صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 2210

تفسیر سورت تبت یدا ابی لہب وتب! تباب بمعنے خسران اور تتیب بمعنے تدمیر (ہلاک کر دینا) ہے۔

راوی: عمر بن حفص , حفص , اعمش , عمرو بن مرہ , سعید بن جبیر , ابن عباس

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أَبُو لَهَبٍ تَبًّا لَکَ أَلِهَذَا جَمَعْتَنَا فَنَزَلَتْ تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ

(آیت) عنقریب وہ بھڑکتی ہوئی آگ میں داخل ہوگا۔
عمر بن حفص، حفص، اعمش، عمرو بن مرہ، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ ابولہب نے کہا تو ہلاک ہو جا کیا اسی لئے تو نے ہمیں جمع کیا تھا تو (تبت یدا ابی لھب) نازل ہوئی۔
(آیت) اور اس کی بیوی داخل ہوگی جو لکڑیاں لادلاتی ہے مجاہد نے کہا حمالۃ الحطب سے مراد یہ ہے کہ چغل خوری کرتی پھرتی تھی فی جیدھا حبل من مسد (اس کی گردن میں مونج کی رسی ہوگی) کے متعلق کہا جاتا ہے کہ مسد سے مقل کی چھال کی بٹی ہوئی رسی مراد ہے اس جگہ اس سے مراد وہ زنجیر ہے جو دوزخ میں اس کے گلے میں ہوگی۔

Narrated Ibn Abbas:
Abu Lahab said, "May you perish! Is it' for this that you have gathered us?" So there was revealed:– 'Parish the hands of Abu Lahab'

یہ حدیث شیئر کریں