صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ مخلوقات کی ابتداء کا بیان ۔ حدیث 541

ابلیس اور اس کے لشکروں کا بیان مجاہد کہتے ہیں یقذفون یعنی ان کو پھینک کر مارا جاتا ہے (دحوراً) یعنی دھتکارے ہوئے واصب کے معنی دائمی حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مدحوراً یعنی راندہ ہوا مریداً یعنی سرکشبتّکہ یعنی اسے کاٹ ڈالا استفراز کے معنی خفیف اور ہلکا سمجھ(کر بہکا) نجیلک یعنی اپنے سواروں کو رجل کے معنی پیادہ اس کا مفرد راجِل ہے جسے صاحب کی جمع صحب اور تاجر کی جمع تجرہے لا حتنکن یعنی جڑ سے نکال پھینکوں گا قرین کے معنی شیطان ۔

راوی: محمود شبابہ شعبہ محمد بن زیاد ابوہریرہ

حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ صَلَّی صَلَاةً فَقَالَ إِنَّ الشَّيْطَانَ عَرَضَ لِي فَشَدَّ عَلَيَّ يَقْطَعُ الصَّلَاةَ عَلَيَّ فَأَمْکَنَنِي اللَّهُ مِنْهُ فَذَکَرَالحديث

محمود شبابہ شعبہ محمد بن زیاد حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک مرتبہ نماز پڑھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شیطان میرے سامنے آیا اور نماز توڑ ڈالنے کی پوری کوشش کی (مگر) اللہ تعالیٰ نے مجھے اس پر قابو دے دیا پھر پوری حدیث بیان کی۔

Narrated Abu Huraira:
The Prophet offered a prayer, and (after finishing) he said, "Satan came in front of me trying persistently to divert my attention from the prayer, but Allah gave me the strength to over-power him."

یہ حدیث شیئر کریں