قرآن کی ترتیب کا بیان ۔
راوی: ابراہیم بن موسیٰ , ہشام بن یوسف , ابن جریج , یوسف بن مالک
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ قَالَ وَأَخْبَرَنِي يُوسُفُ بْنُ مَاهَکٍ قَالَ إِنِّي عِنْدَ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا إِذْ جَائَهَا عِرَاقِيٌّ فَقَالَ أَيُّ الْکَفَنِ خَيْرٌ قَالَتْ وَيْحَکَ وَمَا يَضُرُّکَ قَالَ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ أَرِينِي مُصْحَفَکِ قَالَتْ لِمَ قَالَ لَعَلِّي أُوَلِّفُ الْقُرْآنَ عَلَيْهِ فَإِنَّهُ يُقْرَأُ غَيْرَ مُؤَلَّفٍ قَالَتْ وَمَا يَضُرُّکَ أَيَّهُ قَرَأْتَ قَبْلُ إِنَّمَا نَزَلَ أَوَّلَ مَا نَزَلَ مِنْهُ سُورَةٌ مِنْ الْمُفَصَّلِ فِيهَا ذِکْرُ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ حَتَّی إِذَا ثَابَ النَّاسُ إِلَی الْإِسْلَامِ نَزَلَ الْحَلَالُ وَالْحَرَامُ وَلَوْ نَزَلَ أَوَّلَ شَيْئٍ لَا تَشْرَبُوا الْخَمْرَ لَقَالُوا لَا نَدَعُ الْخَمْرَ أَبَدًا وَلَوْ نَزَلَ لَا تَزْنُوا لَقَالُوا لَا نَدَعُ الزِّنَا أَبَدًا لَقَدْ نَزَلَ بِمَکَّةَ عَلَی مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنِّي لَجَارِيَةٌ أَلْعَبُ بَلْ السَّاعَةُ مَوْعِدُهُمْ وَالسَّاعَةُ أَدْهَی وَأَمَرُّ وَمَا نَزَلَتْ سُورَةُ الْبَقَرَةِ وَالنِّسَائِ إِلَّا وَأَنَا عِنْدَهُ قَالَ فَأَخْرَجَتْ لَهُ الْمُصْحَفَ فَأَمْلَتْ عَلَيْهِ آيَ السُّوَرِ
ابراہیم بن موسی، ہشام بن یوسف، ابن جریج، یوسف بن مالک سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پاس تھا کہ ایک عراقی آیا اور پوچھا کون سا کفن بہتر ہے؟ انہوں نے کہا افسوس ہے تجھ پر تجھے کیا چیز تکلیف دیتی ہے اس نے کہا مجھے اپنا مصحف دکھائیے انہوں نے پوچھا کیوں؟ اس نے کہا اس لئے کہ میں قرآن کو اس کی ترتیب کے موافق کرلوں کیونکہ لوگ ترتیب کے خلاف پڑھتے ہیں انہوں نے کہا کوئی حرج نہیں جو آیت بھی چاہو پہلے پڑھ لو سورت مفصل میں سب سے پہلے وہ سورت نازل ہوئی ہے جس میں جنت اور جہنم کا ذکر ہے یہاں تک کہ جب لوگ اسلام کی طرف مائل ہوئے تو حلال و حرام کی آیت نازل ہوئی اگر پہلے ہی یہ آیت نازل ہو جاتی کہ شراب نہ پیو تو لوگ کہتے کہ ہم کبھی شراب نہ چھوڑیں گے اور اگر یہ آیت نازل ہوتی کہ زنا نہ کرو تو لوگ کہتے کہ ہم ہرگز زنا نہیں چھوڑیں گے اور جب میں کم سن بچی تھی اور کھیلتی تھی تو اسی زمانہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر یہ آیت نازل ہوئی (بَلِ السَّاعَةُ مَوْعِدُهُمْ وَالسَّاعَةُ اَدْهٰى وَاَمَرُّ ) 54۔ القمر : 46) اور سورت بقرہ اور سورت نساء اس وقت نازل ہوئیں جب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھی راوی کا بیان ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ان کے لئے وہ مصحف نکال لائیں اور انہوں نے ان کو سورت کی آیتیں لکھا دیں۔
Narrated Yusuf bin Mahk:
While I was with Aisha, the mother of the Believers, a person from Iraq came and asked, "What type of shroud is the best?" 'Aisha said, "May Allah be merciful to you! What does it matter?" He said, "O mother of the Believers! Show me (the copy of) your Qur'an," She said, "Why?" He said, "In order to compile and arrange the Qur'an according to it, for people recite it with its Suras not in proper order." 'Aisha said, "What does it matter which part of it you read first? (Be informed) that the first thing that was revealed thereof was a Sura from Al-Mufassal, and in it was mentioned Paradise and the Fire. When the people embraced Islam, the Verses regarding legal and illegal things were revealed. If the first thing to be revealed was: 'Do not drink alcoholic drinks.' people would have said, 'We will never leave alcoholic drinks,' and if there had been revealed, 'Do not commit illegal sexual intercourse, 'they would have said, 'We will never give up illegal sexual intercourse.' While I was a young girl of playing age, the following Verse was revealed in Mecca to Muhammad: 'Nay! But the Hour is their appointed time (for their full recompense), and the Hour will be more grievous and more bitter.' (54.46) Sura Al-Baqara (The Cow) and Surat An-Nisa (The Women) were revealed while I was with him." Then 'Aisha took out the copy of the Qur'an for the man and dictated to him the Verses of the Suras (in their proper order) .