صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ مخلوقات کی ابتداء کا بیان ۔ حدیث 552

ابلیس اور اس کے لشکروں کا بیان مجاہد کہتے ہیں یقذفون یعنی ان کو پھینک کر مارا جاتا ہے (دحوراً) یعنی دھتکارے ہوئے واصب کے معنی دائمی حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مدحوراً یعنی راندہ ہوا مریداً یعنی سرکشبتّکہ یعنی اسے کاٹ ڈالا استفراز کے معنی خفیف اور ہلکا سمجھ(کر بہکا) نجیلک یعنی اپنے سواروں کو رجل کے معنی پیادہ اس کا مفرد راجِل ہے جسے صاحب کی جمع صحب اور تاجر کی جمع تجرہے لا حتنکن یعنی جڑ سے نکال پھینکوں گا قرین کے معنی شیطان ۔

راوی: علی بن عبداللہ یعقوب بن ابراہیم ان کے والد صالح ابن شہاب عبدالحمید بن عبدالرحمن بن زید محمد بن سعد بن ابی وقاص سعد بن ابی وقاص

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدٍ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَاهُ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ اسْتَأْذَنَ عُمَرُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ نِسَائٌ مِنْ قُرَيْشٍ يُکَلِّمْنَهُ وَيَسْتَکْثِرْنَهُ عَالِيَةً أَصْوَاتُهُنَّ فَلَمَّا اسْتَأْذَنَ عُمَرُ قُمْنَ يَبْتَدِرْنَ الْحِجَابَ فَأَذِنَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضْحَکُ فَقَالَ عُمَرُ أَضْحَکَ اللَّهُ سِنَّکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ عَجِبْتُ مِنْ هَؤُلَائِ اللَّاتِي کُنَّ عِنْدِي فَلَمَّا سَمِعْنَ صَوْتَکَ ابْتَدَرْنَ الْحِجَابَ قَالَ عُمَرُ فَأَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ کُنْتَ أَحَقَّ أَنْ يَهَبْنَ ثُمَّ قَالَ أَيْ عَدُوَّاتِ أَنْفُسِهِنَّ أَتَهَبْنَنِي وَلَا تَهَبْنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْنَ نَعَمْ أَنْتَ أَفَظُّ وَأَغْلَظُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا لَقِيَکَ الشَّيْطَانُ قَطُّ سَالِکًا فَجًّا إِلَّا سَلَکَ فَجًّا غَيْرَ فَجِّکَ

علی بن عبداللہ یعقوب بن ابراہیم ان کے والد صالح ابن شہاب عبدالحمید بن عبدالرحمن بن زید محمد بن سعد بن ابی وقاص حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آنے کی اجازت طلب کی اور (اس وقت) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس قریش کی کچھ عورتیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو کر رہی تھیں اور اونچی آوازوں سے خوب زور سے گفتگو کر رہی تھیں جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اجازت مانگی تو وہ اٹھ کر جلدی سے پردہ میں چلی گئیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ہنستے ہوئے آنے کی اجازت دی حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ اللہ کرے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ تبسم ریز رہیں (اس وقت باعث تبسم کیا ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے ان عورتوں پر تعجب ہو رہا ہے جو میرے پاس تھیں جب انہوں نے تمہاری آواز سنی تو جلدی سے پردہ میں گھس گئیں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (بہ نسبت میرے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ڈرنے کا زیادہ حق تھا پھر عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے (عورتوں سے خطاب کرتے ہوئے) کہا اے اپنی جانوں کی دشمنو! تم مجھ سے ڈرتی ہو اور رسول اللہ سے نہیں ڈرتیں انہوں نے کہا ہاں! تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بہ نسبت زیادہ درشت اور سخت ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے جب تمہیں شیطان کسی راستہ میں چلتے ہوئے دیکھتا ہے تو تمہارے راستہ کو چھوڑ کر دوسرے راستہ پر ہو لیتا ہے۔

Narrated Sad bin Abi Waqqas:
Once Umar asked the leave to see Allah's Apostle in whose company there were some Quraishi women who were talking to him and asking him for more financial support raising their voices. When 'Umar asked permission to enter the women got up (quickly) hurrying to screen themselves. When Allah's Apostle admitted 'Umar, Allah's Apostle was smiling, 'Umar asked, "O Allah's Apostle! May Allah keep you gay always." Allah's Apostle said, "I am astonished at these women who were with me. As soon as they heard your voice, they hastened to screen themselves." 'Umar said, "O Allah's Apostle! You have more right to be feared by them." Then he addressed (those women) saying, "O enemies of your own souls! Do you fear me and not Allah's Apostle ?" They replied. "Yes, for you are a fearful and fierce man as compared with Allah's Apostle." On that Allah's Apostle said (to 'Umar), "By Him in Whose Hands my life is, whenever Satan sees you taking a path, he follows a path other than yours."

یہ حدیث شیئر کریں