صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ مخلوقات کی ابتداء کا بیان ۔ حدیث 491

جب کوئی تم میں سے آمین کہتا ہے اور آسمان میں فرشتے بھی آمین کہتے ہیں سو ان دونوں کی آمین جب مل جائے تو اس کہنے والے آدمی کے سب پچھلے گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔

راوی: عبداللہ بن یوسف ابن وہب یونس ابن شہاب عروہ

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَتْهُ أَنَّهَا قَالَتْ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ أَتَی عَلَيْکَ يَوْمٌ کَانَ أَشَدَّ مِنْ يَوْمِ أُحُدٍ قَالَ لَقَدْ لَقِيتُ مِنْ قَوْمِکِ مَا لَقِيتُ وَکَانَ أَشَدَّ مَا لَقِيتُ مِنْهُمْ يَوْمَ الْعَقَبَةِ إِذْ عَرَضْتُ نَفْسِي عَلَی ابْنِ عَبْدِ يَالِيلَ بْنِ عَبْدِ کُلَالٍ فَلَمْ يُجِبْنِي إِلَی مَا أَرَدْتُ فَانْطَلَقْتُ وَأَنَا مَهْمُومٌ عَلَی وَجْهِي فَلَمْ أَسْتَفِقْ إِلَّا وَأَنَا بِقَرْنِ الثَّعَالِبِ فَرَفَعْتُ رَأْسِي فَإِذَا أَنَا بِسَحَابَةٍ قَدْ أَظَلَّتْنِي فَنَظَرْتُ فَإِذَا فِيهَا جِبْرِيلُ فَنَادَانِي فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ قَدْ سَمِعَ قَوْلَ قَوْمِکَ لَکَ وَمَا رَدُّوا عَلَيْکَ وَقَدْ بَعَثَ إِلَيْکَ مَلَکَ الْجِبَالِ لِتَأْمُرَهُ بِمَا شِئْتَ فِيهِمْ فَنَادَانِي مَلَکُ الْجِبَالِ فَسَلَّمَ عَلَيَّ ثُمَّ قَالَ يَا مُحَمَّدُ فَقَالَ ذَلِکَ فِيمَا شِئْتَ إِنْ شِئْتَ أَنْ أُطْبِقَ عَلَيْهِمْ الْأَخْشَبَيْنِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَلْ أَرْجُو أَنْ يُخْرِجَ اللَّهُ مِنْ أَصْلَابِهِمْ مَنْ يَعْبُدُ اللَّهَ وَحْدَهُ لَا يُشْرِکُ بِهِ شَيْئًا

عبداللہ بن یوسف ابن وہب یونس ابن شہاب عروہ زوجہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا کہ کیا یوم احد سے بھی سخت دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر آیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے تمہاری قوم کی جو جو تکلیفیں اٹھائی ہیں وہ اٹھائی ہیں اور سب سے زیادہ تکلیف جو میں نے اٹھائی وہ عقبہ کے دن تھی جب میں نے اپنے آپ کو ابن عبد یا لیل بن عبدکلال کے سامنے پیش کیا تو اس نے میری خواہش کو پورا نہیں کیا پھر میں رنجیدہ ہو کر سیدھا چلا ابھی میں ہوش میں نہ آیا تھا کہ قرآن الثعالب میں پہنچا میں نے اپنا سر اٹھایا تو بادل کے ایک ٹکڑے کو اپنے اوپر سایہ فگن پایا میں نے جو دیکھا تو اس میں جبرائیل علیہ السلام علیہ السلام تھے انہوں نے مجھے آواز دی اور کہا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قوم کی گفتگو اور ان کا جواب سن لیا ہے اب پہاڑوں کے فرشتہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا ہے تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسے کافروں کے بارے میں جو چاہیں حکم دیں پھر مجھے پہاڑوں کے فرشتہ نے آواز دی اور سلام کیا پھر کہا کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ سب کچھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مرضی ہے اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چاہیں تو میں اخشبین نامی دو پہاڑوں کو ان کافروں پر لا کر رکھ دو تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (نہیں) بلکہ مجھے امید ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کافروں کی نسل سے ایسے لوگ پیدا کرے گا جو صرف اسی کی عبادت کریں گے اور اس کے ساتھ بالکل شرک نہ کریں گے۔

Narrated 'Aisha:
That she asked the Prophet , 'Have you encountered a day harder than the day of the battle) of Uhud?" The Prophet replied, "Your tribes have troubled me a lot, and the worse trouble was the trouble on the day of 'Aqaba when I presented myself to Ibn 'Abd-Yalail bin 'Abd-Kulal and he did not respond to my demand. So I departed, overwhelmed with excessive sorrow, and proceeded on, and could not relax till I found myself at Qarnath-Tha-alib where I lifted my head towards the sky to see a cloud shading me unexpectedly. I looked up and saw Gabriel in it. He called me saying, 'Allah has heard your people's saying to you, and what they have replied back to you, Allah has sent the Angel of the Mountains to you so that you may order him to do whatever you wish to these people.' The Angel of the Mountains called and greeted me, and then said, "O Muhammad! Order what you wish. If you like, I will let Al-Akh-Shabain (i.e. two mountains) fall on them." The Prophet said, "No but I hope that Allah will let them beget children who will worship Allah Alone, and will worship None besides Him."

یہ حدیث شیئر کریں