صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 2206

تفسیر سورت اذا جاء نصر اللہ!

راوی: عبداللہ بن ابی شیبہ , عبدالرحمن , سفیان , حبیب بن ابی ثابت , سعید بن جبیر , ابن عباس

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ سَأَلَهُمْ عَنْ قَوْلِهِ تَعَالَی إِذَا جَائَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ قَالُوا فَتْحُ الْمَدَائِنِ وَالْقُصُورِ قَالَ مَا تَقُولُ يَا ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ أَجَلٌ أَوْ مَثَلٌ ضُرِبَ لِمُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُعِيَتْ لَهُ نَفْسُهُ

(آیت) اور تم لوگوں کو اللہ کے دین میں فوج در فوج داخل ہوتے دیکھو گے۔
عبداللہ بن ابی شیبہ، عبدالرحمن، سفیان، حبیب بن ابی ثابت، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے لوگوں سے اس آیت (إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ) 110۔ النصر) کے متعلق دریافت کیا تو لوگوں نے کہا اس سے مراد شہروں اور محلوں کا فتح کرنا ہے۔ انہوں نے کہا اے ابن عباس! تم کیا کہتے ہو؟ انہوں نے کہا موت کی مثال ہے جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے بیان کی گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کی خبر دی گئی ہے۔

Narrated Ibn Abbas:
'Umar asked the people regarding Allah's Statement:
'When comes the Help of Allah (to you O Muhammad against your enemies) and the conquest of Mecca.' (110.1) They replied, "It indicates the future conquest of towns and palaces (by Muslims)." 'Umar said, "What do you say about it, O Ibn 'Abbas?" I replied, "(This Surat) indicates the termination of the life of Muhammad. Through it he was informed of the nearness of his death."

یہ حدیث شیئر کریں