صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 2000

اللہ تعالیٰ کا قول کہ اے مسلمانو! تم نبی کے گھر میں مت جایا کرو مگر اس صورت میں کہ تم کو کھانے کے لئے بلایا جائے اور تم کو اس کے پکنے کا بھی انتظار نہیں کرنا چاہئے اور جب بلایا جائے جاؤ اور کھانے کے بعد باتوں میں دل لگا کر مت بیٹھے رہا کرو تمہارا یہ عمل نبی کے لئے تکلیف کا باعث ہوتا ہے اور وہ شرم کرتے ہیں مگر اللہ سچی بات کہنے سے نہیں شرماتا اور جب ان سے کچھ طلب کرو تو پردے کی آڑ سے مانگو یہ بات تمہارے اور ان کے دلوں کی پاکیزگی کا سبب ہے تمہارا یہ کام نہیں کہ نبی کو تکلیف دو اور ان کی بیویوں سے کبھی نکاح مت کرنا بے شک تمہارا یہ عمل اللہ کے نزدیک بہت بڑا گناہ ہے " اناہ" کے معنی کھانا تیار ہونے کے میں یہ لفظ " انا، یانی، اناۃ" سے بنا ہے "لعل الساعۃ تکون قریبا " شاید قیامت عنقریب ہو جائے اگر قریبا کو ساعۃ کی صفت قرار دیا جائے تو قریۃ ہونا چاہئے اور اگر ظرف و بدل مانیں تو تائے تانیث کو ہٹا کر قریبا پڑھیں گے۔ ایسی حالت میں یہ واحد تثنیہ جمع سب ہی کے لئے ہوگا۔

راوی: اسحق بن منصور , عبداللہ بن بکر سہمی , حمید , انس

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَکْرٍ السَّهْمِيُّ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَوْلَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ بَنَی بِزَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ فَأَشْبَعَ النَّاسَ خُبْزًا وَلَحْمًا ثُمَّ خَرَجَ إِلَی حُجَرِ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ کَمَا کَانَ يَصْنَعُ صَبِيحَةَ بِنَائِهِ فَيُسَلِّمُ عَلَيْهِنَّ وَيُسَلِّمْنَ عَلَيْهِ وَيَدْعُو لَهُنَّ وَيَدْعُونَ لَهُ فَلَمَّا رَجَعَ إِلَی بَيْتِهِ رَأَی رَجُلَيْنِ جَرَی بِهِمَا الْحَدِيثُ فَلَمَّا رَآهُمَا رَجَعَ عَنْ بَيْتِهِ فَلَمَّا رَأَی الرَّجُلَانِ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجَعَ عَنْ بَيْتِهِ وَثَبَا مُسْرِعَيْنِ فَمَا أَدْرِي أَنَا أَخْبَرْتُهُ بِخُرُوجِهِمَا أَمْ أُخْبِرَ فَرَجَعَ حَتَّی دَخَلَ الْبَيْتَ وَأَرْخَی السِّتْرَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ وَأُنْزِلَتْ آيَةُ الْحِجَابِ وَقَالَ ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ أَخْبَرَنَا يَحْيَی حَدَّثَنِي حُمَيْدٌ سَمِعَ أَنَسًا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

اسحاق بن منصور، عبداللہ بن بکر سہمی، حمید، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت زینب سے نکاح کے بعد شب زفاف سے فارغ ہو کر ولیمہ کیا۔ لوگ آتے جاتے اور کھا کر چلے جاتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس عرصہ میں دوسری بیویوں کے حجرہ کی طرف تشریف لے گئے ان کو سلام کیا ان سب نے بھی سلام کا جواب دیا اور آپ کو مبارک باد پیش کی پھر آپ واپس حضرت زینب کے مکان میں آئے تو دیکھا کہ تین آدمی ابھی تک بیٹھے باتیں کر رہے ہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو دیکھا تو واپس چلے گئے جب ان لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو وہ بھی اٹھ کر باہر چلے گئے اس کے بعد مجھ کو یاد نہیں کہ ان لوگوں کے جانے کے بعد میں نے آپ کو خبر دی یا کسی اور نے غرض آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے پھر اندر گئے اور میرے اور اپنے درمیان آپ نے پردہ ڈال دیا اس کے بعد آیت حجاب ( يٰ اَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَدْخُلُوْا بُيُوْتَ النَّبِيِّ الخ۔ ) 33۔ الأحزاب : 53) نازل ہوئی۔

Narrated Anas:
When Allah's Apostle married Zainab bint Jahsh, he made the people eat meat and bread to their fill (by giving a Walima banquet). Then he went out to the dwelling places of the mothers of the believers (his wives), as he used to do in the morning of his marriage. He would greet them and invoke good on them, and they (too) would return his greeting and invoke good on him. When he returned to his house, he found two men talking to each other; and when he saw them, he went out of his house again. When those two men saw Allah's Apostle: going out of his house, they quickly got up (and departed). I do not remember whether I informed him of their departure, or he was informed (by somebody else). So he returned, and when he entered the house, he lowered the curtain between me and him. Then the Verse of Al-Hijab was revealed.

یہ حدیث شیئر کریں