تفسیر سورت تبت یدا ابی لہب وتب! تباب بمعنے خسران اور تتیب بمعنے تدمیر (ہلاک کر دینا) ہے۔
راوی: یوسف بن موسیٰ , ابواسامہ , اعمش , عمرو بن مرہ , سعید بن جبیر , ابن عباس
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَکَ الْأَقْرَبِينَ وَرَهْطَکَ مِنْهُمْ الْمُخْلَصِينَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی صَعِدَ الصَّفَا فَهَتَفَ يَا صَبَاحَاهْ فَقَالُوا مَنْ هَذَا فَاجْتَمَعُوا إِلَيْهِ فَقَالَ أَرَأَيْتُمْ إِنْ أَخْبَرْتُکُمْ أَنَّ خَيْلًا تَخْرُجُ مِنْ سَفْحِ هَذَا الْجَبَلِ أَکُنْتُمْ مُصَدِّقِيَّ قَالُوا مَا جَرَّبْنَا عَلَيْکَ کَذِبًا قَالَ فَإِنِّي نَذِيرٌ لَکُمْ بَيْنَ يَدَيْ عَذَابٍ شَدِيدٍ قَالَ أَبُو لَهَبٍ تَبًّا لَکَ مَا جَمَعْتَنَا إِلَّا لِهَذَا ثُمَّ قَامَ فَنَزَلَتْ تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَتَبَّ وَقَدْ تَبَّ هَکَذَا قَرَأَهَا الْأَعْمَشُ يَوْمَئِذٍ
یوسف بن موسی، ابواسامہ، اعمش، عمرو بن مرہ، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ جب آیت وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَکَ الْأَقْرَبِينَ (اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرایئے) اور ان میں سے خاص لوگوں کو ڈرایئے نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور کوہ صفا پر چڑھ کر یا صباحاہ! کہہ کر پکارنے لگے لوگوں نے کہا یہ کون ہے؟ اور آپ کے پاس جمع ہو گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بتلاؤ! اگر میں تمہیں خبر دوں کہ ایک لشکر اس پہاڑ کے دامن سے نکلنے والا ہے تو کیا تم مجھے سچا سمجھو گے؟ لوگوں نے کہا کہ ہمیں تم سے جھوٹ کا تجربہ نہیں ہوا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تمہیں سخت عذاب سے ڈراتا ہوں ابولہب نے کہا تبالک (تیری ہلاکت ہو) کیا تو نے ہمیں اسی لئے جمع کیا تھا پھر وہ اٹھ کر چل دیا تو آیت (تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَتَبَّ) 111۔ لہب) نازل ہوئی اعمش نے اس دن اسی طرح پڑھا تھا۔
Narrated Ibn Abbas:
When the Verse:– 'And warn your tribe of near kindred.' (26.214) was revealed. Allah's Apostle went out, and when he had ascended As-Safa mountain, he shouted, "O Sabahah!" The people said, "Who is that?" "Then they gathered around him, whereupon he said, "Do you see? If I inform you that cavalrymen are proceeding up the side of this mountain, will you believe me?" They said, "We have never heard you telling a lie." Then he said, "I am a plain warner to you of a coming severe punishment." Abu Lahab said, "May you perish! You gathered us only for this reason? " Then Abu Lahab went away. So the "Surat:–ul–LAHAB" 'Perish the hands of Abu Lahab!' (111.1) was revealed.