صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 2002

اللہ تعالیٰ کا قول کہ اگر تم کسی چیز کو چھپاؤ گے یا ظاہر کرو گے تو اللہ تعالیٰ کو تو سب کچھ معلوم ہے ان عورتوں پر اولاد ماں باپ اور بھائی بھتیجوں اور بھانجوں اور دوسری کل عورتوں اور لونڈیوں سے پردہ نہ کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور ان کو چاہئے کہ اللہ سے ڈرتی رہیں کیونکہ ہر چیز اللہ کے سامنے ہے۔

راوی: ابو الیمان , شعیب , زہری , عروہ , عائشہ

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ اسْتَأْذَنَ عَلَيَّ أَفْلَحُ أَخُو أَبِي الْقُعَيْسِ بَعْدَمَا أُنْزِلَ الْحِجَابُ فَقُلْتُ لَا آذَنُ لَهُ حَتَّی أَسْتَأْذِنَ فِيهِ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ أَخَاهُ أَبَا الْقُعَيْسِ لَيْسَ هُوَ أَرْضَعَنِي وَلَکِنْ أَرْضَعَتْنِي امْرَأَةُ أَبِي الْقُعَيْسِ فَدَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَفْلَحَ أَخَا أَبِي الْقُعَيْسِ اسْتَأْذَنَ فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ حَتَّی أَسْتَأْذِنَکَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا مَنَعَکِ أَنْ تَأْذَنِي عَمُّکِ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الرَّجُلَ لَيْسَ هُوَ أَرْضَعَنِي وَلَکِنْ أَرْضَعَتْنِي امْرَأَةُ أَبِي الْقُعَيْسِ فَقَالَ ائْذَنِي لَهُ فَإِنَّهُ عَمُّکِ تَرِبَتْ يَمِينُکِ قَالَ عُرْوَةُ فَلِذَلِکَ کَانَتْ عَائِشَةُ تَقُولُ حَرِّمُوا مِنْ الرَّضَاعَةِ مَا تُحَرِّمُونَ مِنْ النَّسَبِ

ابو الیمان، شعیب، زہری، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے بیان کیا کہ ابوالقیس کے بھائی افلح نے مجھ سے ملنے کی اجازت مانگی میں نے جواب میں کہہ دیا کہ جس وقت تک آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اجازت نہ ہوگی میں تم کو اپنے آپ اجازت نہیں دے سکتی ہوں اور میں نے اس خیال سے اجازت نہیں دی کہ ان کے بھائی ابوالقیس کا تو میں نے دودھ نہیں پیا ہے البتہ ان کی بیوی کا دودھ پیا ہے اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے تو میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ابوالقیس کے بھائی افلح نے مجھ سے ملنے کی اجازت طلب کی تو میں نے ملنے سے انکار کردیا۔ یہاں تک کہ آپ سے اجازت نہ لے لوں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تو نے اپنے چچا کو اجازت کیوں نہیں دی میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! مجھے مرد نے تو دودھ نہیں پلایا ہے بلکہ عورت نے پلایا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں وہ تمہارے چچا ہیں عروہ کا بیان ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اسی بنا پر کہتی تھی کہ نسبا جو رشتہ حرام ہے رضاعا بھی اسے حرام مانو۔

Narrated 'Aisha:
Aflah, the brother of Abi Al-Quais, asked permission to visit me after the order of Al-Hijab was revealed. I said, "I will not permit him unless I take permission of the Prophet about him for it was not the brother of Abi Al-Qu'ais but the wife of Abi Al-Qu'ais that nursed me." The Prophet entered upon me, and I said to him, "O Allah's Apostle! Allah, the brother of Abi Al-Qu'ais asked permission to visit me but I refused to permit him unless I took your permission." The Prophet said, "What stopped you from permitting him? He is your uncle." I said, "O Allah's Apostle! The man was not the person who had nursed me, but the woman, the wife of Abi Al-Qu'ais had nursed me." He said, "Admit him, for he is your uncle. Taribat Yaminuki (may your right hand be saved)" 'Urwa, the sub-narrator added: For that 'Aisha used to say, "Consider those things which are illegal because of blood relations as illegal because of the corresponding foster relations."

یہ حدیث شیئر کریں