صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1998

اللہ تعالیٰ کا قول کہ اے مسلمانو! تم نبی کے گھر میں مت جایا کرو مگر اس صورت میں کہ تم کو کھانے کے لئے بلایا جائے اور تم کو اس کے پکنے کا بھی انتظار نہیں کرنا چاہئے اور جب بلایا جائے جاؤ اور کھانے کے بعد باتوں میں دل لگا کر مت بیٹھے رہا کرو تمہارا یہ عمل نبی کے لئے تکلیف کا باعث ہوتا ہے اور وہ شرم کرتے ہیں مگر اللہ سچی بات کہنے سے نہیں شرماتا اور جب ان سے کچھ طلب کرو تو پردے کی آڑ سے مانگو یہ بات تمہارے اور ان کے دلوں کی پاکیزگی کا سبب ہے تمہارا یہ کام نہیں کہ نبی کو تکلیف دو اور ان کی بیویوں سے کبھی نکاح مت کرنا بے شک تمہارا یہ عمل اللہ کے نزدیک بہت بڑا گناہ ہے " اناہ" کے معنی کھانا تیار ہونے کے میں یہ لفظ " انا، یانی، اناۃ" سے بنا ہے "لعل الساعۃ تکون قریبا " شاید قیامت عنقریب ہو جائے اگر قریبا کو ساعۃ کی صفت قرار دیا جائے تو قریۃ ہونا چاہئے اور اگر ظرف و بدل مانیں تو تائے تانیث کو ہٹا کر قریبا پڑھیں گے۔ ایسی حالت میں یہ واحد تثنیہ جمع سب ہی کے لئے ہوگا۔

راوی: سلیمان بن حرب , حماد بن زید , ایوب , ابوقلابہ , انس بن مالک سے

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ أَنَا أَعْلَمُ النَّاسِ بِهَذِهِ الْآيَةِ آيَةِ الْحِجَابِ لَمَّا أُهْدِيَتْ زَيْنَبُ بِنْتُ جَحْشٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَتْ مَعَهُ فِي الْبَيْتِ صَنَعَ طَعَامًا وَدَعَا الْقَوْمَ فَقَعَدُوا يَتَحَدَّثُونَ فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْرُجُ ثُمَّ يَرْجِعُ وَهُمْ قُعُودٌ يَتَحَدَّثُونَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَنْ يُؤْذَنَ لَکُمْ إِلَی طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ إِلَی قَوْلِهِ مِنْ وَرَائِ حِجَابٍ فَضُرِبَ الْحِجَابُ وَقَامَ الْقَوْمُ

سلیمان بن حرب، حماد بن زید، ایوب، ابوقلابہ، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا کہ پردہ کی آیت سے میں اچھی طرح واقف ہوں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جب حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے نکاح کیا اور آپ کے گھر میں آئیں تو آپ نے ولیمہ کیا اور لوگوں کو دعوت دی لوگ آئے اور کھانا کھانے کے بعد باتیں کرنے بیٹھ گئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اندر گئے پھر باہر آ گئے تاکہ لوگ چلے جائیں مگر وہ بیٹھے ہی رہے اس وقت اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَنْ يُؤْذَنَ لَکُمْ إِلَی طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ إِلَی قَوْلِهِ مِنْ وَرَائِ حِجَابٍ 33۔ الأحزاب : 53) آخر آیت تک۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اندر تشریف لے گئے اور میں نے بھی جانے کا قصد کیا مگر آپ نے پردہ ڈال دیا پھر میں واپس آ گیا۔

Narrated Anas bin Malik:
I of all the people know best this verse of Al-Hijab. When Allah's Apostle married Zainab bint Jahsh she was with him in the house and he prepared a meal and invited the people (to it). They sat down (after finishing their meal) and started chatting. So the Prophet went out and then returned several times while they were still sitting and talking. So Allah revealed the Verse:
'O you who believe! Enter not the Prophet's houses until leave is given to you for a meal, (and then) not (so early as) to wait for its preparation …..ask them from behind a screen.' (33.53) So the screen was set up and the people went away.

یہ حدیث شیئر کریں