باب (نیو انٹری)
راوی: مسدد , عبدالوارث , ابوالتیاح , انس
بَاب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا شَهَادَةُ بَيْنِكُمْ إِذَا حَضَرَ أَحَدَكُمْ الْمَوْتُ حِينَ الْوَصِيَّةِ اثْنَانِ ذَوَا عَدْلٍ مِنْكُمْ أَوْ آخَرَانِ مِنْ غَيْرِكُمْ إِنْ أَنْتُمْ ضَرَبْتُمْ فِي الْأَرْضِ فَأَصَابَتْكُمْ مُصِيبَةُ الْمَوْتِ تَحْبِسُونَهُمَا مِنْ بَعْدِ الصَّلَاةِ فَيُقْسِمَانِ بِاللَّهِ إِنْ ارْتَبْتُمْ لَا نَشْتَرِي بِهِ ثَمَنًا وَلَوْ كَانَ ذَا قُرْبَى وَلَا نَكْتُمُ شَهَادَةَ اللَّهِ إِنَّا إِذًا لَمِنْ الْآثِمِينَ فَإِنْ عُثِرَ عَلَى أَنَّهُمَا اسْتَحَقَّا إِثْمًا فَآخَرَانِ يَقُومَانِ مَقَامَهُمَا مِنْ الَّذِينَ اسْتُحِقَّ عَلَيْهِمْ الْأَوْلَيَانِ فَيُقْسِمَانِ بِاللَّهِ لَشَهَادَتُنَا أَحَقُّ مِنْ شَهَادَتِهِمَا وَمَا اعْتَدَيْنَا إِنَّا إِذًا لَمِنْ الظَّالِمِينَ ذَلِكَ أَدْنَى أَنْ يَأْتُوا بِالشَّهَادَةِ عَلَى وَجْهِهَا أَوْ يَخَافُوا أَنْ تُرَدَّ أَيْمَانٌ بَعْدَ أَيْمَانِهِمْ وَاتَّقُوا اللَّهَ وَاسْمَعُوا وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ الْأَوْلَيَانِ وَاحِدُهُمَا أَوْلَى وَمِنْهُ أَوْلَى بِهِ عُثِرَ أُظْهِرَ أَعْثَرْنَا أَظْهَرْنَا
ﷲ تعالیٰ کا قول کہ اے ایمان والو جب تم میں سے کوئی مرنے لگے تو وصیت کے وقت تم میں سے یا تمہارے عزیزوں میں سے دو عادل گواہ ہوں اگر تم سفر میں ہو اور تم موت کی مویبت آ جائے تو ان دونوں کو نماز کے بعد روک لو وہ ﷲ کی قسم کھائیں اگر تمہیں شبہ ہو کہ تم اس کے بدلے میں کوئی قیمت نہیں لیں گے اگرچہ قرابت والا ہو اور ہم ﷲ کی گوہی نہیں چھپائیں گے (ایسا کریں تو) اس وقت ہم گناہگاروں میں سے ہو جائیں گے ۔ پھر اگر معلوم ہو واقعی یہ گواہ جھوٹے تھے تو دوسرے وہ گواہ کھڑے ہوں جو میت کے قریبی رشتہ دار ہوں وہ خدا کی قسم کھا کر کہیں ہماری گواہی پہلے گواہوں کے مقابلہ میں زیادہ معتبر ہے اور ہم نے کوئی ناحق بات نہیں کہی ایسا کیا ہو، تو بے شک ہم گناہگار ہوں گے، یہ تدبیر ایسی ہے جس سے ٹھیک ٹھیک گواہی دینے کی زیادہ امید ہوتی ہے یا اتنا ضرور ہو گا کہ وصی یا گواہوں کو ڈر ہوگا کہ ایسا نہ ہو ان کے قسم کھانے کے بعد پھر وارثوں کو قسم دی جائے اور ﷲ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اس کا حکم سنو اور ﷲ نافرمان لوگوں کو راہ پر نہیں لگاتا اور امام بخاری کہتے ہیں کہ مجھ سے علی بن عبدﷲ نے کہا کہ ہم سے یحییٰ بن آدم نے ان سے ابن ابی زائد نے محمد بن قاسم سے انہوں نے حضرت ابن عباس سے روایت کیا کہ ایک شخص قبیلہ بنی سہم کا تمیم داری اور عدی بن دباءکے ہمراہ باہر گیا، پھر سہمی ایسی جگہ جا کر مرگیا، جہاں کوئی مسلمان نہ تھا، جب تمیم اور عدی اس کا ترکہ لائے، تو چاندی کا ایک جام جس میں سنہری نقش تھے کھو گیا، رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو حلف دے دیا اس کے بعد لوگوں نے وہ جام مکہ میں پایا، اور بیان کیا کہ ہم نے اس کو تمیم سے اور عدی سے خرید لیا ہے پھر وہ شخص میت کے رشتہ داروں میں سے کھڑے ہو گئے اور انہوں نے قسم کھائی کہ ہماری شہادت ان دونوں شہادتوں کی بہ نسبت زیادہ قابل قبول ہے ہم گواہی دیتے ہیں کہ یہ پیالہ ہمارے عزیز کا ہے چنانچہ حضرت انس کہتے ہیں کہ یہ آیت انہیں کے حق میں نازل ہوئی یا ایھا الذین امنوا شھادة بینکم۔
Narrated Anas:
The Prophet said (at the time of building the Mosque), "O Ban, An-Najjar! Suggest to me a price for your garden." They replied, "We do not ask its price except from Allah."