صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1994

اللہ تعالیٰ کا قول کہ آپ اپنی بیویوں سے جسے چاہیں اور جب تک چاہیں علیحدہ رکھیں اور جس کو چاہیں اپنے پاس رکھیں اور جن کو الگ رکھا تھا اگر پسند کریں تو ان کو بھی طلب کریں آپ پر کوئی گناہ نہیں ابن عباس کہتے ہیں کہ"ترجی" ڈھیل دے " ارجہ" اسی سے ہے۔

راوی: زکریا بن یحیی , ابواسامہ , ہشام , عروہ , عائشہ

حَدَّثَنَا زَکَرِيَّائُ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ قَالَ هِشَامٌ حَدَّثَنَا عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ کُنْتُ أَغَارُ عَلَی اللَّاتِي وَهَبْنَ أَنْفُسَهُنَّ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَقُولُ أَتَهَبُ الْمَرْأَةُ نَفْسَهَا فَلَمَّا أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی تُرْجِئُ مَنْ تَشَائُ مِنْهُنَّ وَتُؤْوِي إِلَيْکَ مَنْ تَشَائُ وَمَنْ ابْتَغَيْتَ مِمَّنْ عَزَلْتَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْکَ قُلْتُ مَا أُرَی رَبَّکَ إِلَّا يُسَارِعُ فِي هَوَاکَ

زکریا بن یحیی ، ابواسامہ، ہشام، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ جن عورتوں نے اپنے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہبہ کردیا تھا میں ان کے مقابلہ پر غیرت و شرم کرتی تھی اس کے بعد یہ آیت نازل ہوئی کہ (تُرْجِيْ مَنْ تَشَا ءُ مِنْهُنَّ وَ تُ ْوِيْ اِلَيْكَ مَنْ تَشَا ءُ الخ) 33۔ الاحزاب : 51) تو میں نے خدمت شریف میں عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! میں دیکھتی ہوں کہ اللہ تعالیٰ آپ کی مرضی کے موافق کرتا ہے اب آپ جو چاہیں کریں۔

Narrated Aisha:
I used to look down upon those ladies who had given themselves to Allah's Apostle and I used to say, "Can a lady give herself (to a man)?" But when Allah revealed: "You (O Muhammad) can postpone (the turn of) whom you will of them (your wives), and you may receive any of them whom you will; and there is no blame on you if you invite one whose turn you have set aside (temporarily).' (33.51) I said (to the Prophet), "I feel that your Lord hastens in fulfilling your wishes and desires."

یہ حدیث شیئر کریں