صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ جہاد اور سیرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔ حدیث 440

معاہدہ کر کے غداری کرنے والے کے جرم کا بیان اور فرمان الٰہی کہ جن لوگوں نے تم سے عہد وپیمان کیا اور پھر ہر مرتبہ اپنا پیمان توڑ ڈالتے ہیں اور ڈرتے نہیں ہیں ۔

راوی: محمد سفیان اعمش ابراہیم تیمی

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ مَا کَتَبْنَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا الْقُرْآنَ وَمَا فِي هَذِهِ الصَّحِيفَةِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةُ حَرَامٌ مَا بَيْنَ عَائِرٍ إِلَی کَذَا فَمَنْ أَحْدَثَ حَدَثًا أَوْ آوَی مُحْدِثًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِکَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يُقْبَلُ مِنْهُ عَدْلٌ وَلَا صَرْفٌ وَذِمَّةُ الْمُسْلِمِينَ وَاحِدَةٌ يَسْعَی بِهَا أَدْنَاهُمْ فَمَنْ أَخْفَرَ مُسْلِمًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِکَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ وَمَنْ وَالَی قَوْمًا بِغَيْرِ إِذْنِ مَوَالِيهِ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِکَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ قَالَ أَبُو مُوسَی حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کَيْفَ أَنْتُمْ إِذَا لَمْ تَجْتَبُوا دِينَارًا وَلَا دِرْهَمًا فَقِيلَ لَهُ وَکَيْفَ تَرَی ذَلِکَ کَائِنًا يَا أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ إِي وَالَّذِي نَفْسُ أَبِي هُرَيْرَةَ بِيَدِهِ عَنْ قَوْلِ الصَّادِقِ الْمَصْدُوقِ قَالُوا عَمَّ ذَاکَ قَالَ تُنْتَهَکُ ذِمَّةُ اللَّهِ وَذِمَّةُ رَسُولِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَشُدُّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ قُلُوبَ أَهْلِ الذِّمَّةِ فَيَمْنَعُونَ مَا فِي أَيْدِيهِمْ

محمد سفیان اعمش ابراہیم تیمی و اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ ہم نے قرآن کریم اور جو کچھ اس صحیفہ ربانی میں ہے اس کے علاوہ سرور عالم سے اور کچھ نہیں لکھا سرور عالم نے فرمایا عیر سے فلانے مقام تک مدینہ منورہ حرم ہے جو کوئی یہاں ظلم کرے یا کسی نئی بات پیدا کرنے والے کو جگہ دے تو اس پر اللہ تعالیٰ فرشتوں اور تمام آدمیوں کی لعنت ہوتی ہے اس کی کوئی نفل اور فرض عبادت قبول نہیں کی جاتی اور تمام مسلمانوں کی ذمہ داری واحد ہے جس میں تمام چھوٹے بڑے داخل ہیں جو کوئی کسی مسلمان کی آبروریزی کرے گا تو اس پر اللہ فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہوتی ہے اس کی نفل اور فرض عبادت منظور نہیں ہوگی اور جو کوئی اپنے آقا اور والی کی اجازت کے بغیر کسی سے دوستی اور موالات کرے گا تو اس پر بھی اللہ تعالیٰ فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہوگی اور ایسے شخص سے بھی اس کی نفل بندگی اور فرض عبادت منظور بارگارہ الٰہی نہیں ہوگی ابوموسیٰ کا بیان ہے کہ ہم سے ہاشم بن قاسم اسحاق بن سعید حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا لوگو! اس وقت تمہاری کیا کیفیت ہوگی جب تم کو اشرفی مل سکے گی اور نہ روپیہ پیسہ تو ان سے پوچھا گیا کہ تمہیں آئندہ ہونے والی یہ بات کیسے معلوم ہوئی جس پر انہوں نے کہا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی جان ہے میں نے حضور صادق و مصدوق صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے یہ بات معلوم کرلی ہے لوگوں نے پوچھا معاشی بدحالی کی یہ کیفیت اور اس کی وجہ کیا ہوگی؟ تو ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب دیا کہ اللہ تعالیٰ اور سرور عالم کے عہد و پیمان اور ضمانت کی بے عزتی اور بے حرمتی کی جائے گی اور اس وقت اللہ بزرگ و برتر ذمیوں کے دل سخت کردے گا اور جو کچھ ان کافروں اور مشرکوں کے ہاتھوں میں ہوگا اس سے مسلمانوں کو باز رکھیں گے اور مسلمانوں کی کوئی امداد نہیں کریں گے۔

Narrated Ali:
We did not, write anything from the Prophet except the Quran and what is written in this paper, (wherein) the Prophet said, "Medina is a sanctuary from (the mountain of) Air to so and-so, therefore, whoever innovates (in it) an heresy or commits a sin, or gives shelter to such an innovator, will incur the Curse of Allah. the angels and all the people; and none of his compulsory or optional good deeds of worship will be accepted And the asylum granted by any Muslim Is to be secured by all the Muslims even if it is granted by one of the lowest social status among them. And whoever betrays a Muslim in this respect will incur the Curse of Allah, the angels and all the people, and his compulsory and optional good deeds of worship will not be accepted. And any freed slave will take as masters (befriends) people other than his own real masters who freed him without taking the permission of the latter, will incur the Curse of Allah, the angels and all the people, and his compulsory and optional good deeds of worship will not be accepted."
Narrated Said: Abu Huraira once said (to the people), "What will your state be when you can get no Dinar or Dirhan (i.e. taxes from the Dhimmis)?" on that someone asked him, "What makes you know that this state will take place, O Abu- Hu raira?" He said, "By Him in Whose Hands Abu Huraira's life is, I know it through the statement of the true and truly inspired one (i.e. the Prophet)." The people asked, "What does the Statement say?" He replied, "Allah and His Apostle's asylum granted to Dhimmis, i.e. non-Muslims living in a Muslim territory) will be outraged, and so Allah will make the hearts of these Dhimmis so daring that they will refuse to pay the Jizya they will be supposed to pay."

یہ حدیث شیئر کریں