صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ مخلوقات کی ابتداء کا بیان ۔ حدیث 498

جب کوئی تم میں سے آمین کہتا ہے اور آسمان میں فرشتے بھی آمین کہتے ہیں سون ان دونوں کی آمین جب مل جائے تو اس کہنے والے آدمی کے سب پچھلے گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔

راوی: عبداللہ بن یوسف لیث عقیل ابن شہاب ابوسلمہ جابر بن عبداللہ

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ قَالَ أَخْبَرَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ ثُمَّ فَتَرَ عَنِّي الْوَحْيُ فَتْرَةً فَبَيْنَا أَنَا أَمْشِي سَمِعْتُ صَوْتًا مِنْ السَّمَائِ فَرَفَعْتُ بَصَرِي قِبَلَ السَّمَائِ فَإِذَا الْمَلَکُ الَّذِي جَائَنِي بِحِرَائٍ قَاعِدٌ عَلَی کُرْسِيٍّ بَيْنَ السَّمَائِ وَالْأَرْضِ فَجُئِثْتُ مِنْهُ حَتَّی هَوَيْتُ إِلَی الْأَرْضِ فَجِئْتُ أَهْلِي فَقُلْتُ زَمِّلُونِي زَمِّلُونِي فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ قُمْ فَأَنْذِرْ إِلَی قَوْلِهِ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ قَالَ أَبُو سَلَمَةَ وَالرِّجْزُ الْأَوْثَانُ

عبداللہ بن یوسف لیث عقیل ابن شہاب ابوسلمہ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ اس کے بعد وحی منقطع ہوگئی پس (ایک دن) میں جا رہا تھا کہ میں نے ایک آسمانی آواز سنی تو میں نے آسمان کی طرف نظر اٹھا کر دیکھا تو کیا دیکھتا ہوں کہ وہی فرشتہ جو غار حرا میں میرے پاس آیا تھا آسمان و زمین کے درمیان ایک کرسی پر بیٹھا ہے میں اس سے ڈر گیا حتیٰ کہ زمین پر گرنے لگا پھر میں گھر والوں کے پاس آیا اور میں نے کہا کہ مجھے کمبل اڑھاؤ مجھے کمبل اڑھاؤ تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل فرمائیں اے چادر اوڑھنے والے اٹھیے اور (کافروں کو عذاب سے) ڈرائیے اور اپنے رب کی بڑائی کیجئے اور اپنے کپڑوں کو پاک کیجئے اور بتوں کو چھوڑیئے ابوسلمہ نے کہا کہ رجز کے معنی ہیں بت۔

Narrated Jabir bin 'Abdullah:
that he heard the Prophet saying, "The Divine Inspiration was delayed for a short period but suddenly, as I was walking. I heard a voice in the sky, and when I looked up towards the sky, to my surprise, I saw the angel who had come to me in the Hira Cave, and he was sitting on a chair in between the sky and the earth. I was so frightened by him that I fell on the ground and came to my family and said (to them), 'Cover me! (with a blanket), cover me!' Then Allah sent the Revelation: "O, You wrapped up (In a blanket)! (Arise and warn! And your Lord magnify And keep pure your garments, And desert the idols." (74.1-5)

یہ حدیث شیئر کریں