صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ انبیاء علیہم السلام کا بیان ۔ حدیث 601

فرمان خداوندی اور رہے عاد تو انہیں بہت تیز اور سخت ہوا سے برباد کر دیا گیا صر صر کے معنی تیز ہوا ابن عیینہ کہتے ہیں کہ عاتیہ اس ہوا کو اس لئے کہتے ہیں کہ وہ اپنے پاسبانوں سے سرکشی کرتی ہے وہ ہوا سات راتیں آٹھ دن تک مسلسل مسلط رہی حسوماً یعنی مسلسل لگاتار پس تم لوگوں کو وہاں گرا ہوا دیکھتے ہو گویا کہ وہ کھجور کے درختوں کی جڑیں (اور تنے) ہیں اعجاز یعنی اس کی جڑیں تو کیا تم ان کا نشان باقی دیکھتے ہو باقیہ کے معنی ہیں بقیہ بچا کھچا۔

راوی: محمد بن عر عرہ شعبہ حکم مجاہد ابن عباس

حَدَّثَنِا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَکَمِ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نُصِرْتُ بِالصَّبَا وَأُهْلِکَتْ عَادٌ بِالدَّبُورِ قَالَ وَقَالَ ابْنُ کَثِيرٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَعَثَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذُهَيْبَةٍ فَقَسَمَهَا بَيْنَ الْأَرْبَعَةِ الْأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ الْحَنْظَلِيِّ ثُمَّ الْمُجَاشِعِيِّ وَعُيَيْنَةَ بْنِ بَدْرٍ الْفَزَارِيِّ وَزَيْدٍ الطَّائِيِّ ثُمَّ أَحَدِ بَنِي نَبْهَانَ وَعَلْقَمَةَ بْنِ عُلَاثَةَ الْعَامِرِيِّ ثُمَّ أَحَدِ بَنِي کِلَابٍ فَغَضِبَتْ قُرَيْشٌ وَالْأَنْصَارُ قَالُوا يُعْطِي صَنَادِيدَ أَهْلِ نَجْدٍ وَيَدَعُنَا قَالَ إِنَّمَا أَتَأَلَّفُهُمْ فَأَقْبَلَ رَجُلٌ غَائِرُ الْعَيْنَيْنِ مُشْرِفُ الْوَجْنَتَيْنِ نَاتِئُ الْجَبِينِ کَثُّ اللِّحْيَةِ مَحْلُوقٌ فَقَالَ اتَّقِ اللَّهَ يَا مُحَمَّدُ فَقَالَ مَنْ يُطِعْ اللَّهَ إِذَا عَصَيْتُ أَيَأْمَنُنِي اللَّهُ عَلَی أَهْلِ الْأَرْضِ فَلَا تَأْمَنُونِي فَسَأَلَهُ رَجُلٌ قَتْلَهُ أَحْسِبُهُ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ فَمَنَعَهُ فَلَمَّا وَلَّی قَالَ إِنَّ مِنْ ضِئْضِئِ هَذَا أَوْ فِي عَقِبِ هَذَا قَوْمًا يَقْرَئُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنْ الدِّينِ مُرُوقَ السَّهْمِ مِنْ الرَّمِيَّةِ يَقْتُلُونَ أَهْلَ الْإِسْلَامِ وَيَدَعُونَ أَهْلَ الْأَوْثَانِ لَئِنْ أَنَا أَدْرَکْتُهُمْ لَأَقْتُلَنَّهُمْ قَتْلَ عَادٍ

محمد بن عرعرہ شعبہ حکم مجاہد حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ پچھوا ہو اسے میری مدد ہوئی اور پروا ہوا سے عاد ہلاک ہوئے ابن کثیر سفیان ان کے والد ابن ابونعیم حضرت سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کچھ سونا بھیجا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے چار آدمیوں میں تقسیم کر دیا اقرع بن حابس حنظلی ثم المجاشعی عیینہ بن بدر فزاری زید طائیجو بعد میں بنو نبہاں میں شامل ہو گئے اور علقمہ بن علاثہ عامری جو بعد میں بنو کلاب سے متعلق ہو گئے تو قریش و انصار اس پر ناراض ہو گئے اور کہنے لگے کہ یہ اہل نجد کے سرداروں کو دیتے ہیں ہمیں نہیں دیتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں ان کی تالیف کرتا ہوں پھر ایک شخص سامنے آیا جس کی آنکھیں اندر دھنسی ہوئی اور رخسار ابھرے ہوئے تھے پیشانی اونچی داڑھی گھنی اور سر منڈا ہوا تھا اس نے کہا اے محمد! اللہ سے ڈرو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر میں ہی اللہ کی نافرمانی کرنے لگوں تو پھر اس کی اطاعت کون کرے گا اللہ نے تو مجھے زمین والوں پر امین بنایا ہے اور تم مجھے امین نہیں سمجھتے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک شخص نے شاید وہ خالد بن ولید تھے اس کے قتل کرنے کی اجازت مانگی مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں منع کر دیا جب وہ شخص واپس چلا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس شخص کی نسل میں یا فرمایا کہ اس کے بعد کچھ لوگ ایسے ہوں گے جو قرآن پڑھیں گے لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہ اترے گا وہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر کمان سے نکل جاتا ہے اہل اسلام کو تو قتل کریں گے لیکن بت پرستوں کو ہاتھ بھی نہ لگائیں گے اگر میں انہیں پاتا تو عاد کی طرح انہیں قتل کر دیتا۔

Narrated Ibn 'Abbas:
The Prophet said, "I have been made victorious with As-Saba (i.e. an easterly wind) and the people of 'Ad were destroyed by Ad-Dabur (i.e. a westerly wind)." Narrated Abu Said: Ali sent a piece of gold to the Prophet who distributed it among four persons: Al-Aqra' bin Habis Al-Hanzali from the tribe of Mujashi, 'Uyaina bin Badr Al-Fazari, Zaid At-Ta'i who belonged to (the tribe of) Bani Nahban, and 'Alqama bin Ulatha Al-'Amir who belonged to (the tribe of) Bani Kilab. So the Quraish and the Ansar became angry and said, "He (i.e. the Prophet, ) gives the chief of Najd and does not give us." The Prophet said, "I give them) so as to attract their hearts (to Islam)." Then a man with sunken eyes, prominent checks, a raised forehead, a thick beard and a shaven head, came (in front of the Prophet ) and said, "Be afraid of Allah, O Muhammad!" The Prophet ' said "Who would obey Allah if I disobeyed Him? (Is it fair that) Allah has trusted all the people of the earth to me while, you do not trust me?" Somebody who, I think was Khalid bin Al-Walid, requested the Prophet to let him chop that man's head off, but he prevented him. When the man left, the Prophet said, "Among the off-spring of this man will be some who will recite the Qur'an but the Qur'an will not reach beyond their throats (i.e. they will recite like parrots and will not understand it nor act on it), and they will renegade from the religion as an arrow goes through the game's body. They will kill the Muslims but will not disturb the idolaters. If I should live up to their time' I will kill them as the people of 'Ad were killed (i.e. I will kill all of them)."

یہ حدیث شیئر کریں