صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1995

اللہ تعالیٰ کا قول کہ آپ اپنی بیویوں سے جسے چاہیں اور جب تک چاہیں علیحدہ رکھیں اور جس کو چاہیں اپنے پاس رکھیں اور جن کو الگ رکھا تھا اگر پسند کریں تو ان کو بھی طلب کریں آپ پر کوئی گناہ نہیں ابن عباس کہتے ہیں کہ"ترجی" ڈھیل دے " ارجہ" اسی سے ہے۔

راوی: حبان بن موسیٰ , عبداللہ , عاصم الاحول , معاذہ , عائشہ

حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ عَنْ مُعَاذَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَسْتَأْذِنُ فِي يَوْمِ الْمَرْأَةِ مِنَّا بَعْدَ أَنْ أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ تُرْجِئُ مَنْ تَشَائُ مِنْهُنَّ وَتُؤْوِي إِلَيْکَ مَنْ تَشَائُ وَمَنْ ابْتَغَيْتَ مِمَّنْ عَزَلْتَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْکَ فَقُلْتُ لَهَا مَا کُنْتِ تَقُولِينَ قَالَتْ کُنْتُ أَقُولُ لَهُ إِنْ کَانَ ذَاکَ إِلَيَّ فَإِنِّي لَا أُرِيدُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْ أُوثِرَ عَلَيْکَ أَحَدًا تَابَعَهُ عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ سَمِعَ عَاصِمًا

حبان بن موسی، عبد اللہ، عاصم الاحول، معاذہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اگر باری والی بیوی کو چھوڑ کر کسی دوسری بیوی کے یہاں جانا چاہتے تھے تو باری والی سے اجازت لیا کرتے تھے اس آیت کے نازل ہونے کے بعد یعنی (تُرْجِيْ مَنْ تَشَا ءُ مِنْهُنَّ وَ تُ ْوِيْ اِلَيْكَ مَنْ تَشَا ءُ الخ) 33۔ الاحزاب : 51) معاذہ کہتی ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ سے اجازت لیتے تھے تو آپ کیا جواب دیتی تھی؟ انہوں نے فرمایا کہ میں تو کہتی تھی کہ میں یہی چاہتی ہوں کہ آپ میرے ہی پاس قیام فرمائیں اس حدیث کو عباد بن عباد عاصم سے بھی روایت کرتے ہیں۔

Narrated Muadha:
'Aisha said, "Allah's Apostle used to take the permission of that wife with whom he was supposed to stay overnight if he wanted to go to one other than her, after this Verse was revealed:–
"You (O Muhammad) can postpone (the turn of) whom you will of them (your wives) and you may receive any (of them) whom you will; and there is no blame on you if you invite one whose turn you have set aside (temporarily). (33.51) I asked Aisha, "What did you use to say (in this case)?" She said, "I used to say to him, "If I could deny you the permission (to go to your other wives) I would not allow your favor to be bestowed on any other person."

یہ حدیث شیئر کریں