صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ مخلوقات کی ابتداء کا بیان ۔ حدیث 520

دوزخ کا بیان اور یہ ثابت ہے کہ وہ پیدا ہو چکی ہے غساق کے معنی میں دوزخیوں کے جسم سے نکلنے والا بدبو دار مادہ کہا جاتا ہے غسقت عینہ و یغسق الجرح اور شاید غساق اور غسق ایک ہی چیز ہے غسلین کسی چیز کو دھونے سے جو (دھوون) نکلتا ہے اسے غسلین کہتے ہیں یہ بروزن فعلین سے ماخوذ ہے غسل سے جو مادہ زخم اور جانوروں کے زخموں سے نکلے عکرمہ نے کہا کہ حصب جہنم حصب کے معنی حبشی زبان میں لکڑیوں کے ہیں اور دوسرے لوگوں نے کہا کہ حاصباً کے معنی تیز ہوا اور حاصِب وہ چیز ہے جسے ہوا پھینکے اور اسی سے ماخوذ ہے حصب جہنم یعنی جو چیز جہنم میں ڈالی جائے کافر جہنم میں ڈالے جائیں گے محاورہ ہے کہ حصب فی الارض یعنی گیا اور حصب حصباء الحجارۃ بمعنی سنگریزوں سے ماخوذ ہے صدید کے معنی ہیں پیپ اور خون خبت کے معنی ہیں بجھ گئی تو رون بمعنی تم نکالتےہو اَورَیتُ کے معنی ہیں میں نے آگ روشن کی للمقوین یعنی مسافروں کے لئے، فی کے معنی میدان کے ہیں ابن عباس نے کہا کہ صراط الجحیم کے معنی دوزخ کا بیچ اور درمیان لشوبامن حمیم یعنی ان کے کھانے میں گرم پانی ملایا جائے گا زفیر و شہیق یعنی تیز آواز اور ہلکی آواز ورداً یعنی پیاسے غیّا کے معنی نقصان مجاہد نے کہا کہ یسجرون یعنی ان پر آگ جلائی جائے گی نحاس کے معنی تانبا جو (گرم گرم) ان کے سروں پر ڈالا جائے گا کہا جاتا ہے ذوقوا یعنی برتو اور آزماؤ اور یہ لفظ ذوق الفم سے ماخوذ نہیں مارج کے معنی خالص آگ(کہا جاتا ہے) مرج الامیر رعیتہ جب وہ انہیں ایک دوسرے پر ظلم کرنے کے لئے چھوڑ دے مریج کے معنی مخلوط مرج امر الناس یعنی لوگوں کا کام غلط ملط ہو گیا مرج البحرین مرجت دابتک یعنی تو نے اپنا چوپایہ (چراگاہ میں) چھوڑ دیا۔

راوی: عبداللہ بن محمد ابوعامر ہمام ابوجمرۃ ضبعی

حَدَّثَنِا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ هُوَ الْعَقَدِيُّ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ أَبِي جَمْرَةَ الضُّبَعِيِّ قَالَ کُنْتُ أُجَالِسُ ابْنَ عَبَّاسٍ بِمَکَّةَ فَأَخَذَتْنِي الْحُمَّی فَقَالَ أَبْرِدْهَا عَنْکَ بِمَائِ زَمْزَمَ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْحُمَّی مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ فَأَبْرِدُوهَا بِالْمَائِ أَوْ قَالَ بِمَائِ زَمْزَمَ شَکَّ هَمَّامٌ

عبداللہ بن محمد ابوعامر ہمام ابوجمرۃ ضبعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ میں مکہ میں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے پاس بیٹھا کرتا تھا پھر مجھے بخار آگیا تو ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا کہ آب زمزم سے اسے ٹھنڈا کر کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے کہ بخار جہنم کی تیزی سے ہے تو اسے پانی سے یا فرمایا آب زمزم سے ٹھنڈا کرو! ہمام کو شک ہوگیا ہے۔

Narrated Abu Jamra Ad-Dabi:
I used to sit with Ibn 'Abbas in Mecca. Once I had a fever and he said (to me), "Cool your fever with Zam-zam water, for Allah's Apostle said: 'It, (the Fever) is from the heat of the (Hell) Fire; so, cool it with water (or Zam-zam water)."

یہ حدیث شیئر کریں