صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ مخلوقات کی ابتداء کا بیان ۔ حدیث 566

مسلمان کا بہترین مال بکریاں ہیں جنہیں وہ لے کر پہاڑوں کے دروں میں چلا جائے گا۔

راوی: عمرو بن علی ابن ابی عدی ابویونس قشیری ابن ابی ملیکہ

حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ أَبِي يُونُسَ الْقُشَيْرِيِّ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ يَقْتُلُ الْحَيَّاتِ ثُمَّ نَهَی قَالَ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَدَمَ حَائِطًا لَهُ فَوَجَدَ فِيهِ سِلْخَ حَيَّةٍ فَقَالَ انْظُرُوا أَيْنَ هُوَ فَنَظَرُوا فَقَالَ اقْتُلُوهُ فَکُنْتُ أَقْتُلُهَا لِذَلِکَ فَلَقِيتُ أَبَا لُبَابَةَ فَأَخْبَرَنِي أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَقْتُلُوا الْجِنَّانَ إِلَّا کُلَّ أَبْتَرَ ذِي طُفْيَتَيْنِ فَإِنَّهُ يُسْقِطُ الْوَلَدَ وَيُذْهِبُ الْبَصَرَ فَاقْتُلُوهُ

عمرو بن علی ابن ابی عدی ابویونس قشیری ابن ابی ملیکہ سے روایت کرتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ (پہلے) سانپوں کو مارا کرتے تھے پھر منع کرنے لگے اور فرمایا کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی دیوار گرا دی تو اس میں ایک سانپ کی کینچلی دیکھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دیکھو! سانپ کہاں ہے؟ لوگوں نے دیکھا (اور آپ کو بتایا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے مار ڈالو تو میں اسی وجہ سے سانپ مارا کرتا تھا پھر میری ملاقات ابولبابہ سے ہوئی تو انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم سوائے دم بریدہ اور دھاری والے سانپ کے کسی کو نہ مارو کیونکہ یہ حمل کر گرادیتا ہے اور بینائی کو ختم کر دیتا ہے لہذا اسے مار ڈالو۔

Narrated Abu Mulaika:
Ibn Umar used to kill snakes, but afterwards he forbade their killing and said, "Once the Prophet pulled down a wall and saw a cast-off skin of a snake in it. He said, 'Look for the snake. 'They found it and the Prophet said, "Kill it." For this reason I used to kill snakes. Later on I met Abu Lubaba who told me the Prophet said, 'Do not kill snakes except the short-tailed or mutilated-tailed snake with two white lines on its back, for it causes abortion and makes one blind. So kill it.' "

یہ حدیث شیئر کریں