صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1952

اللہ تعالیٰ کا قول کہ جب تم نے اس جھوٹی بات کو سنا تو سنتے ہی کیوں نہ کہہ دیا کہ ہم بات کا یقین کس طرح کر لیں اور کیسے زبان پر لائیں معاذ اللہ! یہ تو کھلا جھوٹ ہے۔

راوی: محمد بن مثنیٰ , یحیی بن سعید بن ابی حسین , ابن ابی ملیکہ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْکَةَ قَالَ اسْتَأْذَنَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَبْلَ مَوْتِهَا عَلَی عَائِشَةَ وَهِيَ مَغْلُوبَةٌ قَالَتْ أَخْشَی أَنْ يُثْنِيَ عَلَيَّ فَقِيلَ ابْنُ عَمِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمِنْ وُجُوهِ الْمُسْلِمِينَ قَالَتْ ائْذَنُوا لَهُ فَقَالَ کَيْفَ تَجِدِينَکِ قَالَتْ بِخَيْرٍ إِنْ اتَّقَيْتُ قَالَ فَأَنْتِ بِخَيْرٍ إِنْ شَائَ اللَّهُ زَوْجَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَنْکِحْ بِکْرًا غَيْرَکِ وَنَزَلَ عُذْرُکِ مِنْ السَّمَائِ وَدَخَلَ ابْنُ الزُّبَيْرِ خِلَافَهُ فَقَالَتْ دَخَلَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَأَثْنَی عَلَيَّ وَوَدِدْتُ أَنِّي کُنْتُ نِسْيًا مَنْسِيًّا

محمد بن مثنیٰ، یحیی بن سعید بن ابی حسین، ابن ابی ملیکہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا  کی حالت بہت خراب ہو رہی تھی یعنی عالم نزع تھا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے ملنے کی اجازت مانگی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا  نے کچھ تامل کیا! اس خوف سے کہ وہ میری تعریف کریں گے۔ آخر سب نے کہا کہ اجازت دینا چاہئے کہ یہ سب آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چچا زاد بھائی ہیں اور بہت نیک ہیں ابن عباس آئے اور حال دریافت کیا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا اگر میں نیک ہوں تو اچھی ہوں ابن عباس نے کہا کہ آپ ضرور اچھی ہیں کیونکہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زوجہ ہیں آپ نے بجز تمہارے کسی کنواری سے شادی نہیں کی آپ کے حق میں اللہ نے آیات نازل کیں اس کے بعد حضرت ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیکھنے آئے تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ان سے فرمایا کہ ابن عباس آئے تھے اور بہت تعریف کر رہے تھے مگر مجھے تو یہ اچھا معلوم ہوتا ہے کہ میں گمنام اور بھولی بسری ہوتی۔

Narrated Ibn Abu Mulaika:
Ibn 'Abbas asked permission to visit Aisha before her death, and at that time she was in a state of agony. She then said. "I am afraid that he will praise me too much." And then it was said to her, "He is the cousin of Allah's Apostle and one of the prominent Muslims." Then she said, "Allow him to enter." (When he entered) he said, "How are you?" She replied, "I am Alright if I fear (Allah)." Ibn Abbas said, "Allah willing, you are Alright as you are the wife of Allah's Apostle and he did not marry any virgin except you and proof of your innocence was revealed from the Heaven." Later on Ibn Az-Zubair entered after him and 'Aisha said to him, "Ibn 'Abbas came to me and praised me greatly, but I wish that I was a thing forgotten and out of sight."

یہ حدیث شیئر کریں