صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ وصیتوں کا بیان ۔ حدیث 22

وصیت کے اجراء اور ادائے قرض کے بعد حصے تقسیم ہوں ۔ بیان کیا گیا ہے کہ شریح اور عمر بن عبدالعزیز اور طاؤس اور عطاء اور ابن اذینہ نے مریض کا اقرار قرض کے متعلق جائز قرار دیاہے۔ حسن بصری کہتے ہیں کہ آدمی کا سب سے زیادہ تصدیق کرنے کے قابل وہ دن ہے جو دنیا کا آخری دن، اور آخرت کا پہلا دن ہو اور ابراہم اور حکم کہتے ہیں کہ جب وارث قرض سے کسی شخص کو بری کر دے تو وہ بری الذمہ ہو جائے گا، رافع بن خدیج نے یہ وصیت کی تھی کہ میری بیوی فزار یہ سے وہ مال نہ لیا جائے جو اسکے دروازہ کے اندر بند ہو چکا ہے، اور جس پر اس کا قبضہ ہے، حسن بصری کا قول ہے کہ اگر کوئی شخص مرتے وقت اپنے غلام سے کہے کہ میں نے تجھے آزاد کر دیا، تو جائز ہے، شعبی کہتے ہیں کہ عورت اگر اپنے مرتے وقت کہے کہ میرے شوہر نے میرا مہر مجھے دیدیا اور میں نے اس سے لے لیا، تو یہ معتبر ہوگا، لیکن بعض لوگ کہتے ہیں کہ مریض کا اقرار معتبر نہ ہو، کیونکہ وارثوں کو اس سے بدگمانی ہو سکتی ہے، اس کے بعد انہوں نے استحسان کیا (یعنی بلحاظ اصول اصطلاح فقہ کسی حکم کی توفیق اور باریک دلیل جو غور و فکر کے بغیر جلد ذہن نشین نہ ہو سکے، اور سمجھ میں نہ آسکے، اس کا اظہار کیا) اور کہا کہ مریض کا اقرار، ودیعت اور بضاعت اور مضاربت کے متعلق جائز ہے ، رسول اللہ نے فرمایا ہے، بد ظنی سے بچو، کیونکہ بدظنی ایک جھوٹی چیز ہے، اور مسلمانوں کا مال ناحق لے لینا جائزہ نہیں، رسول اللہ نے فرماتے ہیں، منافق کی نشانی یہ ہے کہ جب وہ امین بنایا جاتا ہے تو خیانت کرتا ہے، اللہ نے فرمایا ہے ان اللہ یا مر کم الخ بیشک اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ تم امانتوں کو ان کے مالکوں کی طرف واپس کر دو) ۔ پس اللہ تعالیٰ نے وارث اور غیر وارث کی اس میں تخصیص نہیں کی، اس حدیث کو عبداللہ بن عمرو نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے۔

راوی: سلیمان , اسمٰعیل , نافع بن مالک بن ابی عامر , ابوسہیل ان کے والد ابوہریرہ

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ أَبُو الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ مَالِکِ بْنِ أَبِي عَامِرٍ أَبُو سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ آيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلَاثٌ إِذَا حَدَّثَ کَذَبَ وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ

سلیمان، اسماعیل، نافع بن مالک بن ابی عامر ا، ابوسہیل ان کے والد حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا منافق کی تین علامتیں ہیں، جب وہ بات کرے تو جھوٹ بولے، جب امین بنایا جائے، تو خیانت کرے، اور جب معاہدہ کرے، تو وعدہ خلافی کرے۔

Narrated Abu Huraira:
The Prophet said, "The signs of a hypocrite are three: Whenever he speaks he tells a lie; whenever he is entrusted he proves dishonest; whenever he promises he breaks his promise."

یہ حدیث شیئر کریں