صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 2209

تفسیر سورت تبت یدا ابی لہب وتب! تباب بمعنے خسران اور تتیب بمعنے تدمیر (ہلاک کر دینا) ہے۔

راوی: محمد بن سلام , ابومعاویہ , اعمش , عمرو بن مرہ , سعید بن جبیر , ابن عباس

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَی الْبَطْحَائِ فَصَعِدَ إِلَی الْجَبَلِ فَنَادَی يَا صَبَاحَاهْ فَاجْتَمَعَتْ إِلَيْهِ قُرَيْشٌ فَقَالَ أَرَأَيْتُمْ إِنْ حَدَّثْتُکُمْ أَنَّ الْعَدُوَّ مُصَبِّحُکُمْ أَوْ مُمَسِّيکُمْ أَکُنْتُمْ تُصَدِّقُونِي قَالُوا نَعَمْ قَالَ فَإِنِّي نَذِيرٌ لَکُمْ بَيْنَ يَدَيْ عَذَابٍ شَدِيدٍ فَقَالَ أَبُو لَهَبٍ أَلِهَذَا جَمَعْتَنَا تَبًّا لَکَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ إِلَی آخِرِهَا

آیت تب مااغنی عنہ مالہ وماکسب
محمد بن سلام، ابومعاویہ، اعمش، عمرو بن مرہ، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بطحاء کی طرف تشریف لے گئے اور پہاڑ پر چڑھ کر آواز دی یاصباحاہ! قریش آپ کے پاس جمع ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بتاؤ اگر میں تم سے بیان کروں کہ دشمن صبح یا شام کے وقت تم پر حملہ کرنے والا ہے تو کیا تم مجھے سچا سمجھو گے؟ لوگوں نے کہا ہاں! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تمہارے لئے سخت عذاب سے ڈرانے والا ہوں ابولھب نے کہا کیا ہم کو اسی لئے جمع کیا تھا تو ہلاک ہوجائے تو اللہ تعالیٰ نے سورت تبت یدا ابی لھب وتب آخر تک نازل کی۔

Narrated Ibn Abbas:
The Prophet went out towards Al-Batha' and ascended the mountain and shouted, "O Sabahah!" So the Quraish people gathered around him. He said, "Do you see? If I tell you that an enemy is going to attack you in the morning or in the evening, will you believe me?" They replied, "Yes." He said, "Then I am a plain warner to you of a coming severe punishment." Abu Lahab said, "Is it for this reason that you have gathered us? May you perish ! " Then Allah revealed: 'Perish the hands of Abu Lahab!'

یہ حدیث شیئر کریں