صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1950

اللہ تعالیٰ کا قول کہ اگر اللہ فضل اور اس کی رحمت دنیا اور آخرت میں تم پر نہ ہوتی تو تم پر سخت عذاب ہوتا اس چیز کے بدلہ میں جس میں تم پڑ گئے تھے مجاہد کہتے ہیں کہ تلقونہ کے معنی ہیں کہ تم ایک دوسرے سے نقل کرنے لگے تفیضون تم کہتے تھے

راوی: محمد بن کثیر , سلیمان , حصین , ابووائل , مسروق , ام رومان , عائشہ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ أُمِّ رُومَانَ أُمِّ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ لَمَّا رُمِيَتْ عَائِشَةُ خَرَّتْ مَغْشِيًّا عَلَيْهَا

محمد بن کثیر، سلیمان، حصین، ابووائل، مسروق، ام رومان، حضرت عائشہ کی والدہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ جب حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا پر تہمت لگائی گئی تو وہ بیہوش ہو کر گر پڑیں۔

Narrated Um Ruman:
Aisha's mother, When 'Aisha was accused, she fell down Unconscious.

یہ حدیث شیئر کریں