صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ وصیتوں کا بیان ۔ حدیث 53

جانور، گھوڑے اسباب، چاندی سونا وقف کرنے کا بیان زہری نے اس شخص کے بارے میں جس نے ہزار اشرفیاں اللہ کی راہ میں وقف کیں اور اپنے غلام تاجر کو اس لئے حوالہ کیا کہ وہ ان سے تجارت کرے اور نفع کو مسکینوں پر اور اپنے اعزاء پر خیرات کر دے تو کیا اس شخص کو جائز ہے کہ اس ہزار اشرفیوں کے نفع میں سے خود بھی کھالے اگرچہ اس نے اس کے نفع کو مسکینوں کے لے خیرات نہیں کیا، کہا اس کو اس میں سے کھانے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔

راوی: مسدد , یحیی , عبیداللہ , نافع , ابن عمر

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ عُمَرَ حَمَلَ عَلَی فَرَسٍ لَهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَعْطَاهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَحْمِلَ عَلَيْهَا رَجُلًا فَأُخْبِرَ عُمَرُ أَنَّهُ قَدْ وَقَفَهَا يَبِيعُهَا فَسَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبْتَاعَهَا فَقَالَ لَا تَبْتَعْهَا وَلَا تَرْجِعَنَّ فِي صَدَقَتِکَ

مسدد، یحیی ، عبیداللہ ، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر نے ایک مرتبہ اپنا ایک گھوڑا اللہ کی راہ میں دے دیا تھا، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عمر کو دیا تھا کہ وہ اس پر سوار ہوا کریں لیکن حضرت عمر نے وہ ایک اور شخص کو سوار ہونے کیلئے دے دیا پھر حضرت عمر نے دیکھا کہ وہ شخص کھڑا اس گھوڑے کو بازار میں بیچ رہا ہے اس پر انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس بات کی اجازت طلب کی کہ اس کو مول لے لیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اس کو مول نہ لو اور اپنے صدقہ کو واپس نہ کرو۔

Narrated Ibn 'Umar:
Once 'Umar gave a horse in charity to be used in holy fighting. It had been given to him by Allah's Apostle . 'Umar gave it to another man to ride. Then 'Umar was informed that the man put the horse for sale, so he asked Allah's Apostle whether he could buy it. Allah's Apostle replied, "You should not buy it, for you should not take back what you have given in charity."

یہ حدیث شیئر کریں