جنت کا بیان اور یہ (ثابت ہے) کہ وہ پیدا ہو چکی ہے ابوالعالیہ نے کہا کہ وہ حیض پیشاب اور تھوک سے پاک ہیں کلما رزقوا یعنی انہیں ایک چیز دی جائے گی پھر دوسری دی جائے گی تو وہ کہیں گے کہ یہ تو وہی ہے جو ہمیں پہلے دی گئی تھی وا تو ابہ متشابہاً یعنی ایک دوسرے کے مشابہ ہوگی لیکن مزے میں اختلاف ہوگا قطوفہا یعنی اس کے پھل جس طرح چاہیں گے توڑیں گے دانیہ قریب کے معنی میں ہے الارائک یعنی تخت اور مسہری حسن نے کہا نضرۃ چہرہ کی تروتازگی اور سرور دل کی خوشی کو کہتے ہیں مجاہد نے کہا سلسبیلاً یعنی تیز اور (نہر) غول یعنی درد شکم ینزفون کے کے معنی ہیں ان کی عقلیں زائل نہ ہوں گی ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا دھاقا کے معنی بھرا ہوا کواعب یعنی وہ عورتیں جن کی چھاتیاں ابھری ہوئی ہوں رحیق کے معنی شراب تسنیم اہل جنت کی شراب کے اوپر ہوگی ختامہ یعنی اس کی مہر مشک سے ہوگی نضاختان کے معنی بہنے والیاں کہا جاتا ہے کہ موضونۃ کے معنی ہیں بنی ہوئی اسی سے ماخوذ ہے وضین الناقتہ کوب وہ برتن جس کی ٹونٹی اور دستہ نہ ہو اباریق وہ برتن جس کی ٹونٹی اور دستہ ہو عربا بھاری اس کا مفرد عروب ہے جیسے صبور کی جمع صبر ہے اہل مکہ اسے عِربَہاہل مدینہ غِنجہ اور اہل عراق شَکِلہ کہتے ہیں مجاہد کہتے ہیں کہ روح جنت اور خوش عیشی کے معنی ہی ریحان یعنی رزق منضود کے معنی کیلا اور مخضود کے معنی بھرا ہوا بوجھ سے اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اسے کہتے ہیں جس میں کانٹانہ ہو العرب وہ عورتیں جو اپنے شوہروں کو پسند ہوں کہا جاتا ہے کہ مسکوب کے معنی ہیں جاری اور فرش مرفوعہ یعنی اوپر تلے بچھے ہوئے فرش لغواً کے معنی ہیں بے کار اور باطل تاثیما یعنی جھوٹ، افنان، یعنی شاخیں وجنا الجنتین دان یعنی اس کے پھل بہت (قریب سے توڑے جاسکتے ) ہیں مدہامتان یعنی سرسبزی کی وجہ سے کالےمعلوم ہوتے ہیں۔
راوی: محمد بن سنان فلیح سلیمان ہلال بن علی عبدالرحمن ابن ابی عمرہ ابوہریرہ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا هِلَالُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ فِي الْجَنَّةِ لَشَجَرَةً يَسِيرُ الرَّاکِبُ فِي ظِلِّهَا مِائَةَ سَنَةٍ وَاقْرَئُوا إِنْ شِئْتُمْ وَظِلٍّ مَمْدُودٍ وَلَقَابُ قَوْسِ أَحَدِکُمْ فِي الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِمَّا طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ أَوْ تَغْرُبُ
محمد بن سنان فلیح سلیمان ہلال بن علی عبدالرحمن ابن ابی عمرہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنت میں ایک ایسا درخت ہے کہ جس کے سایہ میں ایک سوار سو سال تک چلے اگر تم چاہو تو پڑھ لو" اور دراز سایہ" اور بے شک تمہاری کمان بھر جگہ جنت میں اس چیز سے بہتر ہے جس پر سورج نکلتا اور ڈوبتا ہے۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet said "There is a tree in Paradise (which is so big and huge that) a rider could travel in its shade for a hundred years. And if you wish, you can recite:–'In shade long extended..' (56. 30) and a place in Paradise equal to an arrow bow of one of you, is better than (the whole earth) on which the sun rises and sets."