صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ مخلوقات کی ابتداء کا بیان ۔ حدیث 538

ابلیس اور اس کے لشکروں کا بیان مجاہد کہتے ہیں یقذفون یعنی ان کو پھینک کر مارا جاتا ہے (دحوراً) یعنی دھتکارے ہوئے واصب کے معنی دائمی حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مدحوراً یعنی راندہ ہوا مریداً یعنی سرکشبتّکہ یعنی اسے کاٹ ڈالا استفراز کے معنی خفیف اور ہلکا سمجھ(کر بہکا) نجیلک یعنی اپنے سواروں کو رجل کے معنی پیادہ اس کا مفرد راجِل ہے جسے صاحب کی جمع صحب اور تاجر کی جمع تجرہے لا حتنکن یعنی جڑ سے نکال پھینکوں گا قرین کے معنی شیطان ۔

راوی: محمود بن غیلان عبدالرزاق معمر زہری علی بن حسین صفیہ بنت حیی

حَدَّثَنِا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَيٍّ قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُعْتَکِفًا فَأَتَيْتُهُ أَزُورُهُ لَيْلًا فَحَدَّثْتُهُ ثُمَّ قُمْتُ فَانْقَلَبْتُ فَقَامَ مَعِي لِيَقْلِبَنِي وَکَانَ مَسْکَنُهَا فِي دَارِ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ فَمَرَّ رَجُلَانِ مِنْ الْأَنْصَارِ فَلَمَّا رَأَيَا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْرَعَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی رِسْلِکُمَا إِنَّهَا صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ فَقَالَا سُبْحَانَ اللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنْ الْإِنْسَانِ مَجْرَی الدَّمِ وَإِنِّي خَشِيتُ أَنْ يَقْذِفَ فِي قُلُوبِکُمَا سُوئًا أَوْ قَالَ شَيْئًا

محمود بن غیلان عبدالرزاق معمر زہری علی بن حسین حضرت صفیہ بنت حیی سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (ایک دفعہ) حالت اعتکاف میں (مسجد میں) تھے تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کے لئے رات کو آئی میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ گفتگو کی پھر میں واپسی کے لئے کھڑی ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی میرے ساتھ مجھے پہنچانے کے لئے کھڑے ہوئے اور صفیہ کا قیام اسامہ بن زید کے مکان پر تھا اتنے میں دو انصاری ادھر سے گزرے جب انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو (اس حال میں) دیکھا تو تیزی سے چلے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ذرا ٹھہرو (عورت) صفیہ بنت حیی (میری زوجہ) ہیں (دل میں کچھ اور خیال نہ کرنا) انہوں نے کہا یا رسول اللہ! سبحان اللہ (کیا ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں دوسرے قسم کے خیالات کر سکتے ہیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شیطان انسان کے جسم میں خون کی طرح دوڑتا ہے مجھے اندیشہ ہوا کہ کہیں تمہارے دل میں (میری طرف سے) کوئی برائی (یا بدگمانی) نہ ڈال دے۔

Narrated Safiya bint Huyay:
While Allah's Apostle was in Itikaf, I called on him at night and having had a talk with him, I got up to depart. He got up also to accompany me to my dwelling place, which was then in the house of Usama bin Zaid. Two Ansari men passed by, and when they saw the Prophet they hastened away. The Prophet said (to them). "Don't hurry! It is Safiya, the daughter of Huyay (i.e. my wife)." They said, "Glorified be Allah! O Allah's Apostle! (How dare we suspect you?)" He said, "Satan circulates in the human mind as blood circulates in it, and I was afraid that Satan might throw an evil thought (or something) into your hearts."

یہ حدیث شیئر کریں