صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ مخلوقات کی ابتداء کا بیان ۔ حدیث 517

دوزخ کا بیان اور یہ ثابت ہے کہ وہ پیدا ہو چکی ہے غساق کے معنی میں دوزخیوں کے جسم سے نکلنے والا بدبو دار مادہ کہا جاتا ہے غسقت عینہ و یغسق الجرح اور شاید غساق اور غسق ایک ہی چیز ہے غسلین کسی چیز کو دھونے سے جو (دھوون) نکلتا ہے اسے غسلین کہتے ہیں یہ بروزن فعلین سے ماخوذ ہے غسل سے جو مادہ زخم اور جانوروں کے زخموں سے نکلے عکرمہ نے کہا کہ حصب جہنم حصب کے معنی حبشی زبان میں لکڑیوں کے ہیں اور دوسرے لوگوں نے کہا کہ حاصباً کے معنی تیز ہوا اور حاصِب وہ چیز ہے جسے ہوا پھینکے اور اسی سے ماخوذ ہے حصب جہنم یعنی جو چیز جہنم میں ڈالی جائے کافر جہنم میں ڈالے جائیں گے محاورہ ہے کہ حصب فی الارض یعنی گیا اور حصب حصباء الحجارۃ بمعنی سنگریزوں سے ماخوذ ہے صدید کے معنی ہیں پیپ اور خون خبت کے معنی ہیں بجھ گئی تو رون بمعنی تم نکالتےہو اَورَیتُ کے معنی ہیں میں نے آگ روشن کی للمقوین یعنی مسافروں کے لئے، فی کے معنی میدان کے ہیں ابن عباس نے کہا کہ صراط الجحیم کے معنی دوزخ کا بیچ اور درمیان لشوبامن حمیم یعنی ان کے کھانے میں گرم پانی ملایا جائے گا زفیر و شہیق یعنی تیز آواز اور ہلکی آواز ورداً یعنی پیاسے غیّا کے معنی نقصان مجاہد نے کہا کہ یسجرون یعنی ان پر آگ جلائی جائے گی نحاس کے معنی تانبا جو (گرم گرم) ان کے سروں پر ڈالا جائے گا کہا جاتا ہے ذوقوا یعنی برتو اور آزماؤ اور یہ لفظ ذوق الفم سے ماخوذ نہیں مارج کے معنی خالص آگ(کہا جاتا ہے) مرج الامیر رعیتہ جب وہ انہیں ایک دوسرے پر ظلم کرنے کے لئے چھوڑ دے مریج کے معنی مخلوط مرج امر الناس یعنی لوگوں کا کام غلط ملط ہو گیا مرج البحرین مرجت دابتک یعنی تو نے اپنا چوپایہ (چراگاہ میں) چھوڑ دیا۔

راوی: ابو الولید شعبہ مہاجر ابوالحسن زید بن وہبغ ابوذر

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُهَاجِرٍ أَبِي الْحَسَنِ قَالَ سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ وَهْبٍ يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَقَالَ أَبْرِدْ ثُمَّ قَالَ أَبْرِدْ حَتَّی فَائَ الْفَيْئُ يَعْنِي لِلتُّلُولِ ثُمَّ قَالَ أَبْرِدُوا بِالصَّلَاةِ فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ

ابو الولید شعبہ مہاجر ابوالحسن زید بن وہبغ حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سفر میں تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (ابھی نماز ظہر نہ پڑھو) ذرا ٹھنڈ ہونے دو ذرا ٹھنڈ ہونے دو حتیٰ کہ ٹیلوں سے سایہ اتر جائے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نماز (ظہر) کو ذرا ٹھنڈے وقت پڑھو کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کی تیزی سے ہے۔

Narrated Abu Dhar:
While the Prophet was on a journey, he said (regarding the performance of the Zuhr prayer), "Wait till it (i.e. the weather) gets cooler." He said the same again till the shade of the hillocks extended. Then he said, "Delay the (Zuhr) Prayer till it gets cooler, for the severity of heat is from the increase in heat of Hell (fire)."

یہ حدیث شیئر کریں