ابلیس اور اس کے لشکروں کا بیان مجاہد کہتے ہیں یقذفون یعنی ان کو پھینک کر مارا جاتا ہے (دحوراً) یعنی دھتکارے ہوئے واصب کے معنی دائمی حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مدحوراً یعنی راندہ ہوا مریداً یعنی سرکشبتّکہ یعنی اسے کاٹ ڈالا استفراز کے معنی خفیف اور ہلکا سمجھ(کر بہکا) نجیلک یعنی اپنے سواروں کو رجل کے معنی پیادہ اس کا مفرد راجِل ہے جسے صاحب کی جمع صحب اور تاجر کی جمع تجرہے لا حتنکن یعنی جڑ سے نکال پھینکوں گا قرین کے معنی شیطان ۔
راوی: مالک بن اسمٰعیل اسرائیل مغیرہ ابراہیم علقمہ
حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ الْمُغِيرَةِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ قَدِمْتُ الشَّأْمَ فَقُلْتُ مَنْ هَا هُنَا قَالُوا أَبُو الدَّرْدَائِ قَالَ أَفِيکُمْ الَّذِي أَجَارَهُ اللَّهُ مِنْ الشَّيْطَانِ عَلَی لِسَانِ نَبِيِّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
مالک بن اسماعیل اسرائیل مغیرہ ابراہیم علقمہ سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ میں ملک شام میں گیا تو میں نے لوگوں سے پوچھا یہاں کوئی (صحابی) ہیں؟ انہوں نے کہا ابوالدرداء ہیں اس نے کہا کیا تم میں وہ شخص بھی ہیں جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کی زبانی شیطان سے محفوظ رکھا ہے۔
Narrated Alqama:
I went to Sham (and asked. "Who is here?"), The people said, "Abu Ad-Darda." Abu Darda said, "Is the person whom Allah has protected against Satan, (as Allah's Apostle said) amongst you". The sub-narrator, Mughira said that the person who was given Allah's Refuge through the tongue of the Prophet was 'Ammar (bin Yasir).