صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ مخلوقات کی ابتداء کا بیان ۔ حدیث 513

جنت کا بیان اور یہ (ثابت ہے) کہ وہ پیدا ہو چکی ہے ابوالعالیہ نے کہا کہ وہ حیض پیشاب اور تھوک سے پاک ہیں کلما رزقوا یعنی انہیں ایک چیز دی جائے گی پھر دوسری دی جائے گی تو وہ کہیں گے کہ یہ تو وہی ہے جو ہمیں پہلے دی گئی تھی وا تو ابہ متشابہاً یعنی ایک دوسرے کے مشابہ ہوگی لیکن مزے میں اختلاف ہوگا قطوفہا یعنی اس کے پھل جس طرح چاہیں گے توڑیں گے دانیہ قریب کے معنی میں ہے الارائک یعنی تخت اور مسہری حسن نے کہا نضرۃ چہرہ کی تروتازگی اور سرور دل کی خوشی کو کہتے ہیں مجاہد نے کہا سلسبیلاً یعنی تیز اور (نہر) غول یعنی درد شکم ینزفون کے کے معنی ہیں ان کی عقلیں زائل نہ ہوں گی ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا دھاقا کے معنی بھرا ہوا کواعب یعنی وہ عورتیں جن کی چھاتیاں ابھری ہوئی ہوں رحیق کے معنی شراب تسنیم اہل جنت کی شراب کے اوپر ہوگی ختامہ یعنی اس کی مہر مشک سے ہوگی نضاختان کے معنی بہنے والیاں کہا جاتا ہے کہ موضونۃ کے معنی ہیں بنی ہوئی اسی سے ماخوذ ہے وضین الناقتہ کوب وہ برتن جس کی ٹونٹی اور دستہ نہ ہو اباریق وہ برتن جس کی ٹونٹی اور دستہ ہو عربا بھاری اس کا مفرد عروب ہے جیسے صبور کی جمع صبر ہے اہل مکہ اسے عِربَہاہل مدینہ غِنجہ اور اہل عراق شَکِلہ کہتے ہیں مجاہد کہتے ہیں کہ روح جنت اور خوش عیشی کے معنی ہی ریحان یعنی رزق منضود کے معنی کیلا اور مخضود کے معنی بھرا ہوا بوجھ سے اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اسے کہتے ہیں جس میں کانٹانہ ہو العرب وہ عورتیں جو اپنے شوہروں کو پسند ہوں کہا جاتا ہے کہ مسکوب کے معنی ہیں جاری اور فرش مرفوعہ یعنی اوپر تلے بچھے ہوئے فرش لغواً کے معنی ہیں بے کار اور باطل تاثیما یعنی جھوٹ، افنان، یعنی شاخیں وجنا الجنتین دان یعنی اس کے پھل بہت (قریب سے توڑے جاسکتے ) ہیں مدہامتان یعنی سرسبزی کی وجہ سے کالےمعلوم ہوتے ہیں۔

راوی: ابراہیم بن منذر محمد بن فلیح ان کے والد ہلال عبدالرحمن بن ابوعمرہ ابوہریرہ

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ هِلَالٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَّلُ زُمْرَةٍ تَدْخُلُ الْجَنَّةَ عَلَی صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ وَالَّذِينَ عَلَی آثَارِهِمْ کَأَحْسَنِ کَوْکَبٍ دُرِّيٍّ فِي السَّمَائِ إِضَائَةً قُلُوبُهُمْ عَلَی قَلْبِ رَجُلٍ وَاحِدٍ لَا تَبَاغُضَ بَيْنَهُمْ وَلَا تَحَاسُدَ لِکُلِّ امْرِئٍ زَوْجَتَانِ مِنْ الْحُورِ الْعِينِ يُرَی مُخُّ سُوقِهِنَّ مِنْ وَرَائِ الْعَظْمِ وَاللَّحْمِ

ابراہیم بن منذر محمد بن فلیح ان کے والد ہلال عبدالرحمن بن ابوعمرہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ جنت میں داخل ہونے والے سب سے پہلے گروہ کے چہرے چودہویں رات کے چاند کی طرح ہوں گے اور جو لوگ ان کے بعد داخل ہوں گے ان کے چہرے آسمان میں موتی جیسے روشن ستارے سے بھی زیادہ چمکدار ہونگے سب ایک دل ہونگے نہ ان میں بغض ہوگا نہ حسد ہر آدمی کی بڑی بڑی سیاہ آنکھوں والی دو بیویاں ہونگی ان کی پنڈلیوں کا گودا ہڈی اور گوشت کے اوپر سے نظر آئے گا۔

Narrated Abu Huraira:
The Prophet said, "The first batch (of people) who will enter Paradise will be (glittering) like the full moon, and the batch next to them will be (glittering) like the most brilliant star in the sky. Their hearts will be as if the heart of a single man, for they will have neither enmity nor jealousy amongst themselves; everyone will have two wives from the houris, (who will be so beautiful, pure and transparent that) the marrow of the bones of their legs will be seen through the bones and the flesh."

یہ حدیث شیئر کریں