ابلیس اور اس کے لشکروں کا بیان مجاہد کہتے ہیں یقذفون یعنی ان کو پھینک کر مارا جاتا ہے (دحوراً) یعنی دھتکارے ہوئے واصب کے معنی دائمی حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مدحوراً یعنی راندہ ہوا مریداً یعنی سرکشبتّکہ یعنی اسے کاٹ ڈالا استفراز کے معنی خفیف اور ہلکا سمجھ(کر بہکا) نجیلک یعنی اپنے سواروں کو رجل کے معنی پیادہ اس کا مفرد راجِل ہے جسے صاحب کی جمع صحب اور تاجر کی جمع تجرہے لا حتنکن یعنی جڑ سے نکال پھینکوں گا قرین کے معنی شیطان ۔
راوی: زکریا بن یحیی ابوسامہ ہشام ان کے والد عائشہ
حَدَّثَنَا زَکَرِيَّائُ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ قَالَ هِشَامٌ أَخْبَرَنَا عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ لَمَّا کَانَ يَوْمَ أُحُدٍ هُزِمَ الْمُشْرِکُونَ فَصَاحَ إِبْلِيسُ أَيْ عِبَادَ اللَّهِ أُخْرَاکُمْ فَرَجَعَتْ أُولَاهُمْ فَاجْتَلَدَتْ هِيَ وَأُخْرَاهُمْ فَنَظَرَ حُذَيْفَةُ فَإِذَا هُوَ بِأَبِيهِ الْيَمَانِ فَقَالَ أَيْ عِبَادَ اللَّهِ أَبِي أَبِي فَوَاللَّهِ مَا احْتَجَزُوا حَتَّی قَتَلُوهُ فَقَالَ حُذَيْفَةُ غَفَرَ اللَّهُ لَکُمْ قَالَ عُرْوَةُ فَمَا زَالَتْ فِي حُذَيْفَةَ مِنْهُ بَقِيَّةُ خَيْرٍ حَتَّی لَحِقَ بِاللَّهِ عزوجل
زکریا بن یحیی ابوسامہ ہشام ان کے والد حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا کہ احد کے دن جب کفار بھاگنے لگے تو ابلیس نے چلا کر کہا اے مسلمانو! اپنے پیچھے والوں کو مارو (کہ کافر ہیں حالانکہ پیچھے بھی مسلمان تھے) لہذا آگے والے پیچھے کی طرف لوٹ پڑے اور باہم لڑنے لگے حذیفہ نے اپنے والد یمان کو دیکھا (کہ مسلمان ان پر حملہ کرنا چاہتے ہیں حالانکہ وہ مسلمان تھے) تو کہنے لگے کہ اے مسلمانو! میرے والد میرے والد (مسلمان ہیں) مگر اللہ کی قسم وہ نہ رکے حتیٰ کہ ان کے باپ کو قتل کردیا حذیفہ نے کہا اللہ تمہیں معاف فرمائے عروہ کہتے ہیں کہ حذیفہ کو برابر اس بات کا رنج حتیٰ کہ وہ اللہ کو پیارے ہو گئے۔
Narrated 'Aisha:
On the day (of the battle) of Uhud when the pagans were defeated, Satan shouted, "O slaves of Allah! Beware of the forces at your back," and on that the Muslims of the front files fought with the Muslims of the back files (thinking they were pagans). Hudhaifa looked back to see his father "Al-Yaman," (being attacked by the Muslims). He shouted, "O Allah's Slaves! My father! My father!" By Allah, they did not stop till they killed him. Hudhaifa said, "May Allah forgive you." 'Urwa said that Hudhaifa continued to do good (invoking Allah to forgive the killer of his father till he met Allah (i.e. died).