھر ادھر دیکھا خوب دیکھا کہ کوئی شخص نظر آ جائے لیکن کوئی شخص نظر نہیں آیا پھر جب وہ نشیب میں پہنچیں تو دوڑنے لگیں اور کوہ مروہ پر آ گئیں اسی طرح انہوں نے چند چکر لگائے پھر کہنے لگیں کاش میں جا کر اپنے بچہ کو دیکھوں کہ کیا حال ہے جا کر دیکھا تو اسماعیل کو اپنی سابقہ حالت میں پایا گویا ان کی جان نکل رہی ہے پھر ان کے دل کو قرار نہ آیا تو کہنے لگیں کہ کاش میں جا کر (ادھر ادھر) دیکھوں شاید کوئی مل جائے چنانچہ وہ چلی گئیں اور کوہ صفا پر چڑھ گئیں (ادھر ادھر) دیکھا اور خوب دیکھا مگر کوئی نظر نہ آیا حتیٰ کہ ایسے ہی انہوں نے پورے سات چکر لگائے پھر کہنے لگیں کاش میں جا کر اپنے بچہ کو دیکھوں کہ کس حال میں ہے تو یکایک ایک آواز آئی تو کہنے لگیں فریاد رسی کر اگر تیرے پاس بھلائی ہے تو اچانک جبرائیل علیہ السلام علیہ السلام کو دیکھا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں کہ پھر جبرائیل علیہ السلام نے اپنی ایڑی زمین پر ماری یا زمین کو اپنی ایڑی سے دبایا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں کہ (فورا) پانی پھوٹ پڑا اسماعیل علیہ السلام کی والدہ متحیر ہو گئیں اور گڑھا کھودنے لگیں ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہا کہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر وہ اسے اس کے حال پر چھوڑ دیتیں تو پانی زیادہ ہوجاتا ابن عباس نے کہا کہ وہ یہ پانی پیتیں اور ان کے دودھ کی دھاریں ان کے بچہ کے لئے بہتی رہتیں۔ ابن عباس نے کہا کچھ لوگ قبیلہ جرہم کے وسط وادی سے گزرے تو انہوں نے پرندے دیکھے تو انہیں تعجب ہونے لگا اور کہنے لگے کہ یہ پرندے تو صرف پانی پر ہوتے ہیں سو انہوں نے اپنا ایک آدمی بھیجا اس نے جا کر دیکھا تو وہاں پانی پایا اس نے آ کر سب لوگوں کو بتایالہذا وہ لوگ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی والدہ کے پاس آئے اور کہنے لگے اے اسماعیل علیہ السلام کی والدہ کیا تم ہمیں اجازت دیتی ہو کہ ہم تمہارے ساتھ قیام کریں؟ ان کا بچہ (اسماعیل) جب بالغ ہوا تو اسی قبیلہ کی ایک عورت سے نکاح ہو گیا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں کہ پھر ابراہیم علیہ السلام کے دل میں آیا اور انہوں نے اپنی بیوی سے کہا میں اپنے چھوڑے ہوؤں کے حال سے واقف ہونا چاہتا ہوں ابن عباس کہتے ہیں ابراہیم آئے اور آ کر سلام کیا پھر پوچھا اسماعیل علیہ السلام کہاں ہیں؟ اسماعیل علیہ السلام کی بیوی نے کہا وہ شکار کے لئے گئے ہیں ۔ ابراہیم نے کہا جب وہ آجائیں تو ان سے کہنا کہ اپنے دروازہ کی چوکھٹ تبدیل کر دو جب وہ آئے اور ان کی بیوی نے انہیں (سب واقعہ بتایا) اسماعیل نے کہا کہ چوکھٹ سے مراد تم ہو لہذا تم اپنے گھر بیٹھو ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں کہ پھر ابراہیم کے دل میں آیا تو انہوں نے اپنی بیوی سے کہا کہ میں اپنے چھوڑے ہوؤں کے حال سے واقف ہونا چاہتا ہوں ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں کہ ابراہیم آئے اور پوچھا کہ اسماعیل کہاں ہیں؟ ان کی بیوی نے کہا شکار کو گئے ہیں اور آپ ٹھہرتے کیوں نہیں؟ کہ کچھ کھائیں پئیں ابراہیم نے کہا تم کیا کھاتے اور پیتے ہو؟ انہوں نے کہا ہمارا کھانا گوشت اور پینا پانی ہے ابراہیم نے دعا کی کہ اے اللہ ان کے کھانے پینے میں برکت عطا فرما ابن عباس نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (مکہ میں کھانے پینے میں) حضرت ابراہیم کی دعا کی وجہ سے برکت ہے ابن عباس نے کہا پھر (چند روز بعد) ابراہیم کے دل میں آیا اور انہوں نے اپنی بیوی سے کہا کہ میں اپنے چھوڑے ہوؤں کو دیکھنا چاہتا ہوں وہ آئے تو اسماعیل کو زمزم کے پیچھے اپنے تیروں کو درست کرتے ہوئے پایا پس ابراہیم نے کہا کہ اے اسمعیل! اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ اس کا ایک گھر بناؤں اسماعیل نے کہا پھر اللہ کے حکم کی تکمیل کیجئے ابراہیم نے کہا کہ اس نے یہ بھی حکم دیا ہے کہ تم اس کام میں میری مدد کرو اسماعیل نے کہا میں حاضر ہوں یا جو بھی فرمایا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہا پھر دونوں کھڑے ہو گئے ابراہیم علیہ السلام تعمیر کرتے تھے اور اسماعیل انہیں پتھر دیتے تھے اور دونوں کہہ رہے تھے کہ اے ہمارے پروردگار ہم سے (یہ کام) قبول فرما بیشک تو سننے جاننے والا ہے حتیٰ کہ دیواریں اتنی بلند ہو گئیں کہ ابراہیم اپنے بڑھاپے کی وجہ سے پتھر اٹھانے سے عاجز ہو گئے سو وہ مقام (ابراہیم) کے پتھر پر کھڑے ہو گئے اسماعیل انہیں پتھر دینے لگے اور کہتے تھے (رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا إِنَّکَ أَنْتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ) ۔

Narrated Ibn Abbas:
When Abraham had differences with his wife), (because of her jealousy of Hajar, Ishmael's mother), he took Ishmael and his mother and went away. They had a water-skin with them containing some water, Ishmael's mother used to drink water from the water-skin so that her milk would increase for her child. When Abraham reached Mecca, he made her sit under a tree and afterwards returned home. Ishmael's mother followed him, and when they reached Kada', she called him from behind, 'O Abraham! To whom are you leaving us?' He replied, '(I am leaving you) to Allah's (Care).' She said, 'I am satisfied to be with Allah.' She returned to her place and started drinking water from the water-skin, and her milk increased for her child. When the water had all been used up, she said to herself, 'I'd better go and look so that I may see somebody.' She ascended the Safa mountain and looked, hoping to see somebody, but in vain. When she came down to the valley, she ran till she reached the Marwa mountain. She ran to and fro (between the two mountains) many times. They she said to herself, 'i'd better go and see the state of the child,' she went and found it in a state of one on the point of dying. She could not endure to watch it dying and said (to herself), 'If I go and look, I may find somebody.' She went and ascended the Safa mountain and looked for a long while but could not find anybody. Thus she completed seven rounds (of running) between Safa and Marwa. Again she said (to herself), 'I'd better go back and see the state of the child.' But suddenly she heard a voice, and she said to that strange voice, 'Help us if you can offer any help.' Lo! It was Gabriel (who had made the voice). Gabriel hit the earth with his heel like this (Ibn 'Abbas hit the earth with his heel to Illustrate it), and so the water gushed out. Ishmael's mother was astonished and started digging. (Abu Al-Qasim) (i.e. the Prophet) said, "If she had left the water, (flow naturally without her intervention), it would have been flowing on the surface of the earth.") Ishmael's mother started drinking from the water and her milk increased for her child . Afterwards some people of the tribe of Jurhum, while passing through the bottom of the valley, saw some birds, and that astonished them, and they said, 'Birds can only be found at a place where there is water.' They sent a messenger who searched the place and found the water, and returned to inform them about it. Then they all went to her and said, 'O ishmael's mother! Will you allow us to be with you (or dwell with you)?' (And thus they stayed there.) Later on her boy reached the age of puberty and married a lady from them. Then an idea occurred to Abraham which he disclosed to his wife (Sarah), 'I want to call on my dependents I left (at Mecca).' When he went there, he greeted (Ishmael's wife) and said, 'Where is Ishmael?' She replied, 'He has gone out hunting.' Abraham said (to her), 'When he comes, tell him to change the threshold of his gate.' When he came, she told him the same whereupon Ishmael said to her, 'You are the threshold, so go to your family (i.e. you are divorced).' Again Abraham thought of visiting his dependents whom he had left (at Mecca), and he told his wife (Sarah) of his intentions. Abraham came to Ishmael's house and asked. "Where is Ishmael?" Ishmael's wife replied, "He has gone out hunting," and added, "Will you stay (for some time) and have something to eat and drink?' Abraham asked, 'What is your food and what is your drink?' She replied, 'Our food is meat and our drink is water.' He said, 'O Allah! Bless their meals and their drink." Abu Al-Qa-sim (i.e. Prophet) said, "Because of Abraham's invocation there are blessings (in Mecca)." Once more Abraham thought of visiting his family he had left (at Mecca), so he told his wife (Sarah) of his decision. He went and found Ishmael behind the Zam-zam well, mending his arrows. He said, "O Ishmael, Your Lord has ordered me to build a house for Him." Ishmael said, "Obey (the order of) your Lord." Abraham said, "Allah has also ordered me that you should help me therein." Ishmael said, "Then I will do." So, both of them rose and Abraham started building (the Ka'ba) while Ishmael went on handing him the stones, and both of them were saying, "O our Lord ! Accept (this service) from us, Verily, You are the All-Hearing, the All-Knowing." (2.127). When the building became high and the old man (i.e. Abraham) could no longer lift the stones (to such a high position), he stood over the stone of Al-Maqam and Ishmael carried on handing him the stones, and both of them were saying, 'O our Lord! Accept (this service) from us, Verily You are All-Hearing, All-Knowing." (2.127)

یہ حدیث شیئر کریں