باب (نیو انٹری)
راوی:
سُورَةُ أَرَأَيْتَ وَقَالَ مُجَاهِدٌ يَدُعُّ يَدْفَعُ عَنْ حَقِّهِ يُقَالُ هُوَ مِنْ دَعَعْتُ يُدَعُّونَ يُدْفَعُونَ سَاهُونَ لَاهُونَ وَ الْمَاعُونَ الْمَعْرُوفَ كُلُّهُ وَقَالَ بَعْضُ الْعَرَبِ الْمَاعُونُ الْمَاءُ وَقَالَ عِكْرِمَةُ أَعْلَاهَا الزَّكَاةُ الْمَفْرُوضَةُ وَأَدْنَاهَا عَارِيَّةُ الْمَتَاعِ
تفسیر سورة ارایت
مجاہد نے کہا کہ ”یدع“ اس کے حق سے دھکے دیتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ یہ ”وععت“ سے ماخوذ ہے‘ ”یدعون“ دھکے دیئے جاتے ہیں ساھون کھیلنے والے اور ماعون سے مراد ہرا اچھی بات ہے اور بعض عرب نے کہا کہ ”ماعون“ سے مراد پانی ہے عکرمہ نے کہا کہ اس کا بلند ترین درجہ تو فرض زکوة ہے اور ادنی مرتبہ سامان کا عاریتة دینا ہے۔