صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ مخلوقات کی ابتداء کا بیان ۔ حدیث 531

ابلیس اور اس کے لشکروں کا بیان مجاہد کہتے ہیں یقذفون یعنی ان کو پھینک کر مارا جاتا ہے (دحوراً) یعنی دھتکارے ہوئے واصب کے معنی دائمی حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مدحوراً یعنی راندہ ہوا مریداً یعنی سرکشبتّکہ یعنی اسے کاٹ ڈالا استفراز کے معنی خفیف اور ہلکا سمجھ(کر بہکا) نجیلک یعنی اپنے سواروں کو رجل کے معنی پیادہ اس کا مفرد راجِل ہے جسے صاحب کی جمع صحب اور تاجر کی جمع تجرہے لا حتنکن یعنی جڑ سے نکال پھینکوں گا قرین کے معنی شیطان ۔

راوی: محمد عبدہ ہشام بن عروہ ابن عمر

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا طَلَعَ حَاجِبُ الشَّمْسِ فَدَعُوا الصَّلَاةَ حَتَّی تَبْرُزَ وَإِذَا غَابَ حَاجِبُ الشَّمْسِ فَدَعُوا الصَّلَاةَ حَتَّی تَغِيبَ وَلَا تَحَيَّنُوا بِصَلَاتِکُمْ طُلُوعَ الشَّمْسِ وَلَا غُرُوبَهَا فَإِنَّهَا تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ أَوْ الشَّيْطَانِ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِکَ قَالَ هِشَامٌ

محمد عبدہ ہشام بن عروہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ دیکھو! جب آفتاب کا کنارہ طلوع ہو تو نماز ترک کردو یہاں تک کہ وہ پورا طلوع ہوجائے اور جب آفتاب کا کنارہ غروب ہو تو نماز ترک کردو یہاں تک کہ پورا غروب ہوجائے اور تم اپنی نماز آفتاب کے طلوع اور غروب کے وقت نہ پڑھا کرو کیونکہ وہ شیطان کے دونوں سینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے۔

Narrated Ibn Umar:
Allah's Apostle said, "When the (upper) edge of the sun appears (in the morning), don't perform a prayer till the sun appears in full, and when the lower edge of the sun sets, don't perform a prayer till it sets completely. And you should not seek to pray at sunrise or sunset for the sun rises between two sides of the head of the devil (or Satan)."

یہ حدیث شیئر کریں