صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ وصیتوں کا بیان ۔ حدیث 29

باب (نیو انٹری)

راوی:

بَاب إِذَا وَقَفَ شَيْئًا قَبْلَ أَنْ يَدْفَعَهُ إِلَى غَيْرِهِ فَهُوَ جَائِزٌ لِأَنَّ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَوْقَفَ وَقَالَ لَا جُنَاحَ عَلَى مَنْ وَلِيَهُ أَنْ يَأْكُلَ وَلَمْ يَخُصَّ إِنْ وَلِيَهُ عُمَرُ أَوْ غَيْرُهُ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَبِي طَلْحَةَ أَرَى أَنْ تَجْعَلَهَا فِي الْأَقْرَبِينَ فَقَالَ أَفْعَلُ فَقَسَمَهَا فِي أَقَارِبِهِ وَبَنِي عَمِّهِ

مال موقفہ کو غیر کے قبضہ میں نہ دینے کا بیان تو یہ اس لئے جائزہ ہے کہ حضرت عمر نے خود وقف کیا، اور فرمایا کہ متولی کیلئے اس میں سے کھانے میں کوئی مضائقہ نہیں اور انہوں نے یہ تخصیص نہیں کی، کہ اس کے وہ خود متلی ہوں گے یا کوئی اور نیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو طلحہ سے فرمایا تھا میں مناسب سمجھتا ہوں کہ اس باغ کو تم اپنے عزیروں میں تقسیم کر دو، تو انہوں نے کہا میں ایسا ہی کروں گا، چنانچہ انہوں نے اس کو اپنے اعزہ اور چچا کی اولاد میں تقسیم کر دیا۔

یہ حدیث شیئر کریں