صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ مخلوقات کی ابتداء کا بیان ۔ حدیث 536

ابلیس اور اس کے لشکروں کا بیان مجاہد کہتے ہیں یقذفون یعنی ان کو پھینک کر مارا جاتا ہے (دحوراً) یعنی دھتکارے ہوئے واصب کے معنی دائمی حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مدحوراً یعنی راندہ ہوا مریداً یعنی سرکشبتّکہ یعنی اسے کاٹ ڈالا استفراز کے معنی خفیف اور ہلکا سمجھ(کر بہکا) نجیلک یعنی اپنے سواروں کو رجل کے معنی پیادہ اس کا مفرد راجِل ہے جسے صاحب کی جمع صحب اور تاجر کی جمع تجرہے لا حتنکن یعنی جڑ سے نکال پھینکوں گا قرین کے معنی شیطان ۔

راوی: عبداللہ بن مسلمہ مالک عبداللہ بن دینار عبداللہ بن عمر ما

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشِيرُ إِلَی الْمَشْرِقِ فَقَالَ هَا إِنَّ الْفِتْنَةَ هَا هُنَا إِنَّ الْفِتْنَةَ هَا هُنَا مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ

عبداللہ بن مسلمہ مالک عبداللہ بن دینار حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ میں رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مشرق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فتنہ یہاں ہے فتنہ یہاں ہے جہاں سے شیطان کا سینگ نکلتا ہے۔

Narrated 'Abdullah bin 'Umar:
I saw Allah's Apostle pointing towards the east saying, "Lo! Afflictions will verily emerge hence; afflictions will verily emerge hence where the (side of the head of) Satan appears."

یہ حدیث شیئر کریں