صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ مخلوقات کی ابتداء کا بیان ۔ حدیث 554

جنات اور ان کے ثواب و عقاب کا بیان اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا قول ہے کہ اے جن و انس کے گروہ! کیا میرے پیغمبر تمہارے پاس میری آیتیں بیان کرتے ہوئے اور اس (قیامت کے) دن کی پیشی سے ڈراتے ہوئے نہیں آئے عما یعملون تک بخساً کے معنی نقصان مجاہد نے فرمایا کہ آیت کریمہ اور ان کافروں نے اللہ اور جنوں کے درمیان رشتہ قائم کیا ہے کی تشریح یہ ہے کہ کفار قریش یوں کہا کرتے تھے کہ فرشتے اللہ کی بیٹیاں ہیں اور جنوں کے سرداروں کی بیٹیاں ان فرشتوں کی ماں ہیں اللہ تعالیٰ نے (اس کی تردید میں) فرمایا بے شک جنات جانتے ہیں کہ وہ حساب کے لئے حاضر کئے جائیں گے جند محضرون یعنی عند الحساب۔

راوی: قتیبہ مالک عبدالرحمن بن عبداللہ بن عبدالرحمن بن ابی صعصعہ انصاری

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَهُ إِنِّي أَرَاک تُحِبُّ الْغَنَمَ وَالْبَادِيَةَ فَإِذَا کُنْتَ فِي غَنَمِکَ وَبَادِيَتِکَ فَأَذَّنْتَ بِالصَّلَاةِ فَارْفَعْ صَوْتَکَ بِالنِّدَائِ فَإِنَّهُ لَا يَسْمَعُ مَدَی صَوْتِ الْمُؤَذِّنِ جِنٌّ وَلَا إِنْسٌ وَلَا شَيْئٌ إِلَّا شَهِدَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

قتیبہ مالک عبدالرحمن بن عبداللہ بن عبدالرحمن بن ابی صعصعہ انصاری اپنے والد سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ ان سے ایک دن ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ میں تمہیں دیکھا ہوں کہ تم بکریوں اور جنگل کو پسند کرتے ہو جب تم اپنی بکریوں کے ساتھ جنگل میں ہوا کرو پھر نماز کی اذان دو تو اپنی آواز کو اذان میں بلند کیا کرو کیونکہ مؤذن کی آواز جو جن و انس یا اور کوئی چیز سنے وہ قیامت کے روز اس کے واسطے گواہی دے گی ابوسعید کہتے ہیں کہ میں نے یہ بات رسول اللہ سے سنی ہے اور فرمان الٰہی اور وہ وقت یاد کیجئے جب ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جنات کی ایک جماعت کا رخ پھیر دیا جو قرآن پاک سنتے تھے جب وہ قرآن کی تلاوت میں پہنچے تو کہنے لگے کہ خاموش رہو جب تلاوت ختم ہوئی تو وہ اپنی قوم کے پاس ڈرانے کے واسطے واپس لوٹے فی ضلال مبین تک (اس سے جنات کا مکلف ہونا معلوم ہوا) مصرفا لوٹنے کی جگہ صرفنا یعنی ہم نے متوجہ کیا رخ پھیر دیا۔

Narrated Abdur-Rahman bin Abdullah bin Abdur-Rahman bin Abi Sasaa Ansari:
That Abu Said Al-Khudri said to his father. "I see you are fond of sheep and the desert, so when you want to pronounce the Adhan, raise your voice with it for whoever will hear the Adhan whether a human being, or a Jinn, or anything else, will bear witness, in favor on the Day of Resurrection." Abu Said added, "I have heard this from Allah's Apostle ."

یہ حدیث شیئر کریں