صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ مخلوقات کی ابتداء کا بیان ۔ حدیث 527

ابلیس اور اس کے لشکروں کا بیان مجاہد کہتے ہیں یقذفون یعنی ان کو پھینک کر مارا جاتا ہے (دحوراً) یعنی دھتکارے ہوئے واصب کے معنی دائمی حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مدحوراً یعنی راندہ ہوا مریداً یعنی سرکش بتّکہ یعنی اسے کاٹ ڈالا استفراز کے معنی خفیف اور ہلکا سمجھ(کر بہکا) نجیلک یعنی اپنے سواروں کو رجل کے معنی پیادہ اس کا مفرد راجِل ہے جسے صاحب کی جمع صحب اور تاجر کی جمع تجرہے لاحتنکن یعنی جڑ سے نکال پھینکوں گا قرین کے معنی شیطان ۔

راوی: ابراہیم بن موسیٰ عیسیٰ ہشام ان کے والد عائشہ

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا عِيسَی عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ سُحِرَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ اللَّيْثُ کَتَبَ إِلَيَّ هِشَامٌ أَنَّهُ سَمِعَهُ وَوَعَاهُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ سُحِرَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی کَانَ يُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهُ يَفْعَلُ الشَّيْئَ وَمَا يَفْعَلُهُ حَتَّی کَانَ ذَاتَ يَوْمٍ دَعَا وَدَعَا ثُمَّ قَالَ أَشَعَرْتِ أَنَّ اللَّهَ أَفْتَانِي فِيمَا فِيهِ شِفَائِي أَتَانِي رَجُلَانِ فَقَعَدَ أَحَدُهُمَا عِنْدَ رَأْسِي وَالْآخَرُ عِنْدَ رِجْلَيَّ فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِلْآخَرِ مَا وَجَعُ الرَّجُلِ قَالَ مَطْبُوبٌ قَالَ وَمَنْ طَبَّهُ قَالَ لَبِيدُ بْنُ الْأَعْصَمِ قَالَ فِيمَا ذَا قَالَ فِي مُشُطٍ وَمُشَاقَةٍ وَجُفِّ طَلْعَةٍ ذَکَرٍ قَالَ فَأَيْنَ هُوَ قَالَ فِي بِئْرِ ذَرْوَانَ فَخَرَجَ إِلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ لِعَائِشَةَ حِينَ رَجَعَ نَخْلُهَا کَأَنَّهُ رُئُوسُ الشَّيَاطِينِ فَقُلْتُ اسْتَخْرَجْتَهُ فَقَالَ لَا أَمَّا أَنَا فَقَدْ شَفَانِي اللَّهُ وَخَشِيتُ أَنْ يُثِيرَ ذَلِکَ عَلَی النَّاسِ شَرًّا ثُمَّ دُفِنَتْ الْبِئْرُ

ابراہیم بن موسیٰ عیسیٰ ہشام ان کے والد حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جادو کیا گیا لیث نے کہا کہ مجھے ہشام نے ایک خط لکھا جس میں لکھا تھا کہ میں نے و اپنے والد انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سنا اور میں نے اسے خوب یاد رکھا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جادو کیا گیا جس کا یہ اثر ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ کئے کام کے متعلق یہ خیال ہوتا کہ کرلیا ہے حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن (اللہ سے اپنی شفا کی) خوب دعا کی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مجھ سے) فرمایا کیا تمہیں معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے وہ چیز مجھے بتا دی جس سے میری شفا ہو میرے پاس دو آدمی آئے ایک میرے سرہانے بیٹھا اور دوسرا پائنتی کی طرف تو ایک نے دوسرے سے کہا کہ اس شخص کو کیا بیماری ہے دوسرے نے کہا ان پر جادو ہوا ہے پہلے نے کہا یہ جادو کس نے کیا ہے دوسرے نے جواب دیا لبید بن عاصم نے پہلے نے کہا کہ کس چیز میں دوسرے نے جواب دیا کنگھی اور روئی کے گالے میں اور کھجور کی کلی کے اوپر والے چھلکے میں پہلے نے کہا یہ چیزیں کہاں ہی دوسر نے جواب دیا کہ ذروان کے کنویں میں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں تشریف لے گئے پھر واپس آئے تو عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے فرمایا کہ اس کنویں کے قریب کھجور کے درخت ایسے معلوم ہوتے تھے جیسے (بھوتوں کے سر) یا شیطان کی کھوپڑیاں میں نے عرض کیا وہ جادو کی ہوئی چیزیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکلوالیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں لیکن اللہ نے مجھے شفا عطا فرمائی اور یہ اندیشہ ہوا کہ (ان کے نکلوانے سے) لوگوں میں فساد نہ پھیل جائے پھر وہ کنواں بند کردیا گیا۔

Narrated 'Aisha:
Magic was worked on the Prophet so that he began to fancy that he was doing a thing which he was not actually doing. One day he invoked (Allah) for a long period and then said, "I feel that Allah has inspired me as how to cure myself. Two persons came to me (in my dream) and sat, one by my head and the other by my feet. One of them asked the other, "What is the ailment of this man?" The other replied, 'He has been bewitched" The first asked, 'Who has bewitched him?' The other replied, 'Lubaid bin Al-A'sam.' The first one asked, 'What material has he used?' The other replied, 'A comb, the hair gathered on it, and the outer skin of the pollen of the male date-palm.' The first asked, 'Where is that?' The other replied, 'It is in the well of Dharwan.' " So, the Prophet went out towards the well and then returned and said to me on his return, "Its date-palms (the date-palms near the well) are like the heads of the devils." I asked, "Did you take out those things with which the magic was worked?" He said, "No, for I have been cured by Allah and I am afraid that this action may spread evil amongst the people." Later on the well was filled up with earth.

یہ حدیث شیئر کریں