صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ مخلوقات کی ابتداء کا بیان ۔ حدیث 532

ابلیس اور اس کے لشکروں کا بیان مجاہد کہتے ہیں یقذفون یعنی ان کو پھینک کر مارا جاتا ہے (دحوراً) یعنی دھتکارے ہوئے واصب کے معنی دائمی حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مدحوراً یعنی راندہ ہوا مریداً یعنی سرکشبتّکہ یعنی اسے کاٹ ڈالا استفراز کے معنی خفیف اور ہلکا سمجھ(کر بہکا) نجیلک یعنی اپنے سواروں کو رجل کے معنی پیادہ اس کا مفرد راجِل ہے جسے صاحب کی جمع صحب اور تاجر کی جمع تجرہے لا حتنکن یعنی جڑ سے نکال پھینکوں گا قرین کے معنی شیطان ۔

راوی: ابو معمر عبدالوارث یونس حمید بن ہلال ابوصالح ابوہریرہ

حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا مَرَّ بَيْنَ يَدَيْ أَحَدِکُمْ شَيْئٌ وَهُوَ يُصَلِّي فَلْيَمْنَعْهُ فَإِنْ أَبَی فَلْيَمْنَعْهُ فَإِنْ أَبَی فَليُقَاتِلْهُ فَإِنَّمَا هُوَ شَيْطَانٌ وَقَالَ عُثْمَانُ بْنُ الْهَيْثَمِ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ وَکَّلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحِفْظِ زَکَاةِ رَمَضَانَ فَأَتَانِي آتٍ فَجَعَلَ يَحْثُو مِنْ الطَّعَامِ فَأَخَذْتُهُ فَقُلْتُ لَأَرْفَعَنَّکَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ الْحَدِيثَ فَقَالَ إِذَا أَوَيْتَ إِلَی فِرَاشِکَ فَاقْرَأْ آيَةَ الْکُرْسِيِّ لَنْ يَزَالَ عَلَيْکَ مِنْ اللَّهِ حَافِظٌ وَلَا يَقْرَبُکَ شَيْطَانٌ حَتَّی تُصْبِحَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَکَ وَهُوَ کَذُوبٌ ذَاکَ شَيْطَانٌ

ابو معمر عبدالوارث یونس حمید بن ہلال ابوصالح حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کسی شخص کے سامنے سے نماز پڑھتے میں کوئی گزرے تو وہ اسے روک دے اگر نہ مانے تو پھر روکے اور اگر پھر بھی نہ مانے تو اس سے لڑے کیونکہ وہ (گزرنے والا) شیطان ہے اور عثمان بن ہیثم عوف محمد بن سیرین حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے صدقہ فطر کی حفاظت کے لئے مقرر فرمایا ایک آنے والا میرے پاس آیا اور دونوں ہاتھ بھر کے غلہ لینے لگا میں نے اسے پکڑ لیا اور کہا کہ میں تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لے چلوں گا پھر انہوں نے پوری حدیث بیان کی (اس میں یہ بھی تھا) پھر اس نے کہا جب تم اپنے بستر پر سونے کے لئے جاؤ اور آیۃ الکرسی پڑھ لو تو اللہ تعالیٰ برابر تمہاری حفاظت فرماتا رہے گا اور شیطان صبح تک تمہارے پاس بھی نہ پھٹکے گا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ ہے تو جھوٹا مگر اس نے یہ بات سچ کہی اور وہ شیطان تھا۔

Narrated Abu Said Al-Khudri:
The Prophet said, "If while you are praying, somebody intends to pass in front of you, prevent him; and should he insist, prevent him again; and if he insists again, fight with him (i.e. prevent him violently e.g. pushing him violently), because such a person is (like) a devil."
Narrated Muhammad bin Sirin: Abu Huraira said, "Allah's Apostle put me in charge of the Zakat of Ramadan (i.e. Zakat-ul-Fitr). Someone came to me and started scooping some of the foodstuff of (Zakat) with both hands. I caught him and told him that I would take him to Allah's Apostle." Then Abu Huraira told the whole narration and added "He (i.e. the thief) said, 'Whenever you go to your bed, recite the Verse of "Al-Kursi" (2.255) for then a guardian from Allah will be guarding you, and Satan will not approach you till dawn.' " On that the Prophet said, "He told you the truth, though he is a liar, and he (the thief) himself was the Satan."

یہ حدیث شیئر کریں