ابلیس اور اس کے لشکروں کا بیان مجاہد کہتے ہیں یقذفون یعنی ان کو پھینک کر مارا جاتا ہے (دحوراً) یعنی دھتکارے ہوئے واصب کے معنی دائمی حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مدحوراً یعنی راندہ ہوا مریداً یعنی سرکشبتّکہ یعنی اسے کاٹ ڈالا استفراز کے معنی خفیف اور ہلکا سمجھ(کر بہکا) نجیلک یعنی اپنے سواروں کو رجل کے معنی پیادہ اس کا مفرد راجِل ہے جسے صاحب کی جمع صحب اور تاجر کی جمع تجرہے لا حتنکن یعنی جڑ سے نکال پھینکوں گا قرین کے معنی شیطان ۔
راوی: سلیمان بن حرب شعبہ مغیرہ
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُغِيرَةَ وَقَالَ الَّذِي أَجَارَهُ اللَّهُ عَلَی لِسَانِ نَبِيِّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي عَمَّارًا قَالَ وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ أَنَّ أَبَا الْأَسْوَدِ أَخْبَرَهُ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمَلَائِکَةُ تَتَحَدَّثُ فِي الْعَنَانِ وَالْعَنَانُ الْغَمَامُ بِالْأَمْرِ يَکُونُ فِي الْأَرْضِ فَتَسْمَعُ الشَّيَاطِينُ الْکَلِمَةَ فَتَقُرُّهَا فِي أُذُنِ الْکَاهِنِ کَمَا تُقَرُّ الْقَارُورَةُ فَيَزِيدُونَ مَعَهَا مِائَةَ کَذِبَةٍ
سلیمان بن حرب شعبہ مغیرہ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ شخص جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کی زبانی شیطان سے محفوظ رکھا ہے عمار بن یاسر ہیں لیث خالد بن یزید سعید بن ابی ہلال ابوالاسود عروہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ فرشتے بادل میں آکر ان کاموں کا تذکرہ کرتے ہیں جو دنیا میں ہوں گے تو شیاطین ان میں سے کوئی ایک آدھ بات سن بھاگتے ہیں اور اسے کاہنوں کے کان میں اس طرح ڈال دیتے ہیں جیسے شیشی میں (پانی وغیرہ) ڈالا جاتا ہے تو وہ کاہن اس میں سو جھوٹ کا اضافہ (کر کے بیان) کرتے ہیں۔
Narrated 'Aisha:
The Prophet said, "While the angels talk amidst the clouds about things that are going to happen on earth, the devils hear a word of what they say and pour it in the ears of a soothsayer as one pours something in a bottle, and they add one hundred lies to that (one word)."