صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1997

اللہ تعالیٰ کا قول کہ اے مسلمانو! تم نبی کے گھر میں مت جایا کرو مگر اس صورت میں کہ تم کو کھانے کے لئے بلایا جائے اور تم کو اس کے پکنے کا بھی انتظار نہیں کرنا چاہئے اور جب بلایا جائے جاؤ اور کھانے کے بعد باتوں میں دل لگا کر مت بیٹھے رہا کرو تمہارا یہ عمل نبی کے لئے تکلیف کا باعث ہوتا ہے اور وہ شرم کرتے ہیں مگر اللہ سچی بات کہنے سے نہیں شرماتا اور جب ان سے کچھ طلب کرو تو پردے کی آڑ سے مانگو یہ بات تمہارے اور ان کے دلوں کی پاکیزگی کا سبب ہے تمہارا یہ کام نہیں کہ نبی کو تکلیف دو اور ان کی بیویوں سے کبھی نکاح مت کرنا بے شک تمہارا یہ عمل اللہ کے نزدیک بہت بڑا گناہ ہے " اناہ" کے معنی کھانا تیار ہونے کے میں یہ لفظ " انا، یانی، اناۃ" سے بنا ہے "لعل الساعۃ تکون قریبا " شاید قیامت عنقریب ہو جائے اگر قریبا کو ساعۃ کی صفت قرار دیا جائے تو قریۃ ہونا چاہئے اور اگر ظرف و بدل مانیں تو تائے تانیث کو ہٹا کر قریبا پڑھیں گے۔ ایسی حالت میں یہ واحد تثنیہ جمع سب ہی کے لئے ہوگا۔

راوی: محمد بن عبداللہ , قاشی , معتمر بن سلیمان , ان کے والد , ابومجلز , انس بن مالک

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ حَدَّثَنَا أَبُو مِجْلَزٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا تَزَوَّجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ دَعَا الْقَوْمَ فَطَعِمُوا ثُمَّ جَلَسُوا يَتَحَدَّثُونَ وَإِذَا هُوَ کَأَنَّهُ يَتَهَيَّأُ لِلْقِيَامِ فَلَمْ يَقُومُوا فَلَمَّا رَأَی ذَلِکَ قَامَ فَلَمَّا قَامَ قَامَ مَنْ قَامَ وَقَعَدَ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ فَجَائَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَدْخُلَ فَإِذَا الْقَوْمُ جُلُوسٌ ثُمَّ إِنَّهُمْ قَامُوا فَانْطَلَقْتُ فَجِئْتُ فَأَخْبَرْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُمْ قَدْ انْطَلَقُوا فَجَائَ حَتَّی دَخَلَ فَذَهَبْتُ أَدْخُلُ فَأَلْقَی الْحِجَابَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ الْآيَةَ

محمد بن عبد اللہ، قاشی، معتمر بن سلیمان، ان کے والد، ابومجلز، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زینب بنت جحش کے ساتھ شادی کرکے ولیمہ کی دعوت کی، لوگوں نے کھانا کھایا پھر بیٹھے رہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اندر جانے کی فکر کر رہے تھے مگر یہ لوگ اٹھنے کا نام نہیں لیتے تھے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے تو آپ کے ہمراہ بہت سے لوگ اٹھ کھڑے ہوئے مگر تین آدمی پھر بھی بیٹھے باتیں کرتے رہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باہر جا کر جب دوبارہ اندر آئے تو دیکھا وہ لوگ ابھی تک بیٹھے ہی ہوئے ہیں۔ پھر کچھ دیر کے بعد وہ لوگ بھی اٹھے میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خبر دی کہ وہ سب چلے گئے اس وقت آپ اندر تشریف لائے میں نے بھی جانا چاہا مگر آپ نے پردہ ڈال دیا اس کے بعد اللہ نے آیت حجاب نازل فرمائی کہ ( يٰ اَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَدْخُلُوْا بُيُوْتَ النَّبِيِّ اِلَّا اَنْ يُّؤْذَنَ لَكُمْ الخ۔) 33۔ الاحزاب : 53)

Narrated Anas bin Malik:
When Allah's Apostle married Zainab bint Jahsh, he invited the people to a meal. They took the meal and remained sitting and talking. Then the Prophet (showed them) as if he is ready to get up, yet they did not get up. When he noticed that (there was no response to his movement), he got up, and the others too, got up except three persons who kept on sitting. The Prophet came back in order to enter his house, but he went away again. Then they left, whereupon I set out and went to the Prophet to tell him that they had departed, so he came and entered his house. I wanted to enter along with him, but he put a screen between me and him. Then Allah revealed:
'O you who believe! Do not enter the houses of the Prophet…' (33.53)

یہ حدیث شیئر کریں